0
Monday 30 Aug 2021 02:00

مدرسہ مہتمم کی طالبہ سے زیادتی کیس میں جے آئی ٹی بنانے کا حکم

مدرسہ مہتمم کی طالبہ سے زیادتی کیس میں جے آئی ٹی بنانے کا حکم
اسلام ٹائمز۔ راولپنڈی پیرودھائی کے معروف دینی مدرسے جامعہ طوبیٰ ضیاء البنات کی 16 سالہ طالبہ سے زیادتی کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کر دی گئی، جس میں طالبہ مسمہ (م) سے زیادتی کی تصدیق ہوگئی۔ سول جج نوشین زرتاج نے تفتیشی ٹیم کی ڈی این اے ٹیسٹ کی درخواست منظور کرتے ہوئے طالبہ کے ڈی این اے ٹیسٹ کا حکم دے دیا۔ علاوہ ازیں مدرسہ کے مہتمم مفتی شاہنواز کی گرفتاری سے بچنے کے لیے پولیس سے مزاحمت کی دفعات میں پچاس ہزار روپے پر ضمانت منظور ہوگئی۔ ملزم مفتی شاہنواز کو پولیس نے علاقہ سول جج نوشین زرتاج کی عدالت میں پیش کیا، عدالت نے پولیس سے مزاحمت کی دفعہ میں ضمانت منظور کرلی۔ عدالت نے ملزم کو مقدمہ میں شامل کی گئی زیادتی کی نئی دفعہ 377 میں گرفتار کرنے کی پولیس کی درخواست مسترد کردی۔

عدالت نے قرار دیا کہ ملزم کی گزشتہ روز عبوری ضمانت سینئر عدالت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے منظور کی ہے لہذا بحثیت سول جج میں اس پر دوبارہ غور ہی نہیں کر سکتی، اس مقصد کے لئے پولیس مذکورہ اعلیٰ سیشن عدالت سے ہی رجوع کرے۔ ڈیوٹی سول جج نے مفتی شاہ نواز کیخلاف زیادتی کیس میں جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے تفتیشی آفیسر سب انسپکٹر کو تفتیش کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے کہا کہ یہ ایک سنگین جرم ہے، اس کی تفتیش صرف جے آئی ٹی کر سکتی ہے۔ سول جج نوشین زرتاج نے پولیس کی ملزم کو گرفتار کرنے کی اجازت دینے کی استدعا مسترد کردی۔ عدالتی فیصلہ سے پولیس میں کھلبلی مچ گئی۔ تفتیشی ٹیم ،ایس ایچ او ،ڈی ایس پی ایس پی انوسٹی گیشن دفتر پہنچ گئے جہاں گرفتار ملزم مفتی شاہ نواز کی گرفتاری برقرار رکھنے یا رہا کرنے کا حتمی فیصلہ ہوگا۔ ملزم مفتی شاہ نواز تاحال پولیس حراست میں ہے۔

وکیل صفائی طلعت نے کہا کہ یہ درست فیصلہ ہے، مفتی شاہ نواز گرفتاری برقرار رکھی تو تفتیشی ٹیم کے خلاف توہین عدالت درخواست دائر کرینگے۔ واضح رہے کہ کیس میں پہلے صرف ہراسانی اور زیادتی کی کوشش کی دفعات لگائی گئی تھیں، جن میں ملزم نے گزشتہ روز ضمانت کرالی تھی، تاہم آج زیادتی کی دفعہ لگائی گئی ہے۔ پولیس نے ابتدا میں کیس میں 377 بی غلط حرکات کرنا، غیر اخلاقی چھیڑ چھاڑ کرنا، زیادتی کے لئے مجبور کرنا اور 506 شق ٹو کی دفعات لگائی تھیں۔ ان دفعات کے تحت ملزم نے 23 اگست کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اعجاز آصف کی عدالت سے 30 اگست تک عبوری ضمانت منظور کر لی تاہم جونہی ملزم کچہری گیٹ پر پہنچا تو ایس ایچ او تھانہ پیرودھائی سب انسپکٹر اویس نے اسے گرفتار کر لیا اور تھانہ لے جاکر 376 فوجداری کی دفعات جبری زیادتی اور پولیس سے مزاحمت ایف آئی آر میں شامل کر دیں اور ان کی بنیاد پر گرفتاری کا جواز بنا دیا۔
خبر کا کوڈ : 951088
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش