0
Friday 27 Aug 2021 20:06
پی ڈی ایم عملا ختم ہوچکی ہے اب وہ چند جماعتوں کا اتحاد ہے

جب تک افغانستان میں ایک بھی امریکی فوجی موجود ہے وہاں کا امن بحال نہیں ہوسکتا، سراج الحق 

پاکستان فوری طور پر افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرے
جب تک افغانستان میں ایک بھی امریکی فوجی موجود ہے وہاں کا امن بحال نہیں ہوسکتا، سراج الحق 
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو تین سالہ کارکردگی پیش کرتے وقت 22کروڑ عوام نظر نہیں آئے، بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں ملک میں کرپشن میں چار فیصد اضافہ ہوا ہے۔ افغانستان میں انقلاب پر طالبان کو مبارکباد دیتے ہیں، حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ افغانستان حکومت کو تسلیم کرنے کا اعلان کرے۔ افغانستان میں دھماکوں کی مذمت کرتے ہیں، موجودہ حکومت کو شہید نہیں بنانا چاہتے بلکہ چاہتے ہیں کہ ووٹ کے ذریعے ملک میں اسلامی انقلاب برپا ہو جس کے لئے جماعت اسلامی سے بہتر جماعت اور کوئی نہیں ہے۔ ہم نے اپنے آپ کو عوام کے سامنے پیش کردیا ہے جماعت اسلامی اپنی پارٹی کے منشور و پرچم اور نشان پر الیکشن لڑے گی۔ پی ڈی ایم عملا ختم ہوچکی ہے اب وہ چند جماعتوں کا اتحاد ہے، میں پی ڈی ایم اور موجودہ حکومت میں کوئی فرق نہیں سمجھتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دارالسلام  میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب راو محمد ظفر، ضلعی امیر ڈاکٹر صفدر اقبال ہاشمی، خواجہ صغیر احمد، ملک سجاد وینس، چودھری اطہر عزیز ایڈووکیٹ، سلمان الہی سہو، راناساجد اسماعیل، رفیع رضا ایڈووکیٹ، حسان اخوانی ودیگر موجود تھے۔

 سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم نے گزشتہ رات اپنی حکومت کی تین سالہ کارکردگی پیش کی جو صرف معمول کی تقریر کے سوا کچھ نہیں تھا، حکومت کی تین سالہ کارکردگی اس قدر مایوس کن ہے کہ اس پر تین سو صفحات لکھے جاسکتے ہیں یہاں تک کہ وزیراعظم کو تو وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کی تین سالہ کارکردگی نظر آئی ہے، مگر عوام کو نظر نہیں آئی بلکہ حکومت کی کارکردگی صفر سے آگے مائنس دکھائی دے رہی ہے اور یہ ناکام ترین حکومت ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اداروں کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں موجودہ حکومت کے دور میں کرپشن میں چار فیصد اضافہ ہوا ہے، بیروزگاری ومہنگائی حکومت کی اضافی کارکردگی میں شامل ہیں۔ ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور اب ڈالر 167 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ اب حکومت سے عوام پوچھتے ہیں کہ انہوں نے اپنی ذمہ داری پوری کیوں نہیں کی حالانکہ عوام نے اپنی قومی ذمہ داریاں پوری اور ٹیکس بھی ادا کررہی ہے مگر پھر بھی غریب عوام کی گردن مروڑنے کی کوششیں جاری ہیں۔ حکمرانوں نے اپنے اعلان کے مطابق ایک کروڑ نوکریاں تو نہیں دیں البتہ 35 لاکھ سے زائد لوگوں کو بے روزگار کرنے کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ 50لاکھ گھر دینے کا وعدہ کیا گیا اب تک 30 لاکھ گھر تقسیم کرنے چاہئے تھے مگر پہلا گھر بھی نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی پالیسیوں پر عمل کرکے پٹرول، بجلی، گیس، چینی، آٹا، گھی یہاں تک کہ دالوں کی قیمتوں میں بھی ہوشربا اضافہ کیا گیا ہے اسی طرح انسانی جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں 5سو فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے کسانوں سے ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا گیا یہاں تک کہ صحافی بھی بیروزگاری کی زندگی بسر کررہے ہیں، بچوں کیلئے کتاب اور قلم خریدنا ناممکن بنادیا گیا ہے، والدین کے پاس بچوں کی تعلیم کے لئے سکول کی فیس دینا ناممکن بن گیا ہے۔ مدینہ منورہ کی ریاست میں عریانی، فحاشی اور بداخلاقی میں اضافہ ہوا ہے، مینارِ پاکستان تحریک پاکستان کے شہدا کی یادگار ہے جس کے سائے میں عریانی کا واقعہ پوری قوم کے لئے شرمندگی کا باعث ہے، سود میں مزید اضافہ ہورہا ہے اس سلسلے میں جماعت اسلامی کا سودی نظام کے خلاف شرعی عدالت میں کیس زیرسماعت ہے۔ سود کے حوالے سے پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن) اور موجودہ حکومت کی پالیسیوں میں کوئی فرق نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر 5 اگست 2019 کو قبضہ کیا مگر ہمارے حکمران جو ہر جمعہ کو احتجاج کے دوران دو منٹ کی خاموشی اختیار کرتے تھے اب انہوں نے مسئلہ کشمیر پر مکمل خاموشی اختیار کرلی ہے۔ گزشتہ73سالوں سے ملک مختلف تجربات سے گزر رہا ہے سیاسی اور فوجی حکومتیں بھی عوام کی مشکلات دور نہیں کرسکیں بلکہ ان میں آئے روز اضافہ ہوا ہے، ان تمام مسائل کا واحد حل ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے۔ 

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اب تو حکمران خود کہتے ہیں کہ جن لوگوں نے ہمیں حکومت دی ہے انہوں نے اختیارات نہیں دیئے۔ اصولی طور پر تو حکومت کو ازخود مستعفی ہوکر نئے عام انتخابات کرانے کا اعلان کرنا چاہئے، ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں جمہوریت برقرار رہے اسی لئے ہم موجودہ حکومت کو شہید نہیں ہونے دیں گے بلکہ ووٹ کی پرچی کے ذریعے ملک میں اسلامی انقلاب برپا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم چند جماعتوں کا مجموعہ ہے اس اتحاد میں شامل جماعتوں اور حکومت میں کوئی فرق نہیں یہ سرمایہ داروں کا کلب ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ہونے والے دھماکے قابل مذمت ہیں، طالبان نے طویل جدوجہد کے بعد کامیابی حاصل کی ہے جب تک افغانستان میں ایک بھی امریکی فوجی موجود ہے وہاں کا امن بحال نہیں ہوسکتا۔ خود امریکی صدر نے اپنی فوجوں کے انخلاکے لئے 31اگست کی ڈیڈ لائن دے رکھی ہے۔ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے یقینا جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کا مطالبہ پورا نہیں کیا جو حکمران 22کروڑ عوام کو کچھ نہیں دے سکے وہ سرائیکی عوام کو بھی کچھ نہیں دیں گے۔


 
خبر کا کوڈ : 950733
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش