0
Saturday 4 Sep 2021 12:36

دہلی پولس کی ناقص و ناکام تفتیش کیوجہ سے دہلی فساد تاریخ میں یاد رکھا جائیگا، سیشن جج

دہلی پولس کی ناقص و ناکام تفتیش کیوجہ سے دہلی فساد تاریخ میں یاد رکھا جائیگا، سیشن جج
اسلام ٹائمز۔ دہلی فساد معاملے کی سماعت کرنے والے کرکاڈومہ سیشن عدالت کے جج ونود یادو نے نا کافی ثبوت و شواہد اور ناقص تفتیش کی بناء پر تین مسلم نوجوانوں کو مقدمہ سے ڈسچارج کردیا یعنی اب ان ملزمین کو مقدمہ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ ملزمین میں عام آدمی پارٹی کے کونسلر طاہر حسین کے بھائی شاہ عالم کے ساتھ راشد سیفی اور شاداب شامل ہیں، عدالت نے انہیں مقدمہ سے بری کرتے ہوئے اپنے فیصلہ میں لکھا ہے کہ ’’دہلی پولس کی ناقص و ناکام تفتیش کی وجہ سے دہلی فساد تاریخ میں یاد رکھا جائے گا‘‘۔ ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 147,148,149,436, 427 (فسادات برپا کرنا، گھروں کو نقصان پہنچانا، غیر قانونی طور پر اکھٹا ہونا) اور پی ڈی پی پی ایکٹ کی دفعہ 3,4 کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔

ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے مقرر کردہ وکیل ظہیر الدین بابر چوہان اور ان کے معاون وکلاء دنیش تیواری وغیرہ نے الزامات پر بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ دہلی پولس نے نہایت ناقص تفتیش کی ہے، ملزمین کے خلاف جھوٹے ثبوت و شواہد اکھٹا کئے اور انہیں پھنسایا گیا۔ وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزمین کے خلاف صرف پانچ لوگوں نے گواہی دی ہے جس میں چار پولس والے شامل ہیں جبکہ ایک عام شہری ہے۔ انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ دو سو لوگوں کے ہجوم میں سے صرف انہیں تین لوگوں کی نشاندہی کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ ملزمین کو منظم طریقے سے مقدمہ میں پھنسایا گیا ہے۔ حالانکہ سرکاری وکیل نے ملزمین کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی سخت مخالفت کی لیکن عدالت نے دفاعی وکلاء کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے تینوں ملزمین کو دیال پور پولس اسٹیشن مقدمہ (چاند باغ) سے ڈسچارج کردیا اور پولس کی ناقص تفتیش پر سخت برہمی کا اظہار بھی کیا۔

عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ یہ مقدمہ ٹیکس ادا کرنے والے شہریوں کے پیسوں کی بربادی ہے کیونکہ تفتیش صحیح رخ پر نہیں کی گئی۔ عدالت نے مزید کہا کہ یہ تفتیشی ایجنسی کی ناکامی ہے کہ انہوں نے سائنسی طریقہ کار اختیار نہیں کیا، بس عدالت کی آنکھ پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی گئی۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ دہلی پولس بس اضافی چارج شیٹ داخل کرنے میں مصروف ہے، مقدمہ کی سماعت شروع کرنے میں ان کی کوئی دلچسپی نہیں ہے، ملزمین جیلوں میں بند ہیں اور تاریخ پر تاریخ دینے سے عدالت کا قیمتی وقت برباد ہورہا ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ مقدمہ درج کرنے میں ہونے والی تاخیر اس بات کا اشارہ کرتی ہے کہ پولس کانسٹبل نے گڑ بڑی کی ہے اور ملزمین کو پھنسانے کی کوشش کی ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں دہلی پولس کی جانب سے کی جانے والی غیر پیشہ وارانہ تفتیش پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ اسی دوران دہلی ہائی کورٹ نے بھی دو ملزمین فرقان اور صالحین کی ضمانت منظور کر لی ہے۔
خبر کا کوڈ : 952073
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش