0
Saturday 3 Jul 2021 01:36

دوا ساز کمپنیوں کا خام مال منگوانے کی آڑ میں منی لانڈرنگ کا انکشاف

دوا ساز کمپنیوں کا خام مال منگوانے کی آڑ میں منی لانڈرنگ کا انکشاف
اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے صحت کے رکن رمیش لعل نے الزام عائد کیا ہے کہ کچھ ادویہ ساز کمپنیاں خام مال منگوانے کے چکر میں بلیک منی کو وائٹ کرتی ہیں، ڈریپ کو بتایا مگر سال گزر گیا وہ کچھ نہیں کر رہا، انہوں ںے یہ کیس نیب یا ایف آئی کے پاس لے جانے کا عندیہ دے دیا۔ کنوینر نثار احمد چیمہ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں رکن کمیٹی رمیش لعل نے الزام عائد کیا کہ چند ادویہ ساز کمپنیاں را میٹریل کے نام پر منی لانڈرنگ کرتی ہیں، ڈریپ ایک کمپنی کو ادویات کی تیاری کے لیے خام مال ایک ہزار ڈالر فی کلو خریدنے کی اجازت دیتا ہے جبکہ وہی خام مال دوسری کمپنی کو اسی عرصے میں تین سو ڈالر میں منگوانے کی اجازت دے رہا ہے، یہ منی لانڈرنگ نہیں تو کیا ہے، اسی طرح یہ کمپنیاں بلیک منی کو وائٹ کروا رہی ہیں۔

رکن کمیٹی رمیش لال نے موقف اپنایا کہ اس معاملے کا پورا ریکارڈ ڈریپ کو ارسال کیے سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا، مگر اب تک اس کی وضاحت دینے اور اس کا ریکارڈ کمیٹی میں پیش کرنے میں ناکام ہے۔ رمیش لال نے انکشاف کیا کہ یہ ادویہ ساز کمپنیاں اب سفارشیں کروا رہی ہیں کہ ہمارے ممبران کے ذریعے ہم سے سفارش کروائی جاتی ہے کہ ہماری فائلیں بند کی جائیں۔ رمیش لعل کا کہنا تھا کہ اتنے عرصے سے سب کمیٹی کا اجلاس ہو رہا ہے مگر اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکل رہا، میں تو ڈریپ کی کارکردگی سے مطمئن نہیں، میں مذکورہ ادویہ ساز کمپنیوں کی منی لانڈرنگ کے خلاف کیس نیب یا ایف ائی اے میں لے کر جاؤں گا، میری کمیٹی سے بھی درخواست ہے کہ کمیٹی اس کیس کو خود نیب یا ایف آئی اے کو ریفر کرے۔ کنوینر کمیٹی نے ڈریپ افسران کو ہدایت دی کہ وہ فاضل ممبران کی جانب سے پیش کردہ کیس کی تفصیلات کمیٹی میں پیش کریں اور رکن کمیٹی کو مطمئن کریں۔
خبر کا کوڈ : 941265
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش