0
Friday 2 Jul 2021 20:19

یکساں قومی نصاب بنانے والوں نے ایمانداری سے کام نہیں کیا، علامہ ریاض حسین نجفی

یکساں قومی نصاب بنانے والوں نے ایمانداری سے کام نہیں کیا، علامہ ریاض حسین نجفی
اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے واضح کیا ہے کہ مال و دولت، منصب اور اقتدار انسان کو مغرور بنا دیتا ہے لیکن یہ سب کچھ چھن بھی سکتا ہے، اقتدار مستقل نہیں رہتا، دوسروں سے عبرت حاصل کرنا چاہئے، وزیراعظم عمران خان نے کافی اچھے کام کئے، ہسپتال بنائے، تعلیم کیلئے کام کرنے کا اعلان کیا، یکساں نصاب کا نعرہ بھی لگایا لیکن یہ کام جن کے سپرد کیا انہوں نے صحیح انداز میں کام نہیں کیا۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ انہوں نے اہلبیت اطہار ؑ کو نظر انداز کیا ہے۔ سرور کائنات خاتم الانبیا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہلبیتؑ کی طرف توجہ نہیں کی۔ حالانکہ اہلبیتؑ وہ ہستیاں ہیں جن کے حق میں رسول اکرم کے بہت سے فرامین ہیں۔ انہیں اپنا خون اور جگر قرار دیا۔ حیرت کی بات ہے کہ اِس حکومت میں اہلبیتؑ کا تذکرہ نصاب سے نکالنے کی کوشش کی گئی، امام حسن ؑ اور کربلاء کا ذکر نکالنے کی کوشش کی گئی، تاکہ آئندہ آنیوالی نسلیں اہلبیتؑ سے ناواقف ہوجائیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک نیا کام یہ کیا گیا کہ رسول اکرمﷺ پر درود میں اصحاب کو شامل کیا گیا، یہ کام حکومت کے کرنے کا نہیں، اسلام کی پہلی پانچ صدیوں تک درود کے علاوہ بھی اصحاب کا اس طرح کا کوئی تذکرہ نہ تھا کیونکہ اصحاب ہرگز معصوم نہیں جبکہ پیغمبر کے اہلبیتؑ معصوم ہیں۔ اصحاب کی کئی قسمیں ہیں۔ بہت اچھے بھی ہیں اور ایسے بھی ہیں جنہیں قرآن ٹھیک نہیں کہتا۔ برادران اہلسنت کی معروف کتب صحاح ستہ میں درود میں کہیں اصحاب کا تذکرہ نہیں۔ اہلبیت ؑکو نظر انداز نہ کریں۔اقتدار کی آڑ میں ایسے کام نہ کریں۔ اپنے پیش رو سے عبرت حاصل کریں جو دھکے کھا رہا ہے۔ ان امور کی طرف توجہ انہوں نے جامع علی مسجد جامعہ المنتظرماڈل ٹاﺅن میں خطبہ جمعہ میں دلائی۔ علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے کائنات کو انسان کیلئے مسخّر کیا۔ ہر قسم کی نعمتیں عطا فرمائی ہیں لیکن اکثر انسان ناشکری کے مرتکب ہوتے ہیں۔ اللہ کی نعمتیں لاتعداد ہیں جن کی قدر نہیں کی جاتی۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوا قلیل مِن عِبادی الشُکُور بعض لوگ نعمتوں کی کثرت کی وجہ سے بھی اللہ کو بھول جاتے ہیں۔ بعض یہ سمجھتے ہیں کہ ان کا مال و دولت ان کی صلاحیت یا علم کی وجہ سے ہے۔ ایسے لوگوں کو سوچنا چاہئے کہ ان سے کہیں زیادہ سمجھ بوجھ اور علم والے ہیں جن کے پاس کم مال ہے۔یہ اللہ کی اپنی مصلحت ہے جس کو جتنا دے۔

انہوں نے کہا کہ غلطیوں، گناہوں کے باوجود سزا اور گرفت میں تاخیر بھی ایک مہلت ہوتی ہے۔ سورہ مبارکہ القلم آیت 44 میں ارشاد ہوا ”ہم بتدریج انہیں گرفت میں لیں گے اس طرح کہ انہیں خبر ہی نہ ہو“ ۔ایک اور مقام پر ارشاد ہوا میں انہیں مہلت دیتا ہوں۔ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ انسان کی فطری خواہش ہوتی ہے کہ اس کا بیٹا، نوکر اُس کا فرمان بردار ہو، اسے سوچنا چاہئے کہ جس طرح نوکر کی نافرمانی اسے ناگوار گزرتی ہے، اس کا بھی کوئی مالک ہے جس کی اطاعت اس پر فرض ہے۔ انسان کی نیکی کے آثار باقی رہتے ہیں۔ کسی کو اچھی بات بتانے، علم سکھانے کا اجر اسے بھی ملتا رہے گا۔ ہرحال میں اللہ کی یاد کا حکم ہے۔ انسان کا ہر کام اللہ کے حکم کے مطابق اور اس کی رضا کیلئے ہونا چاہئے۔ ”رجعت“ کا ذکر قرآن مجید میں ہے یعنی قیامت سے پہلے بھی کچھ لوگوں کو زندہ کر کے دنیا میں بھیجا جائے گا جن میں اچھے، بُرے دونوں قسم کے لوگ ہوں گے۔
خبر کا کوڈ : 941194
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش