QR CodeQR Code

حسین امیر عبداللهیان کا دورہ عراق

28 Aug 2021 23:41

نئے ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے عراقی ہم منصب کی دعوت پر آج بغداد کانفرنس میں شرکت کی جبکہ اس موقع پر عراق میں داخلے کے فورا بعد وہ شہید جنرل قاسم سلیمانی اور ابومہدی المہندس کی قتلگاہ پر پہنچے جہاں انہوں نے پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی جبکہ کانفرنس کے بعد عراقی وزیراعظم و صدر کیساتھ ساتھ خطے کے ممالک کے اعلی حکام کے ساتھ بھی الگ الگ ملاقاتیں کیں۔


اسلام ٹائمز۔ نئے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللهیان نے اپنے انتصاب کے فورا بعد ہی ایک اعلی سطحی سفارتی وفد کے ہمراہ "حامیان بغداد" کے عنوان سے منعقد ہونے والی کانفرنس میں شرکت کی ہے۔ اس موقع پر عراق کے لئے نکلتے ہوئے تہران ایئر پورٹ پر خبرنگاروں کے ساتھ گفتگو میں حسین امیر عبداللہیان نے عراق کی جانب سے بغداد کانفرنس میں شام کو مدعو نہ کرنے کے فیصلے کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ ہم عراقی حکام کی جانب سے خطے میں جاری ہونے والے کسی بھی امن انیشی ایٹو کا، جو پورے خطے کے اہالیان کے ساتھ مشورت پر مبنی ہو، خیرمقدم کرتے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا نکتہ نظر یہ ہے کہ شام کو بھی، عراق کے اہم ہمسائے کے طور پر اس اجلاس میں مدعو کرنا چاہئے تھا البتہ خطے کے امن و امان اور پائیدار استحکام میں توسیع کے لئے ہم شامی سربراہی میں کام کر رہے ہیں اور اس مقصد کے لئے خطے کے تمام فریقوں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ان سے صلاح مشورہ لیتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بغداد کانفرنس سمیت کسی بھی انیشی ایٹو میں خطے کے ممالک کے اہم کردار کے حوالے سے شام کے ساتھ براہ راست صلاح مشورہ کرتے رہیں گے۔



ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق بغداد کانفرنس میں شرکت کے لئے ایرانی وزیر خارجہ آج سہ پہر بغداد ایئرپورٹ پر پہنچے جس کے بعد انہوں نے شہید جنرل قاسم سلیمانی و ابومہدی المہندس کی قتلگاہ پر حاضری دی، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر امیر عبداللہیان نے خبرنگاروں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس وقت ایک ایسے مقام پر کھڑے ہیں جہاں امریکی دہشتگردوں کے ہاتھوں، دہشتگردی کے خلاف جدوجہد کے قومی و بین الاقوامی ہیرو جنرل قاسم سلیمانی کو ان کے رفقاء سمیت شہید کر دیا گیا تھا.. وہ شخص جس نے خطے کے امن و امان کی خاطر اپنے رفقاء سمیت جان قربان کر ڈالی! انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا مقام ہے جہاں جنرل قاسم سلیمانی کے ہمراہ ابومہدی المہندس بھی شہید ہوئے تھے جبکہ ہم ان کے ہمراہ موجود تمام عراقی و ایرانی شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر میں تاکید کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں کہ ہماری وزارت خارجہ کے ایجنڈے میں ان فریقوں کے بارے قانونی و عالمی فالو اپ بھی شامل ہے جنہوں نے امریکی حکومت و وائٹ ہاؤس کے نام سے دہشتگردی کے خلاف جدوجہد کے میدان کی ان عظیم شخصیات کے خلاف کھلم کھلا دہشتگردانہ اقدام اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو جوابدہ ہونا چاہئے اور گو کہ امریکہ کی سابق حکومت انسانیت کے خلاف اس گھناؤنے اقدام کی مرتکب ہوئی ہے تاہم امریکہ کسی صورت اپنے اس دہشتگردانہ اقدام سے فرار نہیں کر سکتا اور اسے ہر صورت جواب دینا ہو گا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس جرم کا ارتکاب کرنے والوں اور اس کا حکم دینے والوں کو ان کے عمل کی سزا ضرور ملنا چاہئے اور انہیں ضرور بالضرور عدالت کے سپرد کیا جائے گا!
 

 
حسین امیر عبداللہیان نے بغداد کانفرنس سے اپنے خطاب میں اس اجلاس میں دعوت پر شکریہ ادا کیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ خطے کے ممالک پر مشتمل یہ نشست، خطے کے ممالک کے درمیان عملی تعاون کے فروغ کے لئے جمہوریہ عراق کی کوششوں میں ممد و معاون ثابت ہو گی اور مجھے امید ہے کہ اس جیسی نشستوں کے ذریعے ہم ایک آباد، پیشرفتہ اور آزاد خطے تک پہنچ سکتے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اج عراق، اپنی تعمیری کوششوں و نکتہ ہائے نظر کے بدولت خطے میں انتہائی اہم کردار ادا کر رہا ہے جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران ہی جدید عراق کو تسلیم کرنے والا خطے کا اولین ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ایران نے عراقی سیاسی عمل کی حمایت کرتے ہوئے اس کے ساتھ سیاسی، اقتصادی و تجارتی میدانوں میں موجود اپنے تعاون کو بھی وسعت دی۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی سے آزاد نیا عراق؛ آج تعمیر نو کے ساتھ ساتھ خطے کی سطح پر تعاون میں توسیع کا بھی ضرورت مند ہے جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران؛ عراقی استحکام، امن و امان، خودمختاری، جغرافیائی سالمیت، قومی وقار اور خطے و بین الاقوامی سطح پر اس کے خاص مقام کی ہمہ جانبہ حمایت جاری رکھتے ہوئے، اس کے ساتھ خطے کی سطح پر دوطرفہ تعاون میں توسیع کے لئے اپنی مکمل آمادگی کا اعلان کرتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں تاکید کی کہ داعش کا وجود میں آنا، ان اہم ترین خطرات میں سے ایک تھا کہ جس کے وجود میں آنے سے خطے کو ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ امیر عبداللہیان نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ عراق نے دہشتگرد گروہوں کے وجود میں آنے سے بہت زیادہ نقصان اٹھایا ہے، کہا کہ اگر عوامی ارادہ، عالیقدر مرجعیت کی حمایت اور معاشرتی ہم آہنگی نہ ہوتی تو معلوم نہ تھا کہ عراق سمیت خطے کے دوسرے ممالک کے ساتھ کیا پیش آتا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، دہشتگردی کے خلاف جنگ کے میدان میں اپنے برادر ملک عراق کی مدد کو پہنچا اور اس حوالے سے اس نے کسی بھی قسم کی مدد سے دریغ نہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ عراق کے مختلف عوامی حلقوں سمیت حکومت نے ملکی خودمختاری کے حصول اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں شہید دیئے ہیں؛ باوجود اس کے کہ امریکی حکومت نے عظیم جرم انجام دیتے ہوئے تکفیری دہشتگردی کے خلاف جنگی محاذ کے 2 اہم کمانڈروں؛ شہید جنرل قاسم سلیمانی اور ابومہدی المہندس کو شہید کر ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی نہ صرف یہ کہ؛ خطے کے عوام کو امن و امان دینے میں بری طرح ناکام رہے ہیں، بلکہ اس ناامنی کا اصلی سبب بھی وہ خود ہیں جبکہ یہ بات خطے کے بہت سے ممالک میں اس وقت بھی قابل ملاحظہ ہے۔

حسین امیر عبداللہیان نے بغداد کانفرنس میں شام کے بطور دوست ملک، مدعو نہ کئے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہاں میں عراقی امن و امان و استحکام کی حمایت میں خطے کے ممالک کے اہم کردار پر تاکید کرتے ہوئے اس مقصد کے حصول کے لئے دوست و برادر جمہوریہ عربی سوریہ (شام) سمیت عراق کے تمام ہمسایہ ممالک کو یاد کرتا اور عراق کے دوست ممالک کے درمیان شام کی خالی جگہ پر افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس خطے کی حکومتوں و اقوام کا مقدر؛ متعدد دینی، تہذیبی، تاریخی و جغرافیائی اشتراکات کی بناء پر ایک دوسرے کے ساتھ جڑا ہوا ہے جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ گفتگو اور خطے کے ممالک کے درمیان مذاکرات کے ذریعے صلح کی برقراری پر تاکید کرتا اور امید رکھتا ہے کہ خطے کے ممالک عنقریب ہی اس مشترکہ "یقین" تک پہنچ جائیں گے کہ امن و امان، ممالک کے ایک دوسرے پر دوطرفہ اعتماد، قومی صلاحیتوں پر بھروسے، تعلقات میں توسیع، خطے کے ممالک کے درمیان پرامن بقائے باہمی اور غیر ممالک کی عدم مداخلت کے علاوہ کسی دوسرے طریقے سے حاصل نہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشترکہ یقین خطے میں بہت سے نئے سیاسی، اقتصادی اور تہذیبی تعاون کا زمینہ ساز بن کر تمام ممالک کی ہمہ جانبہ پیشرفت کا ضامن بن سکتا ہے۔
 

ایرانی وزیر خارجہ نے بغداد کانفرنس کے موقع پر عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی اور صدر برہم صالح سمیت ترکی و کویت کے وزرائے خارجہ کے ساتھ بھی ملاقات و گفتگو کی۔ واضح رہے کہ عراق کی جانب سے سعودی عرب، ترکی، مصر، اردن، کویت اور ایران کو سرکاری سطح پر اس اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی جبکہ مقامی میڈیا کے مطابق فرانس کے منع کئے جانے پر شام کو دی جانے والی دعوت موخر کر دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق اس کانفرنس سے ایرانی وزیر خارجہ امیر عبداللہیان کے علاوہ عراقی وزیراعظم مصطفی الکاظمی، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، شاہ اردن عبداللہ دوم، امیر قطر تمیم بن حمد آل ثانی، مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ترک وزیر خارجہ چاووش اوغلو نے بھی خطاب کیا۔


خبر کا کوڈ: 950927

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/950927/حسین-امیر-عبداللهیان-کا-دورہ-عراق

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org