0
Sunday 11 Jul 2021 13:27

وائلنس بل ہمارے معاشرے کی تباہی کا ہتھیار ہے، علامہ سید جواد نقوی

وائلنس بل ہمارے معاشرے کی تباہی کا ہتھیار ہے، علامہ سید جواد نقوی
اسلام ٹائمز۔ وائلنس بل ہمارے معاشرے کی تباہی کا ہتھیار ہے، فتنوں کو قانون بنا کر ہمارے معاشرے کی بنیادیں تباہ کی جا رہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مجمع المدارس تعلیم الکتاب والحکمہ اور تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے مسجد بیت العتیق لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ عقل کے اندھے ملک میں بہت بڑی مصیبت کھڑی کر رہے ہیں، ان قوانین پر قطعاً عمل نہیں ہوگا، لیکن یہ قوانین معاشرے کو منتشر کرنے، بگاڑنے اور افراتفری پھیلانے کیلئے استعمال ہوں گے، اس بل سے گھر گھر میں اب فتنہ کھڑا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ عوام سوشل میڈیا میں غرق ہیں، لوگ اپنے اپنے دھندوں میں مصروف ہیں، انہیں پتہ ہی نہیں کہ ان کے خاندان کی بنیادیں ہی اُکھاڑی جا رہی ہیں، اس طرف سب کی توجہ کی ضرورت ہے اور سب کے احتجاج و آواز کی ضرورت ہے، یہ پاکستان میں نہ ہونے دیں، اس سے آئندہ نسلیں تباہ ہو جائیں گی۔ علامہ سید جواد نقوی کا کہنا تھا کہ ایسا بے ہودہ ماحول بنایا جا رہا ہے جیسے انڈیا میں بنایا گیا ہے، اگر کل کو آپ اپنی بہن کو بوائے فرینڈ کیساتھ دیکھو تو آپ کچھ بھی نہیں کہہ سکتے، بوائے فرینڈ یا بہن نے پولیس بلوا لی، دونوں صورتوں میں آپ جیل میں ہوں گے، مجرم آپ ہو، وہ دونوں بشر ہیں اور ان دونوں کے حقوق ہیں، آپ ضدِ بشر ہو، اینٹی بشر ہو، اور آپ جیل میں جائو گے۔

انہوں نے کہا کہ عجیب ہے کہ اسمبلیوں میں اس طرح کے لوگ میں بیٹھے ہوئے ہیں اور یہ گھناونے اقدامات کر رہے ہیں، اس پر عدالتیں بھی ازخود نوٹس نہیں لیتیں کہ قانونی پروسیجر طے ہی نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بل آ جائے تو اس کا مطالعہ نہیں کرتے، کمیشن نہیں بٹھاتے، ریسرچ نہیں کرتے، اس کے اثرات نہیں دیکھتے، آنکھیں بند کرکے جو پیچھے سے ڈکٹیٹ کیا جاتا ہے اس کو قانون بناتے جا رہے ہیں۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ پاکستان کا اپنا ایک کلچر ہے، ثقافت ہے، اپنا دین ہے، اپنا مذہب ہے، مغرب آپکا دین آپ سے لے لے، مغرب آپکی ثقافت آپ سے لے لے، یہ کیا نمبر بنا رہے ہو؟ کس کے ہاں اپنے نمبر بنا رہے ہو؟ انہوں نے کہا کہ یہ اس لیے کروایا جا رہا ہے کہ ان سے قرضے ملنے ہیں، کہ یہ یہ چیزیں پوری کرو، ابھی گرے لسٹ میں اسی وجہ سے رکھا گیا ہے، اور ہر ایک اپنے مطالبات ان سے منوا رہا ہے، جب ذلت کا طوق گردن میں ڈال لیں، پھر اس قوم کیساتھ یہ حشر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مغرب کی ڈکٹیشن پر یہ بے ہودہ بل پاس ہوا ہے، پہلے وقف کا قانون بنایا، پھر شریعت بل پاس کیا، نصاب بنایا یہ فتنے کے بیج ہیں جو بوئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نصاب میں جب ایک فرقہ پر دوسرے فرقے کو مسلط کرو گے تو یہ ہوگا کہ کوئی دوسرا مسلک کسی مسلک کو قبول نہیں کرے گا، مگر یہ حکومت یہ کرنے جا رہی ہے، نصاب کے اندر سیرت نبوی (ص) میں ناصبی نظریات کو رکھا گیا ہے جو صحابی نہیں ہیں ان کو صحابی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اداکاروں کو تو کہتے ہیں انڈیا کو  کاپی نہ  کرو تو پارلیمنٹ والوں کو کیوں نہیں کہتے کہ مغرب کی نقالی نہ کرو، یہ این جی اوز ہماری معاشرتی اقدار کو تباہ کرنے پر تلی بیٹھی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 942831
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش