0
Sunday 13 Jun 2021 23:13

نئی اسرائیلی حکومت نیتن یاہو کے بغیر "وہی پرانی اپارتھائیڈ" صیہونی حکومت ہے، عرب اخبار

نئی اسرائیلی حکومت نیتن یاہو کے بغیر "وہی پرانی اپارتھائیڈ" صیہونی حکومت ہے، عرب اخبار
اسلام ٹائمز۔ معروف فلسطینی سیاستدان و سماجی کارکن مصطفی البرغوثی نے قطر سے شائع ہونے والے اخبار روزنامہ العربی الجدید میں "قابض و نسل پرست حکومت؛ نیتن یاہو کے بغیر" کے عنوان سے چھپنے والے اپنے مقالے میں اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ غاصب صیہونی رژیم کی ماہیت، حتی بنجمن نیتن یاہو جیسے مجرم سرغنہ کے وزارت عظمی کے عہدے سے برطرف ہو جانے کے باوجود بھی تاحال قابض و اپارتھائیڈ ہے، لکھا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم کی نئی حکومت عنقریب ہی غیر قانونی ریاست کا اقتدار سنبھال لے گی تاہم یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ فلسطینی قوم پر ظلم اور ان کے حقوق کے ضیاع میں کوئی فرق نہ ہو گا بلکہ غير قانونی یہودی بستیوں کی تعمیر کے حوالے سے نیا صیہونی وزیراعظم پہلے کسی بھی صیہونی سرغنہ سے بڑھ کر نسل پرست اور متعصب ہے۔ مصطفی البرغوثی نے لکھا کہ نیا صیہونی وزیراعظم فلسطینی مغربی کنارے کے ایک وسیع حصے کو اسرائیل کے ساتھ ملحق کرنے کے مذموم منصوبے و مغربی کنارے کے 60 فیصد حصے پر مشتمل C زون پر اسرائیلی قانون نافذ کرنے کا سب سے بڑا حامی اور ناجائز قبضے کے خاتمے و خود مختار فلسطینی حکومت کے قیام کا شدید مخالف ہے۔

فلسطینی قومی انیشی ایٹو (PNI) کے سربراہ نے اپنے مقالے میں لکھا ہے کہ جیسا کہ اپنے عہدے سے ہٹائے گئے بنجمن نیتن یاہو کی کوشش ہے؛ نئی بننے والی صیہونی حکومت کو "بائیں بازو کی حکومت" قرار دینا، ایک بڑی غلطی ہو گی کیونکہ ایک طرف تو نفتالی بینیٹ سے لے کر یائیر لیپیڈ، گینٹیز، لیبرمین اور گدعون سائر تک اس حکومت کے اکثر اراکین ناجائز قبضے اور خودمختار حکومت کے شدید مخالف "دائیں بازو" سے تعلق رکھتے اور اُس نسل پرستانہ قانون کے لاگو کئے جانے کے شدید حامی ہیں جس کے مطابق پورے کے پورے فلسطین کو صرف اور صرف یہودیوں کے لئے ہونا چاہئے جبکہ دوسری جانب "ورکر پارٹی" سمیت اس حکومت میں شامل اکثر سیاسی جماعتیں "قدس شریف کے الحاق" اور اس کے مکمل طور پر "صیہونی دارالحکومت" قرار دیئے جانے کی حامی ہیں۔ مصطفی البرغوثی کا لکھنا تھا کہ نئی صیہونی حکومت کے شدید نسل پرست و متعصب ہونے میں کسی بھی قسم کے شک کو دور کرنے کے لئے صرف یہی کافی ہے کہ اس حکومت کے سابقہ کارناموں پر ایک نظر دوڑا لی جائے جن میں؛ اپنی چھوٹی اور پولیس صفت کابینہ میں "دائیں بازو کے نسل پرست" اراکین کی بھاری اکثریت رکھنا اور قدس شریف میں غیر قانونی یہودی بستیوں میں شدت و توسیع، اسرائیلی حکومتی مراکز کی قدس شریف میں منتقلی، یکطرفہ و غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے ذریعے اسرائیلی قومی سکیورٹی میں بے حساب اضافہ، فلسطینی زون C میں امور سنبھالنے میں فلسطینیوں کے سامنے رکاوٹ بننے، مغربی کنارے کے 62 فیصد حصے کے اسرائیل کے ساتھ الحاق، مسجد اقصی کے صحن "البراق" کو اس کے ساتھ ملحق تمام عرب محلوں پر پھیلا دینے اور یہودی بستیوں میں کئی گنا توسیع کا اٹھایا گیا حلف شامل ہے۔ انہوں نے لکھا کہ مندرجہ بالا تمام امور اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ نئی صیہونی حکومت، مکمل طور پر مجرم بنجمن نیتن یاہو کے نقش قدم پر گامزن ہے جبکہ نیا صیہونی وزیراعظم ان تمام امور پر بھاری ہے درحالیکہ نیتن یاہو کی مانند بینی گینٹز پر بھی غزہ کی پٹی کے خلاف سال 2014ء کی جارحیت کے دوران وسیع جنگی جرائم کا الزام موجود ہے۔
خبر کا کوڈ : 937897
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش