0
Tuesday 24 Aug 2021 21:17
عزاداری کو روکنے میں ریاستی مشینری کا استعمال حیران کن ہے

عزاداروں پر کاٹی گئی ایف آئی آرز کو واپس لیا جائے، علامہ ناظر عباس تقوی کا مطالبہ

پولیس شرپسندوں کو روکنے کے بجائے عزاداروں پر مقدمات قائم کررہی ہے
عزاداروں پر کاٹی گئی ایف آئی آرز کو واپس لیا جائے، علامہ ناظر عباس تقوی کا مطالبہ
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا ہے کہ پوری دنیا میں محرم الحرام کو عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جاتا ہے اور نواسہ رسول امام حسینؑ اور ان کے اصحاب کی قربانی کو بیان کیا جاتا ہے، امام حسینؑ نے اسلام کی بقا اور شریعت کے تحفظ کے لئے اپنے پورے خاندان کے ساتھ قربانی دے کر دین اسلام کو بچای، پاکستان میں بھی عزاداری امام حسینؑ کو شیعہ اور سنی انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ مناتے ہیں اور ان کی یاد میں علم، ذوالجناح، سبیل امام حسینؑ لگا کر اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں، مگر گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان میں عزاداری سید الشہداء کو روکنے کے لئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں، جس میں جلوسوں کے راستے میں مداخلت، مجالس کو چار دیواری میں  محدود کرنے کے ساتھ ساتھ سبیل امام حسینؑ لگانے پر مقدمات قائم کئے جانا اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستان میں تشیع کو دیوار سے لگایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار علامہ ناظر عباس تقوی نے علامہ نثار قلندری، علامہ رضی حیدر زیدی، علامہ شبیر میثمی، علامہ کامران عابدی، شمس الحسن شمسی و دیگر کے ہمراہ عزاخانہ زہرا کراچی کے باہر ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

علامہ ناظر عباس تقوی کا مزید کہنا تھا کہ عزاداری امام حسینؑ کسی فرقے کسی مسلک یا مذہب کے خلاف نہیں بلکہ یہ امام عالی مقامؑ پر ہونے والے مظالم کو بے نقاب کرنے کے لئے ہے، پاکستان میں بسنے والے شیعہ یہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ جس ملک کے آئین میں اقلیتوں کو اپنے عقیدے کے اظہار کی تو اجازت ہے مگر پاکستان میں شیعہ عقائد کے اظہار پر پابندی ہو، شیعہ پاکستان میں اقلیت میں نہیں بلکہ اس ملک کا ایک طاقتور حصہ ہیں، اس طرح کی متعصبانہ پالیسیوں سے ہمیں اپنے عقیدے کے اظہار سے روکا نہیں جا سکتا، افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ گزشتہ چند سالوں سے حکومت پولیس کے ذریعے عزاداری کو روکنے کی کوششیں کر رہی ہے، گزشتہ سال سینکڑوں کی تعداد میں پورے پاکستان میں مجالس و جلوس پر مقدمات قائم کرنا سراسر ناانصافی ہے، پنجاب میں گھروں پر منعقدہ مجالس پر مقدمات قائم کرنا حکومت پنجاب کی بزدلانہ کارروائی ہے، ہم اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کے دعوے کرنے والے ادارے بہاولنگر میں ہونے والے بم دھماکے میں ناکام نظر ہے، حکومت پنجاب دہشتگردوں کو روکنے میں ناکام جب کہ عزاداری کو روکنے میں ریاستی مشینری کا استعمال حیران کن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جھنگ، مظفرگڑھ، لاہور، پنڈی، گجرات اور پنجاب کے اکثر شہروں میں پولیس گردی دیکھی گئی، کیا وزیراعظم پاکستان اس ریاست مدینہ کی بات کرتے تھے جہاں نواسہ رسولؑ کے ذکر پر پابندی ہو، اس کے ساتھ ساتھ سندھ میں پہلی محرم سے لے کر آج تک سندھ کے مختلف اضلاع میدان جنگ بنے رہے اور جو کچھ بھی ہوا یہ ساری ذمہ داری وزیراعلی سندھ، آئی جی سندھ کے کندھوں پر آتی ہے، پہلی محرم سے دس محرم تک مسلسل سندھ کے مختلف اضلاع  میں چند مٹھی بھر شرپسند شرپسندی کرتے رہے اور پولیس خاموش تماشائی بنی رہی، میں چیلنج کرتا ہوں کوئی ایک جگہ ثابت کردو کہ جہاں عزاداروں نے کسی کے خلاف کوئی بات کی ہو۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گھوٹکی، شکارپور، خیرپور، نوشہروفروز، لاڑکانہ، دادو، جامشورو، میرپورخاص اور حیدرآباد کو میدان جنگ بنایا گیا، عباس ٹاؤن کراچی میں سبیل پر حملہ اور منگوپیر میں عزاداروں پر گولیاں چلائی گئیں، ان تمام کاروائیوں میں چند تکفیری سوچ رکھنے والے چند شرپسند پولیس کی موجودگی میں عزاداروں کو تشدد کا نشانہ بناتے رہے، پولیس شرپسندوں کو روکنے کے بجائے بیلنس پالیسی پر مقدمات قائم کرتی رہی اور ظالم و مظلوم کو ایک ہی کٹہرے میں لاکر کھڑا کردیا گیا، اگر حکومت سندھ کا یہی رویہ رہا تو بہت جلد ہم عوام کو سڑکوں پر لائیں گے، پھر تمام حالات کے ذمہ دار سی ایم سندھ  ہونگے، ابھی محرم کا آغاز ہوا ہے لہذا جتنی ایف آئی آر کاٹی گئی ہیں ان کو واپس لیا جائے، نہ لینے کی صورت میں ہم احتجاجی ماتم کرتے ہوئے وزیراعلیٰ ہاؤس پر دھرنا دیں گے اور اس دھرنے کی تاریخ کا اعلان جلد کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 950193
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش