0
Monday 30 Aug 2021 23:20

حکومت کے نشانے پر صرف ہم ہیں، ہم ہی قوم کو اس حکومت سے نجات دلائیں گے، بلاول

حکومت کے نشانے پر صرف ہم ہیں، ہم ہی قوم کو اس حکومت سے نجات دلائیں گے، بلاول
اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت کے نشانے پر صرف پی پی پی ہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کا کوئی مقابلہ کر سکتا ہے تو وہ ہم ہیں لیکن وہ دن دور نہیں ہے جب ہم اس ملک اور قوم کو اس حکومت سے نجات دلائیں گے۔ صوبہ سندھ کے شہر سکھر میں خورشید شاہ کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ ہم جہاں بھی گئے ہیں عوام سڑکوں پر نکلے ہیں کیونکہ انہیں پیپلز پارٹی سے توقعات ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ پیپلز پارٹی وہ جماعت ہے جو غریبوں کو ریلیف پہنچاتی ہے اور عمران خان کی پارٹی امیروں کو ریلیف پہنچا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ایک کروڑ افراد کو نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن جن لوگوں کے پاس روزگار تھا، ان سے تین سالوں میں روزگار چھینا گیا ہے، کسی کو روزگار دیا نہیں ہے لیکن یہ بات تاریخ کا حصہ ہے کہ جب پیپلز پارٹی کی حکومت آتی ہے تو لوگوں کو روزگار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 50 لاکھ گھر بنانے کی بات کی گئی لیکن جگہ جگہ غریبوں کو بے گھر کیا گیا اور پاکستان کی تاریخ میں اس قدر عوام دشمنی نظر نہیں آئی کہ مہنگائی اور بے روزگاری تاریخی سطح پر پہنچ گئی ہو۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے مزید کہا کہ ایسے حالات میں جب مزدور بھوکا ہے، کسان کو اپنی فصل کی قیمت نہیں مل رہی، مزدور کو محنت کا صلہ نہیں مل رہا، نوجوان کو روزگار نہیں مل رہا اور ایسے میں خان صاحب اسلام آباد میں اپنے 3 سال کی تباہی کا جشن منارہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت غیر جمہوری ہے اور وہ عوام کی نمائندہ نہیں ہیں، خان صاحب الیکشن جیت کر نہیں آئے، اگر جیت کر آتے تو معلوم ہوتا کہ عوام کے کام کرنا ہوتے ہیں، جب عوام کے نمائندے ہوتے ہیں تو ان کی خدمت کرتے ہیں لیکن جب آپ کسی اور کے نمائندے ہوتے ہیں تو صرف ان کی خدمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف پاکستان پیپلز پارٹی وہ جماعت ہے جو حکومت کے نشانے پر ہے کیونکہ حکومت سمجھتی ہے کہ ان کا کوئی مقابلہ کر سکتا ہے تو وہ پاکستان پیپلز پارٹی ہے۔ بلاول نے کہا کہ حکومت کے وزراء تسلیم کرتے ہیں کہ ان کے سامنے سب سے بڑی رکاوٹ حکومت سندھ اور مراد علی شاہ ہیں، اگر جیل میں ڈالنا ہے تو پیپلز پارٹی کی قیادت کو ڈالنا ہے، جیل میں رکھنا ہے اور بے عزتی کرانی ہے تو خورشید شاہ کی کرانی ہے کیونکہ انہیں پتا ہے کہ ہم غیرجمہوری قوتوں کا مقابلہ کرنے میں سنجیدہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں ہے جب ہم اس ملک اور قوم کو اس حکومت سے نجات دلائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط فہمی پر مبنی ہے کہ سندھ حکومت مقامی حکومتوں کا نظام نہیں چاہتی، سندھ حکومت کی تاریخی کامیابی ہے کہ ہم نے اپنے بلدیاتی نظام کی مدت پوری کرلی، یہ پورے ملک میں واحد صوبہ ہے جہاں نچلی سطح تک طاقت منتقل کی گئی اور مقامی سطح پر حکومتوں نے اپنی پانچ سالہ مدت مکمل کرلی۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں بلدیاتی نظام کے چیمپیئن بننے والوں نے مدت مکمل ہونے سے پہلے ہی اپنی ہی مقامی حکومت کو ختم کردیا اور اس وقت بزدار اور خان صاحب کی حکومت پنجاب کے بلدیاتی نطام کو بحال نہ کر کے توہین عدالت کر رہی ہیں۔

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا کہ صوبے اور اس کے عوام کے حقوق چھیننے کے لئے ایک جعلی مردم شماری کرا دی گئی جسے پیپلز پارٹی نہیں مانتی، ہم مسلسل اس سے انکار کرتے رہے ہیں جبکہ وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ متحدہ قومی موومنٹ نے بھی نقلی مردم شماری کو مانا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں بلدیاتی انتخابات کے لئے تیار ہوں، سندھ حکومت نے دو مرتبہ پارلیمان کو لکھا ہے کہ یہ ہمارا قانونی اور آئینی اختیار ہے کہ اگر ہم ان کے فیصلے کو نہیں مانتے ہیں تو کوئی بھی صوبہ پارلیمان کو لکھ سکتا ہے کہ اس موضوع پر پارلیمنٹ کا جوائنٹ سیشن بلایا جائے لیکن ہمارا یہ مطالبہ آج تک نہیں مانا گیا، جیسے ہی یہ مسئلہ حل ہوتا ہے تو ہم سب سے پہلے مقامی حکومتوں کے انتخابات کرائیں گے اور اس میں کامیابی بھی حاصل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سلیکٹڈ حکومت اگر آج ہم پر مسلط ہے تو کچھ دوسروں اور کچھ ہمارے اپنوں کی وجہ سے ہے، یہ رویہ غیرسنجیدگی کی علامت ہے اور ہم اپنے دوستوں سے کہتے ہیں کہ اگر ہم ساتھ نہیں ہیں تو اصولاً انہیں استعفیٰ ہی دینا چاہیے، وہی ان کا مسئلہ تھا۔ بلاول نے کہا کہ اگر وہ استعفیٰ نہیں دے رہے ہیں تو اس کام کے لئے ہمارا ساتھ دیں، ہم حکومت کو ناصرف مشکل وقت دے سکتے ہیں بلکہ ہٹا بھی سکتے ہیں، جب ہم آپ کو یہ راستہ دکھاتے ہیں تو آپ لانگ مارچ سے بھی پیچھے ہٹتے ہیں، آپ استعفے کی باتیں بھی شروع کردیتے ہیں تو اس سے حکومت کو نقصان نہیں بلکہ فائدہ پہنچتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں پی ڈی ایم کا جلسہ ضرور کامیاب ہوتا مگر اس میں خواتین کو آنے کی اجازت نہیں دی گئی، اگر خواتین آتیں تو جلسہ ضرور کامیاب ہوتا، یہ کراچی تھا، افغانستان نہیں کہ خواتین کو آنے کی اجازت نہیں دی گئی، شاید یہی وجہ ہے کہ کراچی والوں نے ان کو مسترد کردیا۔
خبر کا کوڈ : 951241
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش