0
Friday 13 Aug 2021 23:59

سعودی عدالت‌ کیجانب سے حماس کے حامیوں کو سزا، نئی تفصیلات سامنے آ گئیں

سعودی عدالت‌ کیجانب سے حماس کے حامیوں کو سزا، نئی تفصیلات سامنے آ گئیں
اسلام ٹائمز۔ حجاز پر قابض سعودی شاہی رژیم کی جانب سے امریکی و صیہونی ایماء پر فلسطینی مزاحمتی محاذ کے 69 فلسطینی و اردنی حامیوں کو دی جانے والی سزاؤں کی نئی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق عدالت تشکیل پانے کے انتظار میں 2 سال تک سعودی جیلوں میں شکنجے برداشت کرنے کے بعد فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کی حمایت کے جرم میں فلسطینی و اردنی شہریوں کو سنائی جانے والی سزا 8 اگست کے روز منظر عام پر آئی تھی جس میں 6 ماہ سے لے کر 22 سال تک کی قید شامل تھی جبکہ معتقلي الرأي نامی فلسطینی قیدیوں کی تنظیم کی جانب سے 11 اگست کے روز جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ سعودی شاہی عدالت نے حسین يعيش کو 16 سال، حمزہ الدویک و محمود غزال کو 12 سال اور بلال العقاد کو 4 سال قید کی سزائیں سنائی ہیں۔ ٹوئٹر پر جاری ہونے والے اس بیان کے مطابق سمير بشناق، جس کے بارے قبل ازیں کہا گیا تھا اسے 8 سال کی قید کی سزا سنائی گئی ہے، کو 15 سال قید کی سزا سنائی گئی جبکہ عبداللہ راشد کو عائد الزامات سے بری کر دیا گیا ہے۔

معتقلي الرأي نے سعودی جیلوں میں حماس کے قیدیوں کو دیئے جانے والے شکنجوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی محاذ سے متعلق زیادہ سے زیادہ معلومات اگلوانے کے لئے انہیں حساس مقامات پر شکنجے دے کر اذیتیں پہنچائی گئیں جبکہ ان قیدیوں میں سے اکثر کا وزن بھی تیزی کے ساتھ کم ہو کر آدھا رہ گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سعودی انٹیلیجنس کی جانب سے ان قیدیوں کو پیشکش دی گئی تھی کہ اگر وہ فلسطینی مزاحمتی محاذ کے بارے حساس معلومات فراہم کریں تو ان کی سزا میں کمی کے ساتھ ساتھ سزا کاٹنے کے بعد انہیں اردن منتقل کر دیا جائے گا۔ فلسطینی حامیوں کی تحریک نے لکھا کہ وہ قیدی جنہیں بری کیا گیا ہے، تاحال سعودی قید میں موجود ہیں جبکہ ان کی جسمانی حالت بھی تشویشناک ہے۔ دوسری جانب فلسطینی میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب میں حماس کے معمر سفیر محمد الخضری کو، جن کی جسمانی حالت بھی تشویشناک ہے، 15 سال جبکہ ان کے بیٹے ہانی الخضری کو 4 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

خبر کا کوڈ : 948439
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش