0
Sunday 13 Jun 2021 23:44

موجودہ بجٹ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے خوشی کے لیے بنایا گیا، سراج الحق

موجودہ بجٹ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے خوشی کے لیے بنایا گیا، سراج الحق
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ موجودہ بجٹ ملک کی ترقی اور عوامی مسائل کے حل کے بجائے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے خوشی کے لیے بنایا گیا ہے۔ ترقیاتی بجٹ 950 ارب روپے جب کہ سیکورٹی کے لیے 1370 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 3400 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ملک کی معاشی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ سودی نظام ہے، سودی معیشت کا خاتمہ بےحد ضروری ہے۔ وہ پشاور میں انسٹیٹویٹ آف ریجنل سٹڈیز کی نئے عمارت کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ تقریب میں آئی آر ایس کے چیئرمین ڈاکٹر محمد اقبال خلیل نے آئی آر ایس کے قیام کے اغراض و مقاصد تفصیلی بیان کیے جب کہ ڈائریکٹر امور خارجہ جماعت اسلامی آصف لقمان قاضی، پروفیسر فضل الرحمان قریشی نے بھی خطاب کیا۔ نائب امراء جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مولانا محمد اسماعیل اور نورالحق بھی اس موقع پر موجود تھے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ سود اللہ سے جنگ ہے اور اس کے ہوتے ہوئے پاکستان کبھی ترقی نہیں کر سکتا۔ زکوٰۃ اور صدقات کے نظام کو مؤثر کرنے کی ضرورت ہے۔  پاکستان کے قیام سے لے کر اب تک ایک مخصوص طبقہ ملک پر قابض ہے۔ ان کے حواری ہر شعبہ زندگی میں موجود ہیں جو محکمہ جاتی کرپشن کو پروان چڑھا رہے ہیں، ملک کے وسائل لوٹ رہے ہیں اور عوام کی زندگی کو اجیرن کیے ہوئے ہیں۔ جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے گٹھ جوڑ کی وجہ سے غریبوں کے بچے سکولوں سے باہر اور عام آدمی کے لیے صحت کی سہولتیں ناپید ہو چکی ہیں۔ بجٹ میں تعلیم اور صحت کے لیے صرف 3 فی صد حصہ رکھا گیا ہے جبکہ بنگلہ دیش جیسے ملک میں بھی تعلیم اور صحت کے لیے 30 فی صد حصہ رکھا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں ڈھائی کروڑ نوجوان بے روزگار گلی کوچوں میں پھر رہے ہیں، ان نوجوانوں کے لیے بلاسود قرضے اور روزگار کے مواقع پیدا نہیں کیے گئے تو مایوسی کی صورت میں یہ نوجوان ملک کے لیے ایٹم بم سے بھی زیادہ خطرناک ہو سکتے ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں نے سیاست کو کاروبار بنایا ہوا ہے، مافیاز کا راج ہے جو فیصلہ سازی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ دولت کے پجاریوں نے عوام کی امیدوں اور ارمانوں کا خون کر دیا ہے۔ ملک آگے کی بجائے پیچھے کی جانب جا رہا ہے، موجودہ بجٹ نواز شریف، پی پی، مشرف کی کابینہ کے ارکان نے بنایا ہے تو ملک میں تبدیلی کیسے آئے گی۔ موجودہ حکومت سابقہ حکومتوں کا تسلسل ہے۔ عوام کی گردنوں پر سوار اشرافیہ اور ان کے حواری اگرچہ گنے چنے ہیں، مگر انہوں نے ملک کی نوے فیصد سے زیادہ دولت اور وسائل پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ دو فیصد جاگیرداروں نے 98 فیصد چھوٹے کسانوں کے وسائل کو ہڑپ کر رکھا ہے۔ چند بڑے سرمایہ دار چھوٹے کاروباری طبقہ اور تاجروں کے حقوق کو ہڑپ کر کے بیٹھے ہیں۔ غریب اور امیر کی اس تفریق کو ختم کرنے کے لیے ملک میں اسلامی اقدار پر مبنی پائیدار جمہوریت کی ضرورت ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ ملک میں وسائل کی کمی نہیں ہے، پاکستان کے مسائل کا حل ایماندار صالح قیادت ہی کے ذریعے ممکن ہے، ملک پر وڈیروں، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کی حکومت مسلط ہے، جس سے چھٹکارا ہی عوام کے مسائل کا حل ہے۔
خبر کا کوڈ : 937903
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش