0
Wednesday 28 Jul 2021 11:49

اسلام کے مختلف مسالک کا وجود اسلام کا حسن ہے، افتخار نقوی

اسلام کے مختلف مسالک کا وجود اسلام کا حسن ہے، افتخار نقوی
اسلام ٹائمز۔ چیئرمین امام خمینی ٹرسٹ علامہ سید افتخار حسین نقوی نے اتحاد امت کے حوالے سے لاہور میں ہونیوالی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام دین محبت ہے، اسلام میں نفرت کی گنجائش نہیں، اسلام کے مختلف مسالک کا وجود اسلام کا حسن ہے، مسلکی اختلاف اصولوں کا نہیں فروعات میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلکی اختلاف کو جھگڑے کا سبب نہیں بننا چاہئے، قرآن مجید نے امت واحدہ کا تصور دیا ہے، ہم ایک خدا ایک رسول ایک کتاب کے ماننے والے ہیں، ہمارا دین ہمیں ایک دوسرے کے افکار کو سننے کا درس دیتا ہے، ہر مسلک والے اپنے افکار اور نظریات کو مثبت انداز سے بیان کریں اور دوسروں کی توہین نہ کریں تو کبھی جھگڑا نہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کی خاطر فرزند رسول حضرت امام حسین علیہ السلام نے اپنے خاندان اور اصحاب سمیت جو عظیم قربانی دی ہے، محرم اس کی یاد کا مہینہ ہے، ہر مسلمان امام حسین علیہ السلام سے عشق کرتا ہے۔
 
کانفرنس میں علامہ مفتی عاشق حسین، عاصم مخدوم، ساجد نقوی، شبیر قادری، صغیر عباس ورک، مولانا اظہر حسین، پروفیسر فاروق احمد، محمد اقبال، سید ضیاء اللہ شاہ بخاری و دیگر نے شرکت کی۔ مقررین نے کہا کہ ہمارا آج کا اجتماع تمام مسالک کے پیروکاروں سے اپیل کرتا ہے کہ حسینی مجالس کے انعقاد میں ایک دوسرے کیساتھ تعاون کریں، امام حسین علیہ السلام کی یاد میں عزاداری کے جلوسوں کو پُرامن رکھنے میں ہر مسلمان اپنا کردار ادا کرے، خطباء و ذاکرین اپنی گفتگو میں امام حسین علیہ السلام کی عظیم قربانی کے مقاصدو اہداف کو بیان کریں، ایک دوسرے کے مقدسات کے احترام کی تلقین کریں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ امام حسین علیہ السلام کی یاد میں منعقد ہونیوالی مجالس اور عزاداری کے جلوسوں  کے انتظامات کرے اور شرپسند عناصر پر نظر رکھی جائے، ایسے شرپسند عناصر جو  معاشرہ میں انتشار و افتراق کا سبب بنتے ہیں، بالخصوص جن کا سابقہ کردار واضح ہے، ان پر کڑی نظر رکھی جائے اور انہیں ایسا موقع نہ دیا جائے کہ وہ پر امن ماحول کو خراب کریں اور ملک کی پُرامن فضا کو بگاڑ دیں۔
 
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے استحکام کی ضمانت اتحاد امت ہے، انتشار پھیلانے والے اسلام دشمن ہیں اور پاکستان کا استحکام نہیں چاہتے، ایسے عناصر پر کڑی نظر رکھی جائے، بانیان مجالس کی ذمہ داری ہے کہ وہ ذاکرین و خطباء کو پابند کریں کہ وہ اپنی گفتگو میں ایسے بیانات نہ دیں جس سے دوسروں کی دل آزاری ہو، مثبت انداز سے اپنے خطاب کو بیان کریں، باہمی پیار و محبت کے فروغ کی بات کریں۔ انہوں نے کہا کہ پیغام پاکستان کے بیانیہ کو عام کیا جائے کیونکہ یہ ایک ایسی دستاویز ہے جس میں تمام مسالک کے درمیان اتحاد و یکجہتی کی ضمانت موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ علماء کرام نے ملکر پیغام پاکستان کو تیار کیا ہے، اس دستاویز سے باہمی وحدت کو فروغ ملتا ہے۔ محرم الحرام سے پہلے تحصیل سطح تک مشترکہ اجتماعات کیے جائیں اور محرم الحرام کے ایام کو پُرامن  بنانے کو یقینی بنایا جائے۔ پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے اور امن کے قیام کیلئے شہید ہونیوالے ہمارے محسن ہیں، ان کے لواحقین سے رابطہ رکھا جائے، انہیں احساس دلایا جائے کہ وہ شہداء وطن کے خاندان ہیں اور پوری قوم کے محسن ہیں، شہداء کو بھلانا احسان فراموش ہوگی۔ محرم الحرام ہمیں شہداء کی اہمیت کو یاد دلانا ہے، شہید اپنی اپنی قوموں کی ترقی اور بقاء کا ضامن ہے۔
خبر کا کوڈ : 945532
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش