0
Saturday 26 Jun 2021 00:37

بدفعلی کرنیوالوں کو مینار پاکستان سے لٹکایا جائے، طاہر اشرفی

بدفعلی کرنیوالوں کو مینار پاکستان سے لٹکایا جائے، طاہر اشرفی
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی حافظ طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ ریاست سے مطالبہ کرتا ہوں کہ جو مسجد مدرسے میں بدفعلی کرتے ہیں، انہیں مینار پاکستان میں لٹکایا جائے۔ جامعہ منظور الاسلامیہ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی حافظ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں افراد جرم کرتے ہیں لیکن اس کے ذمہ دار ادارے نہیں ہوتے، ایک ادارے میں 1 ہزار سے 5 ہزار طالب علم اور 3 سے 4 سو اساتذہ موجود ہوتے ہیں، 30 ہزار مدارس اور 30 لاکھ طالب علم ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ سب خراب ہیں، ہر جگہ برے لوگ ہیں، کیا یونیورسٹی میں برے لوگ نہیں، سندھ لاڑکانہ میں جو کچھ ہو رہا ہے، کیا اس کا ذمہ دار اسکول کالجز کو ٹھہرا دیا جائے، ملک کے تمام مداس کی تنظیمیں اس بات سے متفق ہیں کہ خلاف شرع کام کے خلاف قانون کے تحت کارروائی ہونی چاہیئے۔ طاہر اشرفی نے کہا کہ جامعہ منظور السلامیہ کے ایک استاد نے غیر شرعی کام کیا تو اسے نکال دیا گیا اور اس کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے، اب عدالتیں اس حوالے سے فیصلہ کریں گی، جامعہ نے اپنا کام کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذہبی طبقے نے اس سے علیحدگی اختیار کی، اس کی مثال واضح ہے، سزا ملنے کے بعد ہی یہ سلسلہ ختم ہوگا، جو مجرم ہے، اسے سزا ضرور ملنی چاہیئے، لیکن اس واقعے کی آڑ میں چند عناصر مدارس کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں جو منظور نہیں، مسجد مدرسے کے چوکیدار کل بھی تھے، آج بھی ہیں، کسی مدرسے کو ناجائز ملوث کیا جائے گا تو مزاحمت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ میری تجویز ہے کہ حکومتی سطح پر ایک ہیلپ لائن قائم کی جائے اور اگر ایسا کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو متاثرہ فرد اسے چھپانے کی بجائے اس کی شکایت کرے، جو مسجد مدرسے میں بدفعلی کرتے ہیں، ریاست سے مطالبہ کرتا ہوں کہ انہیں مینار پاکستان سے لٹکایا جائے، بچوں کے ساتھ زیادتی کے حوالے سے خاص عدالتیں بننی چاہیئے، تاکہ تین ماہ میں فیصلہ سنا دیا جاٸے، اسی علاقہ میں سماعت ہو اور اسی علاقے میں مجرم کو لٹکایا جائے، زینب زیادتی سب کو معلوم ہے مگر اسے لٹکا دیا گیا، قانون سازی ہو رہی ہے، کوشش ہے کہ مزید بہتر قانون سازی کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریپ کیسز کے حوالے سے وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی تو اداروں نے بتایا کہ ریپ کے واقعات میں سوشل میڈیا اور لباس اہم وجہ ہیں، عمران خان نے عورتوں کے پردے کے بارے بات کی تو کچھ لوگوں کو اس سے تکلیف ہوگئی ہے، جب کہ انہوں نے جو بات کی، وہ قرآن کے مطابق ہے، قرآن میں جہاں عورتوں کو پردے کا حکم دیا ہے، وہاں مردوں کو بھی نظریں نیچے رکھنے کا کہا ہے، مرد و عورت کو ایسا لباس پہننا چاہیئے، جس سے فحاشی اور عریانی نہ ہو اور دوسروں کے جذبات نہ بھڑکیں، ایک طبقہ کو شریعت کی بات سے تکلیف شروع ہو جاتی ہے، عوام مانتے ہیں کہ کو عمران خان نے جو بات کی، وہ عوام کی ترجمانی ہے۔ طاہر اشرفی نے کہا کہ امریکی اڈوں پر جو عمران خان نے بات کی، وہ پاکستانی قوم کے جذبات کی عکاسی ہے، افغانستان کا امن پاکستان کا امن ہے۔ سعودی عرب نے سزا یافتہ قیدیوں کو رہا کرنا شروع کر دیا ہے، مزید بات چیت ہو رہی ہے، سفری پابندی پر بات چیت کرکے آیا ہوں، جلد خوش خبری ملے گی۔
خبر کا کوڈ : 940069
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش