0
Monday 30 Aug 2021 15:43

اسٹیبلشمنٹ نے کسی کو اتنا سپورٹ نہیں کیا جتنا موجودہ حکومت کو کیا، شہباز شریف

اسٹیبلشمنٹ نے کسی کو اتنا سپورٹ نہیں کیا جتنا موجودہ حکومت کو کیا، شہباز شریف
اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کہتے ہیں کہ 74 سال میں اسٹیبلشمنٹ نے کسی کو اتنا سپورٹ نہیں کیا جتنا موجودہ حکومت کو کیا۔ مزار قائد پر حاضری کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ مجھ سمیت ہم قائد اعظم محمد علی جناح سے شرمندہ ہیں، ہم نے ان کے فرمودات کو نظر انداز کیا، پاکستان بنانے والے قائد اعظم اور ان لاکھوں شہیدوں کی روح تڑپ رہی ہوں گی اس لیے واحد طریقہ ہے کہ بانی پاکستان کے فرموادت پر عمل کریں۔ اللہ تعالی نے پاکستان ہمیں انعام کے طور پر عطا کیا ہے اور قائد اعظم نے پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانے کا خواب دیکھا تھا۔ مگر آج 74 برس گزر جانے کے باوجود میں اپنے قائد سے شرمندہ ہیں، شرمندہ ہیں کہ ہم نے قائد کے فرمودات کو بھول گئے اور ایسی روش اختیار کی جس کے نتیجے میں پاکستان دولخت ہوگیا اس کے بعد بھی سبق نہیں سیکھا۔

شہباز شریف نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ جب ہم اقتدار میں تھے تو مزار قائد پر حاضری نہیں دی اور جب تک چھوٹے صوبے ترقی نہیں کریں گے پاکستان کی ترقی نہیں کہلائے گی۔ ہم دور اقتدار میں ترقی کی جانب سے تیزی سے اقدامات اٹھائے جا رہے تھے، گرین لائن وفاق کا سندھ کے لیے تحفہ تھا اور کراچی میں پانی کی قلت کو ختم کرنے کے لیے صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر بھرپور کام کیا، کراچی میں 20، 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کسی جادو ٹونے سے ختم نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ جب ہم اقتدار میں تھے اور میں چین کے دورے کرتا تھا تو متعدد مرتبہ دیگر صوبوں کے وزرا اعلی میرے ہمراہ ہوتے تھے۔ صدر مسلم لیگ (ن) نے پیپلزپارٹی سمیت دیگر جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مجھے اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے منتخب کیا اور میرا فرض ہے کہ مختلف مسائل پر آواز بلند کروں اور تاریخ کی سب سے نالائق، نااہل حکومت کی کرپشن کو بےنقاب اور ان کا احتساب کروں۔

شہباز شریف نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ ماضی میں کسی حکومت کو 30 فیصد تک کی بھی اسٹیبلشمنٹ کی مدد حاصل رہی ہو۔ ملکی تاریخ میں ایسی مثال موجود ہے جس میں کسی حکومت کو اسٹیبلشمنٹ کی اتنی مدد ملی ہو جتنی موجودہ نااہل اور نالائق حکومت کو مل رہی ہے مگر بدقسمتی ہے کہ اس کے باوجود موجودہ حکومت نے فائدہ نہیں اٹھایا۔ ہمارے دو ہی مطالبے ہیں کہ 2023ء کے انتخابات شفاف ہونے چاہیے اور تمام جماعتوں کو بھرپور انداز میں انتخابات میں حصہ لینا چاہیے، شفاف انتخابات کے نیتجے میں منتخب ہونے والی پارٹی کو عوام کی خدمت کا بھرپور موقع ملنا چاہیے۔
صدر مسلم لیگ (ن) نے افغانستان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم افغان مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں لیکن حکومت سازی، انتخابات اور دیگر ریاستی امور کے بارے میں افغانستان کے عوام کو خود فیصلہ کرنا ہے اور عوام کی امنگووں کے نتیجے میں جو بھی برسراقتدار آتے ہیں، ہمیں قبول ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 951166
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش