0
Sunday 22 Aug 2021 22:47
طالبان کو تسلیم کرنے میں دنیا کو بخل سے کام نہیں لینا چائیے

جو حکومت امن قائم نہیں کرسکتی اسے حکومت میں رہنے کا کوئی حق نہیں، سراج الحق 

نئے نظام کی تشکیل کے لیے طالبان کے جماعت اسلامی سے رابطے ہیں
جو حکومت امن قائم نہیں کرسکتی اسے حکومت میں رہنے کا کوئی حق نہیں، سراج الحق 
اسلام ٹائمز۔ امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے وفاقی وصوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ 14 اگست کو یوم آزادی اور خوشی کے دن ہونے والے سانحہ مواچھ گوٹھ کے 13شہدا کے قاتلوں اور مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔ صدر مملکت اور وزیراعظم شہید ہونے والے معصوم بچوں اور خواتین کا غم اور درد محسوس کرتے اور ان کو اگر اپنے گھر والوں کی طرح سمجھتے تو وہ ضرور شیرپاو کالونی آکر تسلی دیتے، سانحہ مواچھ گوٹھ کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے، شہدا کے اہل خانہ کو انصاف دلانے کے لیے سینٹ اور قومی اسمبلی میں آواز بلند کریں گے، صوبائی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے رکن سید عبد الرشید تحریک التوا جمع کرواچکے ہیں، مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچا کر دم لیں گے۔ جو حکومت امن قائم نہیں کرسکتی اسے حکومت میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔ حکومت کے تین سال میں مہنگائی، بے روزگاری اور بدامنی میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ کراچی، بلوچستان اور کے پی میں ہونے والے واقعات حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ وزیراعظم بتائیں جو حکومت عوام کو امن نہ دے سکے اس کا ذمہ دار کون ہے؟ نئے نظام کی تشکیل کے لیے طالبان کے جماعت اسلامی سے رابطے ہیں، طالبان کو تسلیم کرنے میں دنیا کو بخل سے کام نہیں لینا چائیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز شیرپاو کالونی میں جماعت اسلامی ضلع ملیر کے ڈپٹی سکریٹری معراج خان سواتی اور اے این پی کے ضلعی رہنما فرمان خان کے خاندان کے بچوں اور خواتین سمیت 13 افراد کی المناک شہادت پر ان سے اور ان کے خاندان سے تعزیت کے موقع پر خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

سراج الحق نے مزید کہا کہ یہ بہت بڑا سانحہ ہے لیکن افسوس کہ حکومت نے اسے نظر انداز کردیا ہے اسی لیے متاثرہ خاندان، اہل علاقہ اور ان کے ہمدرد احتجاج کررہے ہیں، حکومت کو خود ایکشن لینا چاہیئے تھا اور ایسے اقداماات کرنے چاہیئے تھے کہ لوگوں کو اطمینان ہوتا، حکومت جاگ رہی ہے لیکن حکومت تو عملا سورہی ہے۔وفاقی حکومت کے تحت 25 ایجنسیاں کام کررہی ہیں وہ سب کہاں ہیں اور کیا کرہی ہیں؟ شیرپاو کالونی میں قیامت صغری برپا ہے لیکن اس سانحے کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ حکومت اور ریاست کو متاثرہ خاندان کا والی وارث ہونا چاہیئے تھا اور اس ہی سانحے کو ٹیسٹ کیس بناکر مجرموں کو عبرت کا نشانہ بنانا چاہیئے تھا مگر ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا، گزشتہ دنوں بنوں میں نوجوانوں کو شہید کردیا گیا، ان کے اہل خانہ لاشوں کے لیے بیٹھے رہے لیکن ان کو انصاف نہیں ملا، بلوچستان میں مزدوروں کو شہید کیا گیا ان کے اہل خانہ بھی لاشوں کو لیے بیٹھے رہے اور وزیراعظم سے اپیل کرتے رہے کہ وہ خود آکر ان کو تسلی دیں لیکن وزیراعظم یہ کہہ کر نہیں گئے کہ یہ ان کو بلیک میل کررہے ہیں، عام شہری اور مزدور وزیراعظم اور حکومت کو کیسے بیلک میل کرسکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 949798
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش