0
Thursday 17 Jun 2021 23:43

اگر غاصب صیہونی رژیم میں جرأت ہوتی تو وہ غزہ پر زمینی حملہ بھی کرتا، زیاد النخالہ

اگر غاصب صیہونی رژیم میں جرأت ہوتی تو وہ غزہ پر زمینی حملہ بھی کرتا، زیاد النخالہ
اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک الجہاد الاسلامی فی فلسطین کے سربراہ زیاد النخالہ نے ممتاز عرب سیاسی جماعتوں و شخصیات کے ساتھ ملاقات میں تاکید کی ہے کہ غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کے خلاف فلسطینی مزاحمتی محاذ کو حاصل ہونے والی فتح پر پردہ ڈالنے کے لئے اس وقت بے تحاشا کوششیں کی جا رہی ہیں تاہم فلسطینی مزاحمتی محاز، ہر اس اقدام کا مقابلہ کرنے کا بطور کافی تجربہ رکھتا ہے جو فلسطینی کامیابیوں کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے اٹھائے جاتے ہیں۔ فلسطینی اخبار فلسطین الیوم کے مطابق زیاد النخالہ نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ سیف القدس آپریشن کے دوران فلسطینی عوام نے ایک تاریخی موڑ لیا ہے، کہا کہ امید ہے کہ ہم ایک ایسا قومی ایجنڈا تشکیل دینے میں کامیاب ہو جائیں گے جو فلسطینی قوم کو مزاحمت جاری رکھنے کی قوت فراہم کرے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غاصب صیہونی رژیم کی گھبراہٹ فلسطینی مزاحمتی محاذ کی بہادری اور مستقبل قریب میں حاصل ہونے والی ایک بڑی فتح کی علامت ہے، تاکید کی کہ فلسطینی مزاحمتی محاذ اپنے انتہائی محدود وسائل کے ذریعے، کہ جنہیں مزاحمتکاروں اور مزاحمتی انجینئروں نے شدید سرحدی محاصرے میں تیار کیا ہے، غاصب صیہونی رژیم کی ناک رگڑ کر رکھ دی ہے۔

عرب چینل المسیرہ کے مطابق زیاد النخالہ نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں کہا ہے کہ ہم یمن میں موجود اپنے بھائیوں کے بھی انتہائی شکرگزار ہیں جنہوں نے سیف القدس مزاحمتی آپریشن کی حمایت میں انتہائی وسیع اور بینظر ریلیاں منعقد کیں۔ انہوں نے کہا کہ غاصب صیہونی معاشرہ انتہائی کمزور ہے اور یہ بات قدس شریف کے آخری معرکے میں انتہائی آشکار ہوئی ہے کیونکہ غاصب صیہونی آبادکار وسیع اسلحہ جاتی گوداموں کی موجودگی کے باوجود بھی جان کے خوف سے زیرزمین پناگاہوں میں جا چھپتے تھے۔ جہاد اسلامی فی فلسلطین کے سربراہ نے فلسطینی مزاحمتی محاذ کے انتہائی محدود وسائل سے غاصب صیہونیوں کو لاحق شدید خوف کی جانب اشارہ کیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی رژیم نے سیف القدس آپریشن میں یہ بات بطور احسن محسوس کر لی تھی کہ اب اس کے وجود کو سنگین خطرہ لاحق ہو چکا ہے کیونکہ انہوں نے دیکھ لیا تھا کہ مزاحمتی محاذ کے میزائل پورے کے پورے مقبوضہ فلسطین میں گر رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر غاصب صیہونی رژیم میں بطور کافی جرأت موجود ہوتی تو وہ محصور غزہ پر زمینی حملہ بھی کر دیتا جبکہ غزہ اپنے سپوتوں اور مجاہدوں کی موجودگی میں ایک مستحکم قلعے کی مانند ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن سیف القدس مزاحمتی آپریشن کی ابتداء میں غزہ کے اردگرد تعینات ہو چکا تھا تاہم آپریشن شروع ہوتے ہے جوابی حملوں کے خوف سے 7 کلومیٹر عقب نشینی کرتے ہوئے غزہ سے دور ہو گیا۔ زیاد النخالہ نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں مزاحمتکاروں کی بڑی تعداد کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ فوجی جنگ، سیاسی جنگ سے کہیں زیادہ آسان ہے۔
خبر کا کوڈ : 938614
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش