1
0
Thursday 25 Aug 2011 19:03

عالمی یوم القدس کے موقع پر علامہ سید ساجد علی نقوی کا پیغام

عالمی یوم القدس کے موقع پر علامہ سید ساجد علی نقوی کا پیغام
راولپنڈی:اسلام ٹائمز۔ قبلہ اول بیت المقدس کی آزادی صرف عالم اسلام، کسی خاص خطے یا ملک کا مسئلہ نہیں بلکہ انسانیت سے مربوط مسئلہ ہے، لیکن ذمہ داری کے لحاظ سے اس کا تعلق براہ راست امت مسلمہ سے بنتا ہے، اس لئے دنیا بھر کی مسلم اقوام کے لئے چیلنج کی حیثیت حاصل کر چکا ہے۔ دنیا کا ہر وہ شخص جو خدا تعالٰی پر یقین رکھتا ہے اور بیت المقدس کو قبلہ اول جانتا ہے اس کا قرآنی اور
اخلاقی فریضہ ہے کہ وہ قبلہ اول کو صہیونی پنجوں سے آزاد کرانے کے لئے اپنی توانائیاں صرف کرے۔ تاہم یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ جب بھی مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے کوئی اہم پیش رفت ہوئی ہے تو عالمی اداروں اور عالمی طاقتوں کی طرف سے نئے بہانے تراش کر اور نئے جواز تلاش کرکے مسئلہ فلسطین کی اہمیت کو کم کر دیا جاتا ہے اور اس کی حساسیت کا ادراک نہ کر کے مظلوم فلسطینی عوام کی حق تلفی کی جاتی ہے۔
 اگر گذشتہ اور موجودہ حالات کا غیرجانبدارانہ تجزیہ کیا جائے تو واضح نظر آتا ہے کہ سامراجی قوتوں کا ہدف یہ رہا ہے کہ وہ اسرائیل کو مضبوط اور طاقتور بنائیں۔ چنانچہ اس کے لئے انہوں نے فلسطین پر غاصبانہ قبضہ اور اسے ننگی جارحیت کا نشانہ بنایا، جس کا فطری ردعمل سامنے آیا، جس کو بہانہ بنا کر دنیا بھر میں یکطرفہ جارحانہ کاروائیاں کی جا رہی ہیں۔ مسلم دنیا پر یلغار جاری ہے، تاکہ اسرائیل کو تحفظ فراہم کیا جاسکے اس کے علاوہ عالمی قوتوں کے ایماء پر انتہا پسندی کے خلاف جو مہم جاری ہے اور اس کا الزام مسلمانوں کو دیا جا رہا ہے، یہ بھی ایک سازش ہے، تاکہ اسرائیل کی انتہاپسندی سے نظریں ہٹائی جا سکیں۔
قبلہ اول بیت المقدس پر اسرائیلی تسلط اور مظلوم فلسطینی عوام پر اسرائیلی جبر وتشدد گذشتہ 61 سال سے ایک ہی منظر اور ایک ہی نقشہ پیش کر رہا ہے۔ اسرائیل جارح کی صورت میں موجود ہے اور فلسطینی عوام مجروح کی صورت میں بھی سیسہ پلائی دیوار کر طرح ڈٹے ہوئے ہیں، اگرچہ اسرائیل نے مظالم اور جارحیت کی انتہا کی ہوئی ہے اور دنیا کا کوئی ایسا ظلم یا جارحیت کا ایسا کوئی انداز نہیں جو فلسطینی عوام پر نہ ڈھایا گیا ہو۔ خواتین کی عصمت دری، بچوں بڑوں اور نہتے شہریوں کو گولیوں حتٰی کہ میزائلوں کا نشانہ بنانا، عوام کو ٹینکوں تلے کچلنا، مسلمان بستیوں کو
بموں اور ٹینکوں کے ذریعے مسمار کرنا اور اس طرح کے دیگر مظالم اسرائیل کے معمولات میں شامل ہیں اور ہر وقت ہر سمت سے اسرائیل کی طرف سے تباہی اور بربادی کے مناظر بنائے جاتے ہیں۔ اگر ان مظالم کے خلاف کوئی فلسطینی آواز احتجاج بلند کرتا ہے تو اسے دہشت گرد قرار دے کر پابندیوں اور موت کے منہ میں دھکیلا جا رہا ہے۔ ان حالات میں فلسطینی عوام کی جدوجہد ایک فطری اور جائز بلکہ ضروری جدوجہد ہے۔
اسرائیلی مظالم و جارحیت اور مسلمانوں کے قبلہ اول پر اسرائیل کے ناجائز تسلط کے خلاف ہر سال دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی رمضان المبارک کے آخری عشرے میں یوم القدس منایا جاتا ہے۔ اس سال 26 اگست2011ء بمطابق 25 رمضان المبارک 1432 ھ کو ملک بھر میں یوم القدس منایا جا رہا ہے یوم القدس منانے کا بنیادی مقصد ہی یہی ہے کہ عالم اسلام اور دنیا بھر کے انسانوں کو فلسطین اور قبلہ اول کی تازہ اور حقیقی صورت حال سے آگاہ کیا جائے اور اپنے احتجاجی پروگراموں کے ذریعے جہاں اسرائیلی جارحیت کی مذمت اور فلسطینی عوام سے یکجہتی کی جائے وہاں اقوام متحدہ سمیت انصاف کے ضامن اداروں اور اسلامی ممالک کی سربراہی اور نمائندگی کی دعویدار تنظیم
(او آئی سی) کے کردار کا بھی حقیقت پسندانہ جائزہ لیا جائے۔ موجودہ حالات کا جائزہ بھی یہی ثابت کرتا ہے کہ اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی فورمز پر مسئلہ فلسطین گذشتہ کئی دہائیوں سے موجود ہے۔ یہ پروگرام اتحاد امت کا بہترین مظہر ہیں۔
خبر کا کوڈ : 94496
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہم علام صاحب کے پیغام کی تائید کرتے ہیں۔اور اسرائیلی مظالم کی پر زور مزمت کرتے ہیں ۔جب تک اسرائیل کو صفحہ ہستی سے نہیں مٹائیں گے اُس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے
سلام یا حسین
سیّد الطاف حسین بخاری
منڈی یبہاؤالدین
ہماری پیشکش