0
Sunday 25 Jul 2021 23:37

حکومت خارجہ پالیسی امریکہ کو خوش کرنےکی بجائے ملکی مفادات میں بنائے، میاں افتخار حسین

حکومت خارجہ پالیسی امریکہ کو خوش کرنےکی بجائے ملکی مفادات میں بنائے، میاں افتخار حسین
اسلام ٹائمز۔ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ اس وطن کے امن اور بقاء کی خاطر ریاستی بیانیے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے میں نے اپنے اکلوتے جوانسال بیٹے کی قربانی دی، لیکن بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ آج ان کے قاتل کو چھڑانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے آبائی علاقہ پبی میں اپنے شہید فرزند میاں راشد حسین کی گیارہویں برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے اس پرخار راستے میں لاکھوں شہداء کا خون بہہ چکا ہے اور آج تک یہ سلسلہ جاری ہے، تمام شہیدوں کا غم ابھی تک ہمارے ذہنوں میں اسی طرح تازہ ہے جسے کسی صورت بھلایا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا میں میرے بیٹے کی مدعیت کے حوالے سے بیان کا اجراء سمجھ سے بالاتر ہے، اس وقت کے حکومتی ترجمان ہونے کے ناطے میں نے ریاستی پالیسی اپنائی، جس کی وجہ سے میرے بیٹے کو شہید کیا گیا، جس کی مدعیت ریاست پر بنتی ہے کیونکہ یہ لڑائی میری ذاتی نہیں تھی بلکہ قومی اور ریاستی لڑائی تھی جس کو میں نے لڑا۔

انہوں نے کہا کہ صرف میرے بیٹے کیلئے ہی نہیں بلکہ میں نے تمام شہداء کیلئے آواز اٹھائی اور انکے لواحقین کے ساتھ کھڑا ہوں۔ ہمارے دور حکومت میں دہشتگردی عروج پر تھی، جس میں ستر ہزار قیمتیں جانیں گئیں۔ اب ریاست کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اپنی رٹ کی لاج رکھتے ہوئے قیوم اور اس کے جیسے قید میں موجود دہشتگردوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹے، ورنہ کل کوئی ریاستی بیانیے کیساتھ کھڑے ہونے کیلئے تیار نہیں ہوگا، اور اگر آج ریاست میرے واضح موقف سے منہ موڑ رہی ہے تو اس پر کل کون اعتبار کریگا۔؟ خطے کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو افغانستان کے حوالے سے اپنی پالیسیاں بدلنے کی ضرورت ہے اور اپنی خارجہ پالیسی امریکہ کو خوش کرنے کی بجائے ملکی مفادات کو پیش نظر رکھ کر بنانی چاہیئے، پچھلے چالیس سالوں سے یہ خطہ دہشتگردی کی جنگ کا ایندھن بن رہا ہے لیکن مزید اس پر فل سٹاپ لگانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جنگ بندی کیلئے حکومت پاکستان زبانی جمع خرچ کی بجائے عملی اقدامات کرے، انہوں نے امریکہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ موجودہ تباہی کا ذمہ دار امریکہ ہے۔ کیونکہ ٹون ٹاورز کے واقعے کہ بعد امریکہ افغانستان میں حکومت اور فورسز کو مضبوط کرنے، دہشتگردی کو ختم کرنے اور امن کے قیام کے لئے آیا تھا لیکن آج افغانستان کو خانہ جنگی کی راستے پر ڈال کر چھوڑ کر جارہا ہے۔ قطر میں طالبان کے ساتھ مذاکرات میں افغان حکومت کو نظرانداز کرنا حکومت کو کمزور جبکہ طالبان کا مورال مضبوط کرنے کے مترادف ہے، جس کی وجہ سے افغانستان کو اندرونی خانہ جنگی کا سامنا ہے۔ افغانستان میں امن کی خاطر ڈاکٹر نجیب نے جینیوا معاہدہ مان کر اپنی صدارت کی قربانی دی تھی جس کے نتائج بہت بھیانک رہے لیکن آج امریکہ پھر سے وہی کھیل دہرا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے نکلتے ہی طالبان کے ۸۰ فیصد افغانستان پر قبضہ کرنے کے بیانات مضحکہ خیز ہیں، عوامی نیشنل پارٹی ہمیشہ سے یہی موقف رکھتی ہے کہ تمام مسئلے مذاکرات اور افہام و تفہیم سے حل کرنے اور افغانستان کو ایک خودمختار اور اپنے فیصلوں میں آزاد ملک تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 945074
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش