0
Tuesday 17 Aug 2021 23:30

بائیڈن، افغانستان میں خانہ جنگی چھیڑنا چاہتا تھا، سید حسن نصر اللہ

بائیڈن، افغانستان میں خانہ جنگی چھیڑنا چاہتا تھا، سید حسن نصر اللہ
اسلام ٹائمز۔ لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے محرم الحرام کے پہلے عشرے کی آٹھویں مجلس سے خطاب کرتے ہوئے لبنان سمیت خطے کی تازہ ترین صورتحال پر گفتگو کی ہے۔ سید حسن نصر اللہ نے ملک میں ایندھن کے بحران کی جانب اشارہ کیا اور اس میں بعض سیاسی شخصیات کے ہاتھ کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ سیاسی شخصیات، لبنان میں ایندھن کے ناجائز ذخیرہ اندوزوں کی پردہ داری کے جرم میں برابر کے شریک ہیں۔ عرب چینل المیادین کے مطابق انہوں نے کہا کہ بعض افراد ناجائز ذخیرہ اندوزی کو نظر انداز کرتے ہوئے سمگلنگ پر سر دھننا شروع کر دیتے ہیں تاکہ وہ اس ذریعے سے شام اور اس کے اتحادیوں کو نشانہ بنا  سکیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ حزب اللہ ہسپتالوں اور شہری اداروں کے لئے ایندھن کا بندوبست کرے گی اور خبر دی کہ ڈیزل کے حصول کے لئے حزب اللہ لبنان نے شامی حکومت سے رابطہ کیا ہے۔

سید مقاومت نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ سرحدوں کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے حزب اللہ کی نہیں، کہا کہ جو بھی یہ سوچتا ہے کہ ہم شام کو سمگلنگ کے حامی ہیں، سخت غلطی پر ہے۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ اس وقت لبنان میں وقوع پذیر ہونے والے واقعات مسلط کردہ اقتصادی جنگ کا ایک حصہ ہیں جن کا مقصد لبنانی قوم اور اس کے مزاحمتی محاذ کی تذلیل ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امریکہ ایک انتہائی کمزور و ذلیل و خوار لبنان چاہتا ہے، کہا کہ درحقیقت لبنان اس محاذ کا ایک حصہ ہے جس نے گھناؤنے امریکی منصوبوں کو پے در پے شکست دی ہے.. جبکہ سال 2019ء میں امریکیوں نے ہی دباؤ ڈال کر لبنانی وزیراعظم کو مستعفی ہونے پر مجبور کیا تھا۔ انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اقتصادی جنگ کا مقصد لبنانی قوم پر اس قدر دباؤ ڈالنا ہے کہ جس سے وہ ٹوٹ کر بکھر جائے، کہا کہ مزاحمتی محاذ، طاقتور و مستحکم ہے جبکہ چند روز قبل وقوع پذیر ہونے والے واقعات اس حقیقت کو ثابت بھی کر چکے ہیں۔

سربراہ حزب اللہ لبنان نے اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں افغانستان کی تازہ ترین صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں وقوع پذیر ہونے والے واقعات انتہائی اہم ہیں جبکہ خطے کی تمام اقوام کو ان حوادث کے تزویراتی پہلوؤں کو بخوبی سمجھنا چاہئے۔ سید حسن نصر اللہ نے افغانستان سے یکطرفہ امریکی انخلاء کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ امریکی صدر بالآخر افغانستان سے اپنی فوجوں کو باہر نکالنے پر مجبور ہو گیا کیونکہ امریکہ اس سے زیادہ برداشت نہیں کر سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بائیڈن نے خود اعلان کیا ہے کہ امریکہ نے افغان جنگ پر 1 ٹریلین ڈالر سے زیادہ خرچ کیا ہے لیکن پھر بھی اسے شکست اٹھانا اور انتہائی ذلت و خواری کے ساتھ وہاں سے نکلنا پڑ رہا ہے۔ سید مقاومت نے اپنی گفتگو کے آخر میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امریکہ، اس خطے کے بارے کچھ بھی نہیں جانتا اور یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی غلطیوں کو مسلسل دہرا رہا ہے، کہا کہ بائیڈن، افغانستان میں طالبان و افغان سکیورٹی فورسز کے درمیان خانہ جنگی چھیڑنا چاہتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بائیڈن نے یہ بات علی الاعلان کہی ہے کہ امریکہ کسی دوسرے فریق کی جانب سے جنگ نہیں لڑے گا، جبکہ یہ پیغام ان لوگوں کے لئے ہے جو اس بات کی توقع لگائے بیٹھے ہیں کہ امریکہ خود آ کر ان کی جگہ جنگ لڑے گا!
خبر کا کوڈ : 949100
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش