QR CodeQR Code

گویا ہمارے بچوں کا کوئی قاتل نہیں؟ یمنی مصنف کا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے سوال

21 Jun 2021 00:00

یمنی مصنف و معروف عرب تجزیہ نگار محمد امین الحمیری نے اقوام متحدہ کیجانب سے جارح سعودی شاہی رژیم کو "بچوں کے حقوق پائمال کرنیوالے فریقوں" کی فہرست سے نکالنے اور تازہ ترین اقدام میں انصاراللہ یمن کو اس فہرست میں شامل کرنیکے اقدام پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اپنے مقالے میں لکھا ہے کہ اقوام متحدہ جیسی عالمی تنظیم کیلئے یہ گھناؤنا اقدام "کلنک کا ایک ٹیکہ" ہے کیونکہ اسکا رویہ ایسا ہے کہ گویا یمنی شہید بچوں کا کوئی قاتل نہیں!


اسلام ٹائمز۔ یمنی سیاسی جماعت "السلم و التنمیہ" کے سیکرٹری جنرل اور معروف مصنف و عرب تجزیہ نگار محمد امین الحمیری نے یمنی مزاحمتی تحریک انصاراللہ کے نام کو "بچوں کے حقوق پائمال کرنے والے فریقوں" کی فہرست میں شامل کرنے پر مبنی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گیوٹرس کے ارادے پر شدید تنقید کرتے ہوئے اپنے تازہ ترین مقالے میں لکھا ہے کہ یمن کے خلاف معاندانہ جنگ اور اس کے سخت ترین سرحدی محاصرے سمیت پورے ملک پر مسلط کردہ سعودی جنگ کے دوران گذشتہ تمام سالوں کے دوران انجام پانے والے بھیانک سعودی جرائم نے اقوام متحدہ کو پہلے ہی بری طرح رسوا کر رکھا ہے۔ محمد امین الحمیری کے قلم سے "اقوام متحدہ کی قلعی کھل گئی.. ہمارے بچوں کا کوئی قاتل نہیں!" کے عنوان سے نشر ہونے والے تازہ مقالے میں جارح سعودی شاہی رژیم کی جانب سے یمنی بچوں کے قتل عام پر انٹونیو گیوٹرس کی چشم پوشی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس کی وجہ دریافت کی گئی اور لکھا گیا ہے کہ اقوام متحدہ نے خود کو ایک غیر جانبدار اور شش و پنج میں مبتلا ثالث ظاہر کرنے کی ازحد کوشش کر لی ہے تاہم بالآخر اس کے آقاؤں کی جانب سے اس کی غیر جانبداری کی قلعی کھول دی گئی جس کے بعد اب یہ حقیقت بھی پوری طرح عیاں ہو چکی ہے کہ اقوام متحدہ "بڑی طاقتوں" کا صرف ایک آلۂ کار ہے! معروف یمنی تجزیہ نگار نے تاکید کی کہ بجائے اس کے کہ مجرموں کو "جنگی جرائم کی بلیک لسٹ" میں شامل کیا جائے، اس عالمی تنظیم کی جانب سے جارحیت کے شکار ایک ایسے فریق کا نام اس "فہرست" میں شامل کیا جا رہا ہے جسے ہر قسم کے قوانین اور بین الاقوامی آداب و رسوم کے مطابق اپنے دفاع کا مکمل حاصل ہے!

یمنی مصنف نے اپنے مقالے میں تاکید کی کہ ان تمام گھناؤنی کوششوں کے باوجود کوئی ڈر نہیں کیونکہ اقوام متحدہ کا یہ مذموم اقدام؛ یمن کی جانب سے اپنے حق کے حصول کے لئے اٹھائے جانے والے "درست" اقدامات، جنہیں جارحیت کی ابتداء میں ہی اختیار کر لیا گیا تھا، کو مزید مستحکم بنائے گا جبکہ اس بات کا بھی سب کو ہخوبی علم ہے کہ اللہ تعالی نے یمن کو تمام چیلنجوں اور حوادث میں بہترین نصرت عطا فرمائی ہے! محمد امین الحمیری نے اپنے مقالے کے آخر میں لکھا کہ ایسے استکبار کے مقابلے میں ہم یمنی عوام، آزادی، حاکمیت اور خودمختاری پر مبنی اپنی ملکی امنگوں کے حصول کے رستے میں دنیا بھر کے آزاد انسانوں؛ جن میں بیرونی قبضے کے خلاف برسرپیکار انصاراللہ یمن سرفہرست ہے، کے شانہ بشانہ بھرپور قیام پر ایک مرتبہ پھر تاکید کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے جمعہ 18 جون کے روز نشر ہونے والی اپنی ایک رپورٹ میں اعلان کیا تھا کہ اس کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گیوٹرس نے یمنی مزاحمتی تحریک انصاراللہ کے نام کو "بچوں کے حقوق پائمال کرنے والے فریقوں" کی فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ جارح سعودی شاہی رژیم کی جانب سے اقوام متحدہ کو دیئے گئے "بھاری چندے" کے عوض اقوام متحدہ کی جانب سے اُسے چند سال قبل ہی اس فہرست سے خارج کر دیا گیا تھا جس پر انصاراللہ سمیت دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے شدید احتجاج بھی کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ انسانی حقوق کی یمنی تنظیموں کی جانب سے حال ہی میں نشر ہونے والی ایک رپورٹ میں اعلان کیا گیا ہے کہ جارح سعودی فوجی اتحاد کی جانب سے یمن کے سخت ترین سرحدی محاصرے اور یمنی شہری آبادی پر شب و روز کی خوفناک بمباری کے باعث ہر گزرتے منٹ میں 1 یمنی بچہ اور سالانہ 8 ہزار یمنی خواتین جانبحق ہو جاتی ہیں جبکہ یمن پر مسلط کردہ سعودی شاہی رژیم کی وحشیانہ جنگ کو 7 سال کا عرصہ ہونے کو آیا ہے درحالیکہ اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری نے نہ صرف پراسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے بلکہ وہ درپردہ جارح سعودی فوجی اتحاد کی مدد میں بھی مصروف ہے۔


خبر کا کوڈ: 939135

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/939135/گویا-ہمارے-بچوں-کا-کوئی-قاتل-نہیں-یمنی-مصنف-اقوام-متحدہ-کے-سیکرٹری-جنرل-سے-سوال

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org