0
Thursday 15 Jul 2021 22:56

ملک سے غداری کے التزام کو جاری رکھنا بدقسمتی ہے، سپریم کورٹ آف انڈیا

ملک سے غداری کے التزام کو جاری رکھنا بدقسمتی ہے، سپریم کورٹ آف انڈیا
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے ملک سے غداری کے التزامات کے استعمال کو مسلسل جاری رکھنے پر جمعرات کو سوال کھڑے کیے اور کہا کہ آزادی کے 74 سال بعد بھی اس طرح کے التزام کو قائم رکھنا ’بدبختانہ‘ ہے۔ چیف جسٹس این وی رمن، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس رشی کیش رائے کی بینچ نے میجر جنرل (ریٹائرڈ) ایس جی ومبٹکیرے کی عرضی پر شنوائی کے دوران اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال سے تعذیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 124 (اے) قائم رکھنے کے تُک پر سوال کھڑے کیے۔ جسٹس رمن نے کے کے وینوگوپال سے پوچھا کہ آزادی کے 74 سال گذر جانے کے بعد بھی سامراجی دور کے اس قانون کی ضرورت ہے کیا، جس کا استعمال آزادی کی لڑائی کو دبانے کے لئے مہاتما گاندھی اور بال گنگا دھر تلک کے خلاف کیا گیا تھا۔

کے کے وینوگوپال نے عدالت کو مطلع کیا کہ ملک سے غداری کے التزام کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی عرضی پہلے سے ہی دوسری بینچ کے پاس زیر التواء ہے۔ اس کے بعد عدالت نے اس عرضی کو بھی اسی کے ساتھ متعلق کر دیا۔ حالانکہ اس نے مرکز کو نوٹس بھی جاری کیا۔ شنوائی کے دوران جسٹس رمن نے اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ آخر اس التزام کی ضرورت کیا ہے جب اس کے تحت جرم ثابت ہونے کی شرح بالکل نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے اس دوران انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مسترد کی گئی دفعہ 66 اے کے تحت مقدمہ جاری رکھنے جیسی لاپرواہی کا بھی ذکر کیا۔
خبر کا کوڈ : 943582
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش