0
Thursday 24 Jun 2021 10:28
سمندری حدود کی خلاف ورزی

روس کی برطانوی بحری جہاز پر فائرنگ اور بمباری

روس کی برطانوی بحری جہاز پر فائرنگ اور بمباری
اسلام ٹائمز۔ روس نے بحیرہِ اسود میں برطانوی بحری جنگی جہاز پر انتباہی فائرنگ  اور بمباری کرنےکا دعویٰ کیا ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق روس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے بحیرہ احمر میں برطانیہ کے ایک جنگی بحری جہاز ایچ ایم ایس ڈیفنڈر کو روسی پانی حدود کی خلاف ورزی پر انتباہی فائرنگ سے خبردار کیا ہے۔ عام طور پر مغربی ممالک کے جہازوں کا روسی حدود کے قریب جانا کوئی غیرمعمولی بات نہیں تاہم اس طرح کھلے عام فائرنگ کے واقعات شاذو ناظر ہی ہوتے ہیں اور یہ واقعہ بھی ایسے وقت پیش آیا ہے جب روس کے امریکا، برطانیہ اور نیٹو سے تعلقات میں تناؤ پایا جاتا ہے۔ روسی وزارتِ دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی طور پر برطانوی جہاز کو وارننگ دی گئی تھی کہ اگر روسی حدود کی خلاف ورزی ہوئی تو اسلحے کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے تاہم اس وارننگ کا کوئی اثر نہیں لیا گیا جس پر سرحدی گشت پر مامور روسی بحری جہاز نے انتباہی فائرنگ کی اور روسی جنگی جہازوں سخوئی 24 نے برطانوی جہاز کے قریب 4 بم بھی گرائے جس کے بعد بحری جہاز روسی حدود سے نکل گیا۔

تاہم دوسری جانب روسی دعوے پر برطانوی وزارت دفاع نے اس قسم کے کسی بھی واقعے کی واضح طور پر تردید کی ہے۔  برطانوی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ رائل نیوی کا بحری جہاز ایچ ایم ایس ڈیفنڈر بین الاقوامی قانون کے مطابق یوکرین کی حدود سے گزر رہا تھا اور اس پرکوئی انتباہی فائرنگ نہیں کی گئی۔ ایچ ایم ایس ڈیفنڈر پر انتباہی فائرنگ کے اعلان کے بعد ماسکو میں برطانوی دفاعی اتاشی کو روسی وزارتِ دفاع طلب کر لیا گیا۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق یہ واقعہ کریمیا کے علاقے کیپ فلینٹ کے ساحل کے قریب پیش آیا جسے روس نے 2014ء میں یوکرین سے بزور طاقت حاصل کر لیا تھا اور اب اس کے سمندری حدود پر بھی دعویٰ کرتا ہے۔ جون کے اوائل میں برطانوی بحریہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ایچ ایم ایس ڈیفنڈر بحیرہ روم میں نیٹو کے آپریشن میں شریک بیڑے سے علیحدہ ہوکر  بحریہ اسود میں اپنے مشن پر  جارہا ہے۔ دوسری جانب روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے روسی سرحد کے قریب نیٹو کی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ماسکو میں ایک بین الاقوامی سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیوٹن کا کہنا تھا کہ نیٹو اتحاد نے کشیدگی کو دور کرنے اور غیر متوقع خطرات کو کم کرنے کے لیے ہماری تعمیری تجاویز پر غور کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا روس کے منع کرنے کے باوجود یوکرین کی حمایت کے لیے خطے میں مسلسل اپنے جہاز بھیج رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 939791
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش