0
Wednesday 16 Jun 2021 11:59

جموں و کشمیر میں بے روزگاری سے نوجوان ذہنی تناؤ کا شکار ہیں، علی محمد ساگر

جموں و کشمیر میں بے روزگاری سے نوجوان ذہنی تناؤ کا شکار ہیں، علی محمد ساگر
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری ایڈووکیٹ علی محمد ساگر نے الزام لگایا ہے کہ جموں و کشمیر کا ہر ایک شعبہ اس وقت تنزلی کا شکار ہے جبکہ حکمران اور اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگ تعمیر و ترقی اور امن و امان کے بڑے بڑے دعوے کر رہے ہیں لیکن زمینی سطح پر حالات ان دعوؤں کے عین برعکس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 2 سال کے دوران مقبوضہ کشمیر کو اندھیرے میں دھکیلنے کے سوا اور کوئی کام نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعمیر و ترقی کا کہیں نام و نشان نہیں، امن و امان کی صورتحال بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے جبکہ اظہار رائے کی آزادی مکمل طور پر سلب کر دی گئی ہے۔

علی محمد ساگر نے کہا کہ مسلسل 2 سال بند رہنے سے یہاں بے روزگاری ایک بہت ہی سنگین مسئلہ بن کر سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں اس وقت بے روزگاری حد سے تجاوز کر گئی ہے اور مودی حکومت اس جانب کوئی بھی توجہ مرکوز نہیں کر رہی ہے ۔ صرف زبانی جمع خرچ اور کاغذی گھوڑے دوڑائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوہرے لاک ڈاؤن سے یہاں کا پرائیویٹ سیکٹر بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے اور لاکھوں لوگ بے روزگار ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ لاتعداد اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان عمر کی حد پار کر گئے ہیں جبکہ بہت سارے اس حد کو پہنچنے کے قریب ہے۔

علی ساگر نے کہا کہ گزشتہ برسوں سے جاری غیر یقینیت اور بے چینی سے یہاں کا نوجوان سب سے زیادہ متاثر ہوا اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری نے نئی پود کو مزید پشت بہ دیوار کر کے رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالات اتنے سنگین ہوگئے ہیں کہ اب ہماری نوجوان نسل ذہنی تناؤ کا شکار ہوگئی ہے اور آئے روز خودکشی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں اس وقت 50 ہزار سے زائد خالی اسامیاں پڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3 برسوں سے ان بھرتیوں کو سریع الرفتاری سے پُر کرنے کے اعلانات تو کئے جاتے ہیں لیکن علمی طور پر کوئی قدم نہیں اُٹھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں جس کا براہ راست اثر عام آدمی پر پڑرہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 938339
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش