0
Saturday 24 Jul 2021 21:39

33 روزہ جنگ کے دوران لبنانی مزاحمتی محاذ کا سب سے بڑا حامی "ایران" ہی تھا، حزب اللہ

33 روزہ جنگ کے دوران لبنانی مزاحمتی محاذ کا سب سے بڑا حامی "ایران" ہی تھا، حزب اللہ
اسلام ٹائمز۔ لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ سید ہاشم صفی الدین نے عرب چینل المنار کے ساتھ گفتگو میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف حزب اللہ کی جانب سے لڑی جانے والی سال 2006ء کی 33 روزہ جنگ میں لبنانی مزاحمتی محاذ کو حاصل ایرانی بے دریغ حمایت سے پردہ اٹھایا ہے۔ سید ہاشم صفی الدین نے گذشتہ شب المنار کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں تاکید کی کہ حتی صیہونی دشمن بھی یہ اعتراف کرنے پر مجبور ہو گیا تھا کہ اس جنگ میں مزاحمتی میڈیا نے انتہائی کامیابی کے ساتھ عمل کیا ہے کیونکہ کہ لبنانی مزاحمتی محاذ کے خلاف انجام پانے والی دشمن کی ہر کارروائی میں اس کی جانب سے انتہائی مبالغہ آمیز پراپیگنڈا کیا جاتا تھا درحالیکہ جولائی کی اس (33 روزہ) جنگ میں صورتحال یکسر مختلف تھی۔ حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ نے لبنانی تعمیر نو کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کے بعد تعمیر نو ایک عظیم کام اور ایسا تجربہ تھا جس سے ہم قبل ازیں کبھی نہ گزرے تھے.. تاہم اللہ تعالی نے اس حوالے سے ہمیں وسائل فراہم کر دیئے جبکہ ایران ہمارا سب سے بڑا حامی تھا۔

سید ہاشم صفی الدین نے 33 روزہ جنگ میں ایرانی سپاہ قدس کے کمانڈر شہید قاسم سلیمانی کے موثر کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس جنگ کے کنٹرول روم میں (شہید قاسم سلیمانی کے ساتھ) ہر روز بلکہ ہر گھنٹے کے دوران ٹیلیفونک کالز چلتی رہتی تھیں جبکہ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے خصوصی نمائندے کے طور پر شہید جنرل قاسم سلیمانی کی جانب سے ہمیں مکمل یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ ایران ہر دم لبنانی مزاحمت کی پشت پناہی میں کھڑا ہے۔ انہوں نے شہید جنرل قاسم سلیمانی کے ساتھ اپنی اولین ٹیلیفونک گفتگو کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تب سپاہ قدس کے کمانڈر نے تاکید کی تھی کہ "میں ہر دم عوام کے ساتھ اور ان کی خدمت میں حاضر ہوں" جبکہ ان کی یہ گفتگو اور اس میں عوام کو پہلی ترجیح کے دیئے جانے پر تاکید، میرے لئے انتہائی موثر واقع ہوئی تھی۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے متعلقہ تمام اداروں کو حکم دے رکھا تھا کہ لبنانی مزاحمتی محاذ کی تمام وسائل کے ذریعے سے مکمل حمایت کی جائے، حتی کہ اس حکم کی تاثیر براہ راست نظر بھی آ رہی تھی۔ واضح رہے کہ لبنان کے خلاف غاصب صیہونی رژیم کی جنگ 12 جولائی سے لے کر 14 اگست 2006ء تک جاری رہی تھی جس کے آخری ایام میں تل ابیب؛ اپنی شکست کا اعتراف کرتے ہوئے اقوام کی قرارداد کو قبول کرنے پر مجبور ہو گیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 944936
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش