0
Wednesday 7 Jul 2021 10:31

جو ناانصافی پر ناراض ہیں، وہ آئیں اور بات کریں، جام کمال خان

جو ناانصافی پر ناراض ہیں، وہ آئیں اور بات کریں، جام کمال خان
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ بیرونی ایجنڈے پر کاربند رہنے والے چند لوگ کبھی خوش نہیں ہوںگے، وہ ناراض رہ کر بلوچستان کے حالات خراب کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے۔ صوبے میں بلوچوں کی بہت بڑی آبادی بیرون ملک مقیم ہے، جو صوبے کے ساتھ ناانصافیوں پر ناراض ہیں۔ عمران خان ماضی کی ذمہ داری نہیں لے سکتے، البتہ ایک مثبت اشارہ ہے کہ ناانصافی پر ناراض لوگ آئیں اور بیٹھ کر بات کریں۔ عمران خان کی توجہ بھی یہی لوگ ہیں، صوبے میں فائنینشل ڈسپلن، پلاننگ اسٹریٹجی، اس کی مانیٹرنگ اور عملدرآمد پر 15 سے 20 سال پہلے توجہ دی جاتی تو آج بلوچستان کے حالات مختلف ہوتے، لیکن بدقسمتی سے یہاں ہمیشہ انفرادی کام ہوئے اور اجتماعی کام کو کسی نے ذہن میں نہیں رکھا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ وزیراعظم کا دورہ گوادر بڑا اچھا رہا، حالیہ وفاقی بجٹ پاس کروانے کے بعد وزیراعظم کا پہلا دورہ ہے۔ کچھ عرصے سے وزیراعظم عمران خان، بلوچستان عوامی پارٹی اور اتحادی جماعتیں بلوچستان کو ترجیح میں شامل کئے ہوئے ہیں، میں یہ نہیں کہتا کہ ماضی میں کسی نے ترجیح نہیں دی، لیکن اس بار وہ ترجیح مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی دفعہ عمران خان حکومت میں اتحادی کی حیثیت سے بڑے اچھے انداز میں ترقیاتی کام اور چیزوں کو نہ صرف ایڈریس کیا جا رہا ہے بلکہ ایک اسٹریٹجی کے تحت کام کیا جا رہا ہے، جس میں تعلیم، روڈ اور مسائل پر توجہ دی جا رہی ہے۔ عمران خان یہ سمجھ چکے ہیں کہ بلوچستان میں تمام تر صورتحال کے باوجود بہت سے ایسے لوگ ہیں، جو ہم سے صرف اس لئے ناراض ہے کہ ہم نے ان کیلئے کچھ نہیں کیا، یہ انتہائی اہم وجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا وہ حصہ جہاں نہ روڈ ہوں، نہ پانی ہو، نہ کنیکٹیوٹی ہو، ایسے میں عمران خان کی سوچ مثبت ہے، کیٹگرائزیشن دیکھیں ناراض بلوچ بھی بہت ہیں، کچھ تو ایسے لوگ ہیں جنہوں نے ناراض رہنا ہے، خود کبھی خوش نہیں ہونا۔ ان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگ جنہوں نے یہ رائے قائم کی ہے کہ بلوچستان کے ساتھ ناانصافی بہت عرصے سے جاری ہے، ہماری کوشش ہے کہ ہم اپنے سیاسی نقطہ نظر کے ذریعے ایسا پیغام مرتب کریں، جیسے کہ عمران خان نے بھی کہا کہ ماضی میں جو ہوا اس کی ذمہ داری یقینی طور پر عمران خان تو نہیں لے سکتے، لیکن ان کے عملی کام اس بات کا اشارہ ہے کہ آپ ابھی آئیں بات کریں، ایسے لوگ جن کا نقطہ نظر ہے کہ کام نہ ہونے اور پسماندگی سے بلوچستان کے لوگ متاثر ہیں، میرے خیال سے وہ بہت بڑی تعداد ہے۔
خبر کا کوڈ : 942032
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش