0
Wednesday 4 Aug 2021 16:54

حزب اللہ خانہ جنگی کے جال میں نہیں پھنسے گی، سید حسن نصراللہ

حزب اللہ خانہ جنگی کے جال میں نہیں پھنسے گی، سید حسن نصراللہ
اسلام ٹائمز۔ عرب میڈیا نے لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ لبنان کے سربراہ کی جانب سے ملک بھر سے تعلق رکھنے والے ذاکرین و مداحان کے ساتھ ملاقات کی خبر دی ہے۔ لبنانی روزنامے الاخبار کے مطابق اس ملاقات میں گفتگو کے دوران سید حسن نصراللہ نے تاکید کی کہ حزب اللہ کبھی خانہ جنگی میں دھکیلی نہ جائے گی کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔ الاخبار نے لکھا کہ سربراہ حزب اللہ نے اپنی گفتگو میں ان 3 اہم نکات کی جانب اشارہ کیا ہے جن پر موجودہ حالات میں دشمن کی جانب سے حزب اللہ کے خلاف عملدرآمد کئے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے جن میں پہلا حزب اللہ کا چہرہ بگاڑ کر پیش کرنا اور نمونۂ عمل کو نشانہ بنانا جبکہ دوسرا حزب اللہ کو خانہ جنگی میں دھکیلنا ہے۔ انہوں نے دشمن کے دوسرے منصوبے کے بارے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کی بنیاد اُن معلومات پر ہے جو "الحریری" کی گرفتاری کے وقت سے جمع کی گئیں جبکہ الحریری کی گرفتاری کا مقصد بھی ملک میں خانہ جنگی چھیڑنا تھا تاہم حزب اللہ سمیت لبنانی سیاسی جماعتورں کے موقف نے سعودی عرب کو چونکا کر رکھ دیا جس کے باعث اس کا موقف بھی ناگزیر بدل گیا تھا۔

سربراہ حزب اللہ نے گذشتہ ہفتے کے روز حزب اللہ کے رکن علی شبلی الجیہ کی شہادت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا کوئی خون پائمال نہیں کیا جا سکتا البتہ ہم کبھی اس جگہ قدم نہ رکھیں گے جہاں دشمن چاہتا ہو کیونکہ اس وقت حزب اللہ کی جانب سے میدان میں قدم رکھ دینے کا مطلب "خانہ جنگی" ہے درحالیکہ ایسے افراد بھی موجود ہیں جو ہمارے ساتھ جنگ کے لئے اسلحہ فراہم کرنے کو تیار بیٹھے ہیں۔ سید مقاومت نے اپنی گفتگو کے دوران حالیہ واقعات میں مطلوبہ عوامی ردعمل کی ماہیت و مزاحمتی محاذ کے حامیوں کی آگاہی کو سراہا اور دشمن کے تیسرے منصوبے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ "اقتصادی جنگ" ہے جو قطعا اتفاقی نہیں اور اس کے مقابلے کے لئے ہمیں ثابت قدم و سنجیدہ ہونا ہو گا۔

واضح رہے کہ 3 روز قبل بیروت کے جنوبی علاقے خلدہ میں حزب اللہ لبنان کے رکن علی شبلی کے تشیع جنازے میں دہشتگردوں کی جانب سے فائرنگ کی گئی تھی جس کے نتیجے میں تشیع جنازے میں شریک 4 افراد شہید اور 10 زخمی ہو گئے تھے۔ یاد رہے کہ علی شبلی کو چند روز قبل ہی شادی کی ایک تقریب میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا تھا جبکہ وقوعے کے فورا بعد مقامی میڈیا کی جانب سے اس حادثے کو "انتقامی کارروائی" قرار دیتے ہوئے اعلان کیا گیا تھا کہ علی شبلی کو خلدہ کے عرب قبائل سے تعلق رکھنے والے احمد زاھر غصن نامی شخص نے شہید کیا ہے جس کا بھائی تقریبا 1 سال قبل پیش آنے والے جھگڑے میں علی شبلی کے ہاتھوں موت کے گھاٹ اترا تھا۔

اس واقعے کے بعد حزب اللہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں تاکید کی گئی تھی کہ علی شبلی کے تشیع جنازے میں شریک افراد از قبل بنائے گئے گھناؤنے منصوبے کا شکار ہوئے ہیں جبکہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ٹارگٹ کلنگ کے اس واقعے میں ملوث افراد کو جلد از جلد گرفتار کر کے کیفرکردار تک پہنچائے۔ اس حوالے سے "نبیہ بری" کی سربراہی میں کام کرنے والی لبنان کی دوسری مزاحمتی تحریک "امل" نے بھی اپنے بیان میں تاکید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ایک فتنہ ہے اور اس کے بارے ہم تمام فریقوں کو خبردار کرتے اور ملکی فوج و سکیورٹی فورسز سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بیروت میں معمول کی حالت بحال کرنے کی خاطر فیصلہ کن و دوٹوک اقدامات اٹھائیں۔ دوسری جانب مقامی ماہر و تجزیہ نگار رضوان مرتضی کا بھی کہنا ہے کہ یہ حادثہ "انتقام" نہ تھا ورنہ قبائل اپنے طریقۂ کار کے مطابق صرف قاتل کو ہی مارنے پر اکتفاء کرتے لہذا گذشتہ روز کے حوادث؛ لبنان کے اندر غیر متوقع حوادث کے رونما ہونے پر خبردار کرتے ہیں!
خبر کا کوڈ : 946769
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش