0
Tuesday 23 Aug 2011 00:27

نیٹو ممالک لیبیا کے قدرتی وسائل پر قبضے کے درپے ہیں، امریکی محقق

نیٹو ممالک لیبیا کے قدرتی وسائل پر قبضے کے درپے ہیں، امریکی محقق
اسلام ٹائمز- ارنا نیوز ایجنسی کے مطابق معروف امریکی محقق اسٹیفن لنڈمین (Stephen Lendman) نے کہا ہے کہ لیبا میں جنرل قذافی کی سرنگونی سے جن ممالک کو سب سے زیادہ فائدہ پنچنے کا امکان ہے ان میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس سر فہرست ہیں۔ وہ آج پیر کے دن ارنا نیوز ایجنسی کو انٹرویو دے رہے تھے۔
جناب لنڈمین نے کہا کہ لیبیا کے قدرتی وسائل پر قبضہ اور انکی لوٹ مار اور اس ملک میں سیاسی اور فوجی اثر و رسوخ میں اضافہ وہ حقیقی اہداف ہیں جن کیلئے امریکہ اور مغربی ممالک سرگرم عمل ہیں۔ انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ طرابلس پر انقلابی فورسز کے قبضے کے بعد لیبیائی عوام کن حالات سے دوچار ہوں گے کہا کہ طرابلس کی صورتحال انتہائی غیرمستحکم ہے اور لحظہ بہ لحظہ تبدیل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طرابلس پر نیٹو فورسز کی گولہ باری بدستور جاری ہے اور یقینا اسکے بغیر انقلابی فورسز دارالحکومت میں داخل ہونے اور اس پر قبضہ کرنے کے قابل نہیں تھے۔
جناب اسٹیفن لنڈمین نے مزید کہا کہ لیبیا کے اکثر عوام اور قذافی کے حامی مسلح ہیں لیکن نیٹو جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹرز کی فضا میں موجودگی کی وجہ سے گھروں سے باہر نہیں نکل رہے لیکن آئندہ دنوں میں قذافی کی حامی اور مخالف فورسز کے درمیان شدید جھڑپوں کے امکانات پائے جاتے ہیں۔
سنٹر فار ریسرچ آن گلوبلائزیشن (CSR) سے وابستہ معروف امریکی محقق نے خبردار کیا کہ اگر نیٹو ممالک لیبیا پر قابض ہو گئے تو لیبائی عوام کو انتہائی نقصان برداشت کرنا پڑے گا اور ملک کی صورتحال قذافی دور سے بھی بدتر ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ لیبیا میں مغربی استعمار کے تسلط کی علامات نظر آ رہی ہیں جسکے آثار مستقبل قریب میں عام شہریوں پر بھی ظاہر ہو جائیں گے۔
یاد رہے قذافی مخالف فورسز کل رات دارالحکومت طرابلس میں داخل ہوئیں اور اب تک شہر کے 75 فیصد حصے پر اپنا قبضہ جما چکی ہیں۔ برطانوی خبررساں اداروں کے مطابق شہر کے مختلف حصوں میں خاص طور پر معمر قذافی کی رہائشگاہ کے اردگرد جو "باب العزیزیہ" کے نام سے معروف ہے جھڑپیں جاری ہیں۔
خبر کا کوڈ : 93790
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش