1
Saturday 17 Jul 2021 23:54

مشرق وسطی میں امریکی مفاد کے سامنے سب سے بڑی رکاوٹ ایران ہے، امریکی وزارت خارجہ

مشرق وسطی میں امریکی مفاد کے سامنے سب سے بڑی رکاوٹ ایران ہے، امریکی وزارت خارجہ
اسلام ٹائمز۔ امریکی ڈپٹی وزیر خارجہ نے اپنے تازہ ترین انٹرویو میں حزب اللہ کو انتہائی طاقتور اور ایران کو مشرق وسطی میں اپنے مفادات کے حصول میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے۔ امریکہ سے چلنے والے عرب چینل الحرہ سے گفتگو میں ڈانا سٹرول (Dana Stroul) نے امریکی سامراجی عزائم سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اپنے مشترکہ اہداف و مفادات کے حصول کے لئے متعدد اتحادوں اور شراکتداروں پر مشتمل ایک بڑے بلاک کی تشکیل پر کام کر رہا ہے جبکہ ان اہداف اور مفادات کے حصول میں سب سے بڑی رکاوٹ ایران اور "دہشتگردی" (اسلامی مزاحمتی محاذ) کو حاصل اس کی حمایت ہے۔ ڈانا سٹرول کا کہنا تھا کہ امریکی مفاد کے حصول میں سب سے بڑی رکاوٹ نہ صرف ایران اور پورے خطے میں "دہشتگردی (مزاحمتی محاذ) کو حاصل اس کی حمایت" بلکہ اس کی جانب سے عسکری (عوامی مزاحمتی) فورسز کی تشکیل اور اس کے حامی (عوامی مزاحمتی) رہنماء بھی ہیں جو نہ صرف پورے خطے میں امریکی مفادات بلکہ ہمارے "شراکتداروں" پر بھی حملے کرتے اور ان کی حاکمیت و حکومتی ثبات کو خطرے میں ڈالتے رہتے ہیں۔ امریکی اعلی سفارتکار نے اس بات پر زور دیا کہ حزب اللہ اب بہت طاقتور ہو چکی ہے اور دعوی کرتے ہوئے کہا کہ میرا خیال ہے کہ حزب اللہ، ایران کی جانب سے ملنے والی مسلسل حمایت کے سبب لبنان کو اپنے دام میں پھنسانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔

واضح رہے کہ اپنے ملک پر غیر قانونی طور قابض اور القاعدہ و داعش جیسی سینکڑوں عالمی دہشتگرد تنظیموں کو شکست دینے والے اسلامی مزاحمتی سپہ سالاروں کو ٹارگٹ کلنگ کی کارروائی میں شہید کرنے والے "امریکی فوجی اتحاد" کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی محاذ کو امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے ایک ایسے وقت میں "دہشتگرد" اور اسلامی مزاحمتی محاذ کو حاصل ایران کی ہمہ جانبہ حمایت کو "دہشتگردی کی حمایت" قرار دیا جا رہا ہے جب آج نہ صرف ساری دنیا پر یہ واضح ہو چکا ہے کہ عالم اسلام کے قلب میں داعش و القاعدہ جیسی سینکڑوں دہشتگرد تنظیموں کو جنم دینے والا  "امریکہ" ہے بلکہ قبل ازیں آخری امریکی صدارتی انتخابات کے دوران سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی اہلیہ اور اس وقت کی صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن کی جانب سے صدارتی انتخاباتی کمپین میں برملا اعتراف کیا گیا تھا کہ داعش و القاعدہ کو وجود میں لانے والا خود امریکہ ہی ہے۔ اس کے بعد معروف امریکی سیاستدان اور سال 2020ء میں امریکہ کی صدارتی امیدوار تلسی گابارڈ (Tulsi Gabbard) نے بھی اس وقت اعتراف کرتے ہوئے عالمی دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ امریکہ کے وسیع رابطے سے پردہ اٹھا دیا تھا جب 28 مارچ 2019ء کے روز تلسی گابارڈ نے اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی منافقانہ پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ کہتا ہے کہ ہم 11 ستمبر کے روز کو کبھی نہ بھولیں گے درحالیکہ اس وقت وہ خود شام میں "القاعدہ" کا بڑا بھائی اور اس کا سب سے بڑا محافظ بنا بیٹھا ہے۔
خبر کا کوڈ : 943995
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش