0
Thursday 2 Sep 2021 14:24

ایرانی تیل بردار بحری بیڑہ شامی سمندری حدود میں داخل، تیل ٹینکروں کے ذریعے لبنان بھیجا جائیگا

ایرانی تیل بردار بحری بیڑہ شامی سمندری حدود میں داخل، تیل ٹینکروں کے ذریعے لبنان بھیجا جائیگا
اسلام ٹائمز۔ لبنانی اخبار نے اعلان کیا ہے کہ سید مقاومت سید حسن نصراللہ کی درخواست پر لبنان کے لئے ارسال کیا جانے والا ایرانی ایندھن شامی سمندری حدود میں داخل ہو گیا ہے جہاں سے وہ آئل ٹینکروں کے ذریعے زمینی رستے سے لبنان بھیجا جائے گا۔ الاخبار نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ اس وقت مذکورہ بحری بیڑہ شام کی ایک بندرگاہ پر اپنا تیل خالی کرنے میں مصروف ہے جہاں سے یہ ایندھن آئل ٹینکروں کے ذریعے لبنان ارسال کر دیا جائے گا۔

الاخبار کے مطابق اس ایندھن کا ایک حصہ لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کی جانب سے مختلف ہسپتالوں اور فلاحی اداروں کو عطیہ کیا جائے گا جبکہ باقی تیل ایک پرائیویٹ کمپنی کے ذریعے ملکی برقی گھروں اور دوسرے مراکز کو مہیا کیا جائے گا۔ اس حوالے سے آگاہ ذرائع نے الاخبار کو بتایا کہ ایران کی جانب سے دوسرے و تیسرے بحری بیڑے کے ذریعے بھیجا جانے والا ایندھن بھی اسی طریقے سے تقسیم کیا جائے گا جبکہ اس بارے تاحال کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی کہ ان میں پٹرول، کروڈ آئل یا دونوں لدے ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایرانی تیل کا حامل چوتھا بحری بیڑہ بھی عنقریب لبنان کے لئے چل پڑے گا۔

واضح رہے کہ امریکہ، اسرائیل و یورپ کی جانب سے سخت اقتصادی پابندیوں میں گھرا لبنان، قومی تیل کے باوجود گذشتہ 1 سال سے ایندھن کی کمی کا شکار ہے جبکہ ایندھن کے اس بحران کے شدت اختیار کر لینے کے باعث لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے اعلان کیا تھا کہ ان کی تنظیم، ملک کے لئے ایران سے ایندھن درآمد کرے گی جس پر امریکہ و اسرائیل کی جانب سے واویلا کیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ لبنان میں موجود امریکی کانگریس کے ایک وفد نے گذشتہ روز ہی بیروت چھوڑتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ واشنگٹن لبنانی ایندھن کی کمی کو پورا کرنے کے لئے کوششوں میں مصروف ہے لہذا ایران سے تیل درآمد کرنے کی کوئی ضرورت نہیں! جبکہ یہی بیان بیروت میں تعینات امریکی سفیر ڈورتھی شے کی جانب سے بھی گذشتہ چند روز سے جاری کیا جاتا رہا ہے۔ اس موقع پر امریکی کانگریس کے وفد میں شامل رچرڈ بلومنٹل نے اپنے دلی ارمانوں کے خون پر یہ بھی کہہ ڈالا کہ حزب اللہ ایک ایسا برا سرطان ہے جسے جلد از جلد اکھاڑ پھینکا جانا چاہئے!
خبر کا کوڈ : 951764
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش