0
Tuesday 15 Jun 2021 17:23

احتجاجی مظاہرہ دہشتگردی نہیں ہے، دہلی فسادات میں ملوث طلاب کو دہلی ہائیکورٹ کی ضمانت

احتجاجی مظاہرہ دہشتگردی نہیں ہے، دہلی فسادات میں ملوث طلاب کو دہلی ہائیکورٹ کی ضمانت
اسلام ٹائمز۔ گزشتہ سال دہلی میں ہوئے تشدد کے معاملے میں دہلی ہائیکورٹ نے منگل کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالبعلم آصف اقبال تنہا، جے این یو طالبہ نتاشا نروال اور دیوانگنا کلیتا کو ضمانت دے دی ہے۔ ہائیکورٹ نے کہا کہ احتجاجی مظاہرہ کرنا دہشت گردی نہیں ہے۔ قابل ذکر ہے کہ تینوں طالبعلموں کو گزشتہ سال فروری کے مہینے میں دہلی میں ہونیوالے تشدد کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں ان لوگوں کے خلاف غیر قانونی سرگرمی (انسداد) ایکٹ یعنی ’یو اے پی اے‘ بھی لگایا گیا تھا۔ ہائیکورٹ کی جسٹس سدھارتھ مردل اور جسٹس انوپ جے رام بھمبھانی کی بنچ نے تینوں ملزمین کو ضمانت دینے سے انکار کرنے والی ذیلی عدالت کے حکم کو خارج کر دیا اور ان کی ضمانت عرضی کو منظور کر لیا۔ ضمانت 50 ہزار روپے کا نجی بانڈ داخل کرنے پر ملے گی۔

ضمانت کی شرائط میں تینوں کو اپنا پاسپورٹ جمع کرنا ہو گا اور ایسی سرگرمیوں میں شامل نہیں ہوں گے جو معاملے میں رخنہ ڈالتی ہیں۔ انہیں ضمانت دیتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا کہ احتجاجی مظاہرہ کرنا دہشت گردی نہیں ہے۔ واضح رہے کہ دہلی میں فروری 2020ء میں ہوئے تشدد میں 50 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ تشدد کے دوران کئی دکانوں کو پھونک دیا گیا تھا اور عوامی ملکیت کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔ متنازعہ شہریت قانون کو لے کر یہ تشدد ہوا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ کچھ وقت پہلے نتاشا نروال کے والد کی کورونا سے موت ہوگئی تھی، جس کے بعد دہلی ہائیکورٹ نے نتاشا کو ضمانت دے دی تھی۔ نتاشا کو 50 ہزار کے نجی مچلکہ پر رِہا کیا گیا تھا۔

عدالت نے نتاشا سے پولس کے رابطہ میں رہنے اور اپنا موبائل نمبر دینے کے لئے کہا تھا۔ بعد میں ضمانت کی مدت ختم ہونے کے بعد نتاشا واپس تہاڑ جیل چلی گئی تھی۔ نتاشا اور دیوانگنا کو فسادات سے جڑے الزام کے معاملے میں گزشتہ سال فروری میں گرفتار کیا گیا تھا۔ آصف اقبال تنہا جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بی اے (آنرس)، فارسی پروگرام کے آخری سال کے طالبعلم ہیں۔ انہیں مئی 2020ء میں ’یو اے پی اے‘ کے تحت دہلی فسادات کے معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا اور تب سے لگاتار حراست میں ہیں۔ نتاشا نروال اور دیوانگنا کلیتا جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی اسکالر ہیں، جو پنجرا توڑ کلیکٹو سے جڑی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 938178
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش