0
Monday 21 Jun 2021 21:38
نومنتخب ایرانی صدر کیجانب سے خارجہ پالیسی کا اعلان

تیرہویں ایرانی حکومت کا جوہری معاہدے سے آغاز ہو گا اور نہ ہی وہ اس تک محدود رہیگی، آیت اللہ رئیسی

ایران ہمیشہ مظلومین کا حامی رہیگا جبکہ فلسطین مظلوم ہے
تیرہویں ایرانی حکومت کا جوہری معاہدے سے آغاز ہو گا اور نہ ہی وہ اس تک محدود رہیگی، آیت اللہ رئیسی
اسلام ٹائمز۔ نومنتخب ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے آج ایک پریس کانفرنس کے دوران ملکی و غیر ملکی خبرنگاروں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اپنی آئندہ حکومت کی داخلہ و خارجہ سیاست پر گفتگو کی ہے۔ ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق خارجہ سیاست خارجہ کے حوالے سے آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کی گفتگو کے اہم نکات درج ذیل ہیں؛

*۔ دنیا کو جان لینا چاہئے کہ ہماری حکومت کی خارجہ سیاست ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) سے شروع ہو گی اور نہ ہی اس تک محدود رہے گی۔
*۔ ہم بنیادی اصول کے مطابق، اپنی خارجہ سیاست میں دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ وسیع و متوازن تعلقات استوار کریں گے اور ان شاءاللہ مذاکرات کے حوالے سے ہر وہ گفتگو ہماری حمایت کی حامل ہو گی جو قومی مفاد کے حصول کی ضامن ہو۔
*۔ ہم ملکی معاشی صورتحال اور عوامی حالت کو کسی مذاکرات کے ساتھ جوڑیں گے اور نہ ہی مذاکرات کو وقت کے ضیاع کا موجب بننے دیں گے بلکہ گفتگو کی ہر نشست کسی نہ کسی نتیجے پر ختم ہونی چاہئے۔


اس دوران یورونیوز کے خبرنگار کے اس سوال کے جواب میں کہ جوہری معاہدہ آپ کے لئے کتنا اہم ہے اور اس حوالے سے امریکہ و یورپ کے لئے آپ کا کیا پیغام ہے؟ انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک اور امریکہ کو دیکھنا چاہیئے کہ انہوں نے جوہری معاہدے کے حوالے سے کیسے اقدامات اٹھائے ہیں جبکہ امریکہ نے جوہری معاہدہ توڑ ڈالا اور یورپ نے بھی اپنے عہدوپیمان پر عمل نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ سے کہتے ہیں کہ جوہری معاہدے کی رو سے تم تمام پابندیوں کے اٹھا لئے جانے کے ذمہ دار تھے جبکہ تم نے ایسا نہیں کیا لہذا اب پلٹ کر اپنے تمام عہدوپیمان پورے کرو!

نومنتخب ایرانی صدر نے امریکی چینل این بی سی کے نمائندے کے اس سوال کے جواب میں کہ کیا جوہرے معاہدے کے موثر واقع ہونے کے لئے ٹرمپ دور کی پابندیوں سمیت تمام پابندیوں کا اٹھا لیا جانا ضروری ہے؟ اور کیا آپ جوہری مذاکراتی ٹیم کو بدستور باقی رکھیں گے؟ تاکید کی کہ جوہری مذاکراتی ٹیم اپنا کام جاری رکھے گی جبکہ ہماری سیاست خارجہ سے متعلق ٹیم مذاکرات میں مصروف محترم جوہری مذاکراتکاروں کا نزدیک سے جائزہ لے رہی ہے، تاہم یہ امریکہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایران پر عائد تمام پابندیاں اٹھا لے جبکہ پابندیوں کے اٹھائے جانے کی جانچ پڑتال، ہماری خارجہ سیاست کرے گی۔ انہوں نے روسی خبررساں ایجنسی کے اس سوال کا منفی جواب دیتے ہوئے کہ کیا آپ موجود مشکلات کے حل کے لئے امریکی صدر سے ملاقات کو تیار ہیں؟ کہا "نہیں"۔

آیت اللہ رئیسی نے امریکی چینل سی این این کے نمائندے کے اس سوال پر کہ بائیڈن حکومت کے ساتھ مذاکرات کے بارے آپ کی کیا نظر ہے، بائیڈن حکومت سے آپ کیا توقعات رکھتے ہیں اور ایران کے ساتھ جامع تر معاہدے سے متعلق بائیڈن کی اس پیشکش کے بارے آپ کا کیا خیال ہے جو ایران کے میزائل پروگرام کے ساتھ ساتھ خطے کے مسائل پر بھی مشتمل ہو گا؟ کہا کہ امریکی حکومت کے لئے میری سنجیدہ پیشکش یہ ہے کہ وہ جلد از جلد اپنے عہد و پیمان پر عملدرآمد شروع کر دے اور عائد تمام پابندیوں کا خاتمہ کرتے ہوئے ثابت کرے کہ وہ (اپنے عہد و پیمان میں) صادق ہے جبکہ جوہری معاہدے کے حوالے سے ایرانی قوم کو کوئی خوشگوار یادگار نہیں ملی۔ انہوں نے کہا کہ خطے سے مربوط مسائل یا میزائل پروگرام پر مذاکرات نہیں ہوں گے جبکہ وہ مسئلہ جس پر قبل ازیں نہ صرف اتفاق نظر ہو چکا بلکہ معاہدہ بھی انجام پا چکا ہے اس کے بارے وہ کیسے دوبارہ سے نیا بحث مباحثہ شروع کر سکتے ہیں؟

انہوں نے پریس ٹی وی کے نمائندے کے اس سوال پر کہ جوہری معاہدے کی بحالی اور پابندیوں کے خاتمے کے لئے امریکہ کو مجبور کرنے کے حوالے سے آپ کا منصوبہ کیا ہے؟ تاکید کی کہ ایران نہ صرف شروع سے ہی جوہری توانائی کا پرامن استعمال چاہتا اور اس سے مختلف علمی میدانوں میں وسیع استفادہ کرتا ہے بلکہ عالمی تنظیموں کی متعدد رپورٹوں کے مطابق بھی ایرانی اقدامات مکمل طور پر بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں ہیں لہذا ایران کی جوہری سرگرمیوں میں رخنہ ڈالنے کا کوئی جواز نہیں!

نومنتخب ایرانی صدر نے چینی سرکاری ٹیلیویژن نیٹورک کے نمائندے کے اس سوال کے جواب میں کہ ایران و چین کے درمیان استوار تعلقات سے آپ کی توقعات کیا ہیں؟ کہا کہ ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے فورا بعد سے ہی مختلف ایرانی حکومتوں کی جانب سے چین کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کئے گئے ہیں اور اب بھی چین کے ساتھ ہمارے دوستانہ تعلقات استوار ہیں تاہم دونوں ممالک کے درمیان متعدد میدانوں میں باہمی تعاون کی وسیع گنجائش تاحال موجود ہے جبکہ اس گنجائش کو پر کرنے کے لئے ہم حتمی طور پر کوشش کریں گے۔ آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ ہم چین کے ساتھ مزید اچھے تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ چین کے ساتھ جامع تعاون کے وسیع مدت کے معاہدے کو فعال بنانا بھی ہماری حکومت کے ایجنڈے میں شامل ہے۔

اس موقع پر عرب چینل المیادین کے نمائندے کا پوچھنا تھا کہ (غاصب صیہونی رژیم) اسرائیل کے بعض حکام آپ کو ایران کا ایک ایسا خطرناک ترین صدر قرار دیتے ہیں جس کے انتخاب نے ان کا مفاد خطرے میں ڈال دیا ہے، یورپ میں بھی بعض شخصیات نے اس حوالے سے اپنی پریشانی کا اظہار کیا ہے کہ آپ کے دور حکومت میں جوہری معاہدہ خطرے میں پڑ جائے گا، اس حوالے سے اور گذشتہ 10 سالوں سے شام میں پیش آنے والے حوادث و سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کے بارے آپ کی کیا نظر ہے؟ مزید یہ کہ کیا آپ کی جانب سے سعودی عرب کے دورے یا سعودی حکام کے تہران کے دورے کا امکان ہے؟ اور یہ کہ یمنی جنگ کے بارے آپ کا کیا خیال ہے؟ جس کے جواب میں آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بارہا اعلان کر چکا ہے کہ فلسطین کے بارے اس کا نظریہ "عوامی استصواب رائے" ہے جبکہ قبل ازیں کہ (غاصب) صیہونی رژیم ہماری جانب سے خوفزدہ ہو، اسے چاہئے کہ وہ فلسطینی قوم، ان کے مزاحمتی محاذ اور ان تمام افراد سے ڈرے جن کا اس نے حق مارا ہے درحالیکہ آج کا میدان فلسطینی مجاہدین کے ہاتھ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ مظلومین کا حامی رہے گا جبکہ فلسطین مظلوم ہے لہذا ہم ہمیشہ فلسطین کے حامی رہیں گے۔ نومنتخب ایرانی صدر نے تاکید کی کہ یمن پر جلد از جلد خود یمنیوں کی حکومت برقرار ہونی چاہیئے اور وہاں ہر قسم کی سعودی اور سعودی عرب کے حامی ممالک کی مداخلت کو روکا جانا چاہئے! انہوں نے کہا کہ نہ صرف یہ کہ یمن پر مسلط کردہ جنگ جلد از جلد ختم ہونی چاہیئے بلکہ یمن کا خود یمنیوں کے ہاتھوں ادارہ ہونا چاہئے اور اس بات کا خود یمنیوں کو ہی فیصلہ کرنا چاہیئے کہ یمن کو کیسے چلانا ہے۔ آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے اپنی گفتگو کے آخر میں تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے دنیا کے ہر ملک، خصوصا ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کرنے اور دوطرفہ تعاون بڑھانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے ہمسایہ ممالک ہماری پہلی ترجیح ہوں گے جبکہ سعودی عرب کے حوالے سے، دونوں ممالک میں سفارتخانوں کے دوبارہ افتتاح میں اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے کوئی رکاوٹ نہیں۔
خبر کا کوڈ : 939302
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش