0
Thursday 5 Aug 2021 14:10

"مرسر اسٹریٹ" حملہ سازش؛ اسرائیلی-برطانوی الزامات پر ایران کا سخت انتباہ

"مرسر اسٹریٹ" حملہ سازش؛ اسرائیلی-برطانوی الزامات پر ایران کا سخت انتباہ
اسلام ٹائمز۔ ایران نے غاصب صیہونی رژیم اور برطانیہ و اس کے اتحادیوں کی جانب سے مرسر اسٹریٹ نامی اسرائیلی بحری بیڑے پر حملے کے بہانے عائد کئے جانے والے بے بنیاد الزامات پر سلامتی کونسل کے سربراہ کو ارسال کئے گئے اپنے خط میں اسرائیل کو خبردار کیا ہے۔ اقوام متحدہ میںب ایرانی سفیر زہراء ارشادی نے سلامتی کونسل کے نام ارسال کئے جانے والے خط میں لکھا کہ جناب صدر! میں یہ خط، مورخہ 3 اگست 2021ء کے روز لائبیریا، رومانیہ اور برطانیہ کی جانب سے آپ کو ارسال کردہ خط کے حوالے سے لکھ رہی ہوں جس کے تحریر کرنے والوں نے اپنے دعوے کے اثبات کے لئے کسی بھی قسم کے شواہد پیش کئے بغیر، بعض ایسی عبارتوں پر تکیہ کرتے ہوئے مثلا "زیادہ امکان ہے"، "ابتدائی تحقیقات کے مطابق" اور "ایک یا ایک سے زیادہ ڈرون طیارے" کہ جو عدم اطمینان کو ظاہر کرتے ہیں، اور اسی طرح مبہم اصطلاحات جیسے "بین الاقوامی شراکتدار" کے ذریعے مرسر اسٹریٹ کے حوالے سے ایران پر اپنی مرضی کے مطابق الزام عائد کرنے کی کوشش کی ہے۔

سلامتی کونسل کے صدر کے نام ارسال کئے گئے خط میں زہراء ارشادی نے لکھا کہ یہ بے بنیاد دعوی جو کھلے سیاسی مقاصد کے لئے کئے گئے اس حملے کے بعد سب سے پہلے اسرائیلی رژیم کی جانب سے سامنے آیا؛ موجود حقائق کے لحاظ سے غلط اور سیاسی و اخلاقی اعتبار سے غیر ذمہ دارانہ ہے لہذا سرے سے مسترد کیا جاتا ہے۔ اس خط میں تاکید کی گئی کہ اسلامی جمہوریہ ایران؛ بحیرۂ خذر، خلیج فارس اور بحیرہ اومان میں طولانی سواحل اور متعدد بندرگاہی سہولیات کے ساتھ ساتھ مضبوط کشتیرانی نظام کا حامل ہوتے ہوئے سمندری سکیورٹی و آزاد کشتیرانی میں نہ صرف خطیر مفاد رکھتا ہے بلکہ اس کی انتہائی اہمیت کا بھی قائل ہے جبکہ اس مقصد اور دیرینہ سیاست و بین الاقوامی ذمہ داریوں کی مکمل پابندی کے بدولت ایران نے تاحال سمندری سکیورٹی و آزاد کشتیرانی کے حوالے سے عظیم خدمات بھی پیش کی ہیں۔ ایران نے اپنے خط میں لکھا کہ بحر ہند اور اس کے ملحقہ سمندری علاقوں میں گذشتہ ایک عشرے سے تعینات ایرانی بحری فورسز، سمندری قزاقی کے خلاف عالمی کوششوں میں ممد و معاون ثابت ہو رہی ہیں جبکہ مربوطہ رپورٹوں میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور متعدد منظور شدہ قراردادوں میں سلامتی کونسل کی جانب سے ان اقدامات کو بارہا سراہا بھی گیا ہے۔

اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر نے لکھا کہ اس موقع پر میں، گذشتہ 7 عشروں سے مشرق وسطی اور اردگرد کے علاقوں میں عدم استحکام و نا امنی کے اصلی مرکز اسرائیلی رژیم کے بے بنیاد دعوے اور اس سے ملتے جلتے دوسرے دعووں کو یکسر مسترد کرتی ہوں۔ انہوں نے لکھا کہ تجارتی بحری بیڑوں و غیر فوجی کشتیوں پر حملے کے حوالے سے اس رژیم کی ایک طولانی سیاہ تاریخ موجود ہے جس کا ایک نمونہ 31 مئی 2010ء میں بحیرۂ روم کے آزاد پانیوں میں 6 غیر فوجی کشتیوں کے قافلے "آزادیٔ غزہ بیڑے" (Gaza Freedom Flotilla) پر اسرائیل کا وحشیانہ حملہ ہے جس میں 9 غیر فوجیوں کو قتل اور دسیوں کو زخمی کر دیا گیا تھا جبکہ یہ بحری بیڑہ غزہ کی محصور عوام کے لئے انسانی امداد کا سامان لے کر جا رہا تھا۔ انہوں نے لکھا کہ اسی طرح 2 سال سے کم عرصے کے دوران اس رژیم نے تیل اور انسانی امدادی سامان لے کر شام جانے والی دسیوں تجارتی کشتیوں پر بھی حملے کئے ہیں۔

سلامتی کونسل کے صدر کے نام ایرانی خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ اسرائیلی رژیم کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی منظم خلاف ورزی سمیت سمندری سکیورٹی اور آزاد کشتیرانی کو لاحق اسرائیلی خطرات اور اسی طرح آزاد پانیوں اور اہم بین الاقوامی آبی گزرگاہوں میں اس کی جانب سے پیچیدہ و جھوٹے سمندری آپریشنوں کی جانب توجہ مبذول کرواتے ہوئے سلامتی کونسل سے پرزور مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ مشرق وسطی جیسے حساس خطے میں اس رژیم کی فوجی و سکیورٹی مہم جوئیوں سے مکمل طور پر ہوشیار رہے اور ان تمام غیر قانونی و خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنے والی اس کی سرگرمیوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے ان پر اسے جوابدہ بنائے۔

اس خط میں لکھا گیا ہے کہ اسرائیلی رژیم کی جانب سے حالیہ اشتعال انگیز بیانات، جو اقوام متحدہ کے چارٹر کی شق نمبر 2 کی بھی کھلی خلاف ورزی ہیں؛ میں طاقت کے استعمال کی دھمکی دی گئی ہے جبکہ اس رژیم کو خبردار کیا جانا ضروری ہے کہ وہ اپنی تمام مہم جوئیوں اور غلط حساب کتاب کے عنقریب ہی سامنے آنے والے بُرے نتائج کی منتظر رہے۔ ایرانی سفیر نے لکھا کہ کسی بھی فریق کی جانب سے ملنے والی ایسی دھمکیوں کے جواب میں اسلامی جمہوریہ ایران، اپنے عوام کی مکمل حفاظت، اپنی حاکمیت کے دفاع اور اپنے قومی مفاد کی حفاظت میں کسی بھی ضروری اقدام کے اٹھانے سے ذرہ برابر گریز نہ کرے گا۔ زہراء ارشادی نے لکھا کہ ہم، خلیج فارس اور اس کے ملحقہ علاقوں میں "مصنوعی حوادث" تشکیل دینے کی کوشش پر بھی خبردار کرتے ہوئے تاکید کرتے ہیں کہ ایسے غیر ذمہ دارانہ اقدامات پورے خطے کے امن و امان کے لئے انتہائی خطرناک ہیں جنہیں فورا ترک کر دیا جانا چاہئے۔ ایرانی سفیر نے اپنے خط کے آخر میں لکھا کہ برائے مہربانی یہ تحریر "سلامتی کونسل کی دستاویزات" کے طور پر شائع کر کے شکریہ کا موقع دیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 946863
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش