0
Wednesday 21 Jul 2021 22:11

خیبر پختونخوا میں بچوں کا واحداسپتال 14 سال بعد بھی مکمل نہ ہوسکا

خیبر پختونخوا میں بچوں کا واحداسپتال 14 سال بعد بھی مکمل نہ ہوسکا
اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں بچوں کے مختلف امراض کے اسپشلائزڈ علاج کا واحد اسپتال 14 سال گزرنے کے باوجود مکمل نہیں ہوسکا جب کہ ملکی سطح پر اپنی نوعیت کے اس خیبر انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اسپتال کو فنڈز کی کمی اور حکومتی عدم دلچسپی کا سامنا ہے۔ خیبر انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ صرف بچوں کے 17 امراض کے اسپشلائزڈ علاج کا ہی اسپتال نہیں بلکہ ایک ہی چھت تلے بچوں کے امراض سے بچاؤ و بحالی کے لئے تحقیق کرنے کے ساتھ ساتھ انڈر گریجویٹ و پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹروں، نرسز و پیرامیڈیکس کی تربیت کا بھی اہتمام کیا جانا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ منصوبہ وفاق کے تعاون سے 2007 میں شروع کیا گیا تھا۔ جس کا اعلان اس وقت کے سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے کیا تھا۔ منصوبے کے لئے ابتدائی طور پر 2 ارب روپے فنڈز کی فراہمی وفاق نے کرنی تھی۔

منصوبے کے لئے جاپان حکومت نے 20 ملین ڈالرز گرانٹ منظور کی تھی اور امریکی حکومت نے بھی 35 ملین ڈالرز کی گرانٹ کی یقین دہانی کرائی تھی۔ اے این پی کی حکومت کے دور میں منصوبے کے پراجیکٹ ڈائریکٹر سینئر ڈاکٹر عبدالحمید کو جن کی کاوشوں سے دونوں گرانٹس کا بندوبست ہوا تھا ان کو عہدے سے ہٹادیا گیا تھا۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر یو ایس ایڈ نے 750 ملین روپے کے ہائی ٹیک آلات و کٹس بھی اسپتال کو دینے تھے جبکہ جاپان حکومت کے نمائندے کو اس وقت منصوبے کے لئے وزٹ کرنے کے حوالے سے سیکیورٹی کو یقینی نہ بنانے پر فنڈز کو روک دیا گیا تھا۔ جاپان حکومت کی خواہش تھی کہ اسپتال کو بالکل مکمل کرکے حکومت کے حوالے کیا جاتا۔ حکومت اس وقت فنڈز براہ راست فراہم کرنے پر بضد تھی جوکہ ڈونرز تنظیموں کو قابل قبول نہیں تھا۔ 
خبر کا کوڈ : 944507
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش