0
Monday 9 Aug 2021 23:06

حماس کیساتھ سعودی عرب و امارات کی اصلی دشمنی اسرائیل کے مقابلے میں حماس کی مزاحمت کے باعث ہے، سید عبدالملک الحوثی

حماس کیساتھ سعودی عرب و امارات کی اصلی دشمنی اسرائیل کے مقابلے میں حماس کی مزاحمت کے باعث ہے، سید عبدالملک الحوثی
اسلام ٹائمز۔ یمنی مزاحمتی تحریک انصاراللہ کے سربراہ اور یمنی رہبر انقلاب اسلامی سید عبدالملک بدر الدین الحوثی نے نئے اسلامی سال کے آغاز پر قوم سے خطاب میں اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ہجری تاریخ کو اہمیت دیئے جانے کے حوالے سے امت مسلمہ کی جانب سے کوتاہی برتی گئی ہے، کہا کہ کرونا کے بہانے ایک ایسے حال میں حج پر مسلسل دوسرے سال بھی سعودی شاہی رژیم کی جانب سے پابندی کا عائد کیا جانا جب لہو و لعب اور قمار بازی کے تمام اڈے کھلے ہیں، ایک خطرناک مسئلہ اور بیت اللہ الحرام کی کھلم کھلا توہین ہے۔ عرب چینل المسیرہ کے مطابق انہوں نے تاکید کی کہ حج، اسلامی علامت شعار ہونے کے ساتھ ساتھ ایک عالمی علامت بھی ہے لہذا اسے کسی ایک ملک یا چند افراد تک محدود کرنے کے عمل سے اس اسلامی رکن کی حرمت اٹھ جاتی ہے جبکہ یہ عالم اسلام کے خلاف اٹھایا گیا ایک انتہائی خطرناک اقدام ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی یمن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے بہت سے اسلامی ممالک نے سعودی بہانوں کو قبول کر لیا ہے تاہم ہمارے نزدیک یہ قابل قبول اور قانونی نہیں.. لہذا ہم سعودی رژیم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آئندہ حج پر پابندی لگانے سے گریز کرے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسلامی ممالک حج پر عائد کردہ اس پابندی پر نظر ثانی کریں گے، اس امید کا اظہار کیا کہ قبلہ دوم بیت اللہ الحرام کے حج کی فراہمی کے لئے جاری سال کے دوران عالم اسلام کی جانب سے سعودی شاہی رژیم پر دباؤ ڈالا جائے گا۔

سید عبدالملک بدر الدین الحوثی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے قبلہ اول مسجد اقصی کی مسلسل بیحرمتی اور فلسطینی مسلمانوں پر مظالم کے خلاف کامیاب مزاحمتی آپریشن "سیف القدس" کے بارے گفتگو کی اور کہا کہ یہ آپریشن انتہائی کامیاب تھا جو خدا کی نصرت سے فتح پر تمام ہوا ہے۔ انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اس آپریشن نے غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ تعلقات استوار کرنے والے ممالک کو رسوا کر کے رکھ دیا ہے کہا کہ یہ نام نہاد اسلامی ممالک غاصب صیہونی رژیم کے گھناؤنے اقدامات کا جواز پیش کرتے اور مزاحمتی محاذ کے جوابی اقدامات کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہیں۔ سربراہ انصاراللہ نے حماس کے خلاف ہر طرف سے ہونے والے وسیع حملوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ آج امت مسلمہ کا دینی، اخلاقی، قومی و ملی وظیفہ ہے کہ وہ مسئلہ فلسطین کی حمایت میں کھل کر قیام کرے.. حتی اگر سعودی شاہی رژیم مظلوم فلسطینی عوام کے شانہ بشانہ آ کھڑی ہو تو ہم اس کا بھی خير مقدم کریں گے۔ انہوں نے سعودی شاہی عدالتوں کی جانب سے فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے حامیوں کو سنائی گئی سزاؤں کی شدید مذمت کرتے ہوئے تاکید کی کہ حماس کے ساتھ سعودی و اماراتی شاہی رژیموں کی دشمنی کا اصلی سبب، امت مسلمہ کے مشترکہ دشمن اسرائیل کے سامنے حماس کی مزاحمت ہے! انہوں نے اس  ات پر زور دیتے ہوئے کہ فلسطینی مزاحمتی محاذ کی حمایت کو سعودی و اماراتی شاہی رژیموں کی جانب سے جرم قرار دیا جانا ایک بہت بڑا انحراف ہے، کہا کہ اپنی جیلوں میں موجود فلسطینی مزاحمتی محاذ کے حامیوں کے خلاف ریاض کی جانب سے لمبی چوڑی قید کے ظالمانہ فیصلے کے ذریعے سعودی شاہی رژیم نے درحقیقت غاصب صیہونی دشمن کے ساتھ اپنی خاص دوستی کا اظہار کیا ہے۔ سید یمن نے اس حوالے سے ایک مرتبہ پھر تاکید کی کہ ہم ایک مرتبہ پھر سعودی عرب کو یہ پیشکش دیتے ہیں کہ وہ ہمارے پاس موجود اپنے فوجی افسروں کے بدلے فلسطینی مزاحمتی محاذ کے حامیوں کو رہا کر دے۔

سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے اپنے خطاب کے دوران غاصب صیہونی رژیم کو دیئے گئے حزب اللہ لبنان کے بھرپور جواب کو سراہتے ہوئے تاکید کی کہ خائن رژیمیں اس جوابی کارروائی کی مخالفت میں ہرزہ سرائی کرتی جبکہ غاصب صیہونی رژیم کی جارحیتوں پر خاموش تماشائی بن جاتی ہیں۔ یمنی رہبر انقلاب اسلامی نے انصاراللہ یمن کی جانب سے حزب اللہ لبنان کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور جارح سعودی-اماراتی فوجی اتحاد کی جانب سے یمن کے سخت ترین سرحدی محاصرے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ممالک کے درمیان جنگ اور کشمکش دراصل امت مسلمہ کے خلاف امریکی-برطانوی-صیہونی سازش ہے جبکہ جنگ بندی سے متعلق امریکہ کے ظاہری بیانات اس کی جانب سے اپنی مجرمانہ ماہیت کو چھپانے کی ایک ناکام کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ سخت ترین سرحدی محاصرہ، یمنی قوم پر مسلط کردہ عالمی سامراجی طاقتوں و سعودی عرب کی انسانیت سوز جنگ کا ایک حصہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ جارح سعودی فوجی اتحاد یمن میں حتی دواؤں، خوراک اور ایندھن کو بھی داخل نہیں ہونے دیتا جبکہ یہ اقدام دنیا کے کسی بھی قانون میں روا نہیں۔ انہوں نے یمن کے خلاف اقتصادی جنگ مسلط کئے جانے کے ساتھ ساتھ امریکہ کی جانب سے یمنی تیل و گیس کے ذخائر کی لوٹ مار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ قومی کرنسی کے خلاف جاری سازشیں ایک خطرناک مسئلہ ہے جو یمنی قوم کے نقصان میں ہے اور یہی وجہ ہے کہ دشمن کی جانب سے اسی نکتے پر شدید حملے کئے جا رہے ہیں جبکہ امریکہ و برطانیہ کی جانب سے اسلامی ممالک کو نقصان پہنچانے کے لئے سرحدی محاصرہ اور اقتصادی سازشوں کو اصلی حکمت عملی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

یمنی سید نے اپنے خطاب کے آخر میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امریکہ کی جنگ پوری یمنی قوم کے خلاف ہے، تاکید کی کہ یمن پر حملے کا اصلی مقصد یمنی قوم پر ظلم کے پہاڑ توڑنا اور اس کو یرغمال بنا کر اس کی سرزمین پر قبضہ جمانا ہے۔ سید عبدالملک الحوثی نے جنگ بندی سے متعلق امریکی بیانات کو دھوکہ دہی قرار دیا اور کہا کہ صلح ممکن ہے، تاہم ہمارا مقصد اپنا دفاع ہے کیونکہ ہمارے خلاف نہ صرف جارحیت کی گئی بلکہ ہماری سرزمین کے ایک بڑے حصے پر بھی ناجائز قبضہ جما لیا گیا ہے لہذا جب تک جاری جارحیت، سرحدی محاصرہ اور ناجائز قبضہ ختم نہیں ہو جاتا، مسئلہ ختم نہ ہو گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امریکہ کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی کے منصوبے کا مطلب "گھٹنے ٹیک دینا" ہے، تاکید کی کہ ہم "صلح" چاہتے ہیں اور جارحیت و محاصرے کے تسلسل سے ہمیں رنج پہنچ رہا ہے.. لہذا ہم حملوں، جارحیت اور محاصرے کے تسلسل کی موجودگی میں پیش کردہ جنگ بندی کو کبھی قبول نہ کریں گے۔ سید یمن نے اپنی گفتگو کے آخر میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ صنعاء "حقیقی صلح" کے لئے تیار ہے نہ کہ "دھوکہ دہی" کے لئے، کہا کہ ہم نے صلح کے لئے متعدد منصوبے پیش کئے ہیں اور جب عمان کا وفد صنعاء آیا تھا تب بھی ہم نے ایک اہم منصوبہ پیش کیا تھا.. تاہم حارج فوجی اتحاد سے منسلک ممالک یمن کے خلاف اپنی جارحیت و محاصرہ اور عالمی برادری کو دی جانے والی اپنی دھوکہ دہی کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 947641
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش