0
Tuesday 31 Aug 2021 23:14

پی ایس پی نے بائیو میٹرک تصدیق کے بغیر الیکٹرانک مشین کے تحت طریقہ انتخاب کو مسترد کردیا

پی ایس پی نے بائیو میٹرک تصدیق کے بغیر الیکٹرانک مشین کے تحت طریقہ انتخاب کو مسترد کردیا
اسلام ٹائمز۔ پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ بائیو میٹرک تصدیق کے بغیر حکومت کی مجوزہ انتخابی الیکٹرانک مشینیں محض ووٹوں کی گنتی کے سوا کچھ نہیں، بائیو میٹرک تصدیق کے بغیر الیکٹرانک مشینیں دھاندلی کا ایک اور راستہ کھولنے کے مترادف ہے، پاک سر زمین پارٹی بائیو میٹرک تصدیق کے بغیر الیکٹرانک مشینیوں کے تحت طریقہ انتخاب کو مسترد کرتی ہے، انتخابی اصلاحات اہم ترین قومی معاملہ ہے، حکومت یکطرفہ طور پر انتخابی اصلاحات لانے کی کوشش نہ کرے، قوم 70 سالوں سے آزاد اور شفاف انتخابات کی منتظر ہے، ستر سال میں ملنے والے اس سنہرے موقع کو اگر سیاست کی بھینٹ چڑھا کر ضائع کردیا گیا تو اس کا خمیازہ تاقیامت ہماری نسلوں کو بھگتنا پڑا ہے، حکومت کے پاس اس وقت واضح مینڈیٹ نہیں ہے، ہر گزرتے دن کیساتھ حکومت کی عوامی پزیرائی گھٹ رہی ہے جو بڑھتی عوامی بد اعتمادی کا ثبوت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملیر کنٹونمنٹ بورڈ وارڈ 7 میں انتخابی مہم میں علاقہ مکینوں سے خطاب اور الیکشن آفس کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ انتخابی عمل کے سب سے بڑے اسٹیک ہولڈرز ووٹرز ہیں، جنہیں انتخابی عمل پر بالکل اعتماد نہیں، ہر انتخابات میں 17 سے 18 فیصد ووٹ پڑتے ہیں اور 7 سے 8 فیصد ووٹ لے کر امیدوار منتخب ہوجاتا ہے، عام آدمی کا انتخابی عمل پر اعتماد بحال کرنا ضروری ہے، حکمرانوں کو ان 82 فیصد عوام کا اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے جو سرے سے ووٹ ہی کاسٹ نہیں کرتے، ستر سال سے نا ہاری ہوئی سیاسی جماعتوں کو انتخابات کی شفافیت پر یقین ہے اور نا ہی جیتنے والوں کو کئی سال گزرنے کے بعد بھی یقین آتا ہے کہ وہ جیت گئے، ووٹرز اور سیاسی جماعتوں کے اعتماد کی بحالی تب ہی ممکن ہے جب انتخابی اصلاحات ہر طرح کی سیاسی انجینئرنگ اور سیاسی زاویوں اور سیاسی شعبدہ بازی سے پاک ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایوان میں موجودہ حکومت کی اپنی کوئی اکثریت نہیں، موجودہ حکومت اتحادی جماعتوں کے دم پر قائم ہے جبکہ دیگر تمام اپوزیشن کی سیاسی جماعتیں اتحاد بناکر یا بغیر اتحاد بنائے حکومت کے سامنے کھڑی ہیں، اس لئے ریاستی اور قومی معاملات پر اصلاحات لانے کے لئے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر موجود تمام سیاسی جماعتوں کی مکمل مشاورت کیساتھ قومی سطح پر رائے عامہ کو ہموار کرنے کی ناصرف اشد ضرورت ہے بلکہ انتخابی اصلاحات کے لئے مشاورتی عمل کو بھرپور بنانے کے لئے وقت اور حکومتی ضد کی قید سے بھی آزاد کرنا ہوگا، حکومت کو آل پارٹیز کانفرنس بلانی ہوگی، الیکشن کمیشن کو مکمل آزاد، خودمختار کرکے اسکی ساکھ بحال کرنے کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 951473
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش