اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ملتان میں پیپلزسیکرٹریٹ میں کالم نویسوں، ایڈیٹرز اور صحافیوں سے ملاقات کی اور مسلم لیگ ن کی پالیسیوں پر کھل کر تنقید کی، ان کا کہنا تھا کہ دھوکا نہ ہوتا تو حکومت کو عدم اعتماد سے گرا دیتے اور نئے الیکشن ہوتے۔ پہلے پنجاب اور پھر وفاقی حکومت گرائی جا سکتی تھی، ہماری تجویز نہیں مانی گئی تو پھر ہم خود میدان میں آئے ہیں، پی ڈی ایم کے حوالے سے ہمارا موقف یہی ہے کہ پارلیمان کے ذریعے بزدار اور عمران خان کو ہٹایا جائے۔ میں آج بھی اسی موقف پر کھڑا ہوں۔ پی ڈی ایم والے استعفی دیتے ہیں یا نہیں دیتے، لانگ مارچ کرتے ہیں یا نہیں کرتے یہ پی ڈی ایم کی مرضی ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ شہباز شریف کا ایک دن اچھا بیان آ جاتا ہے پھر کہا جاتا ہے یہ ذاتی بیان تھا، انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی غلطیوں کی وجہ سے معاملات خراب ہوئے۔ نواز شریف کی واپسی ان کی جماعت کا فیصلہ ہے لیکن انہیں عوام کے شانہ بشانہ ہونا چاہیئے، ملک میں الطاف حسین یا اشرف غنی ماڈل کامیاب نہیں ہو سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ علیحدہ صوبہ کے حوالے سے حکومت وعدہ پورا کرے، سیکرٹریٹ کے ڈرامے نہ کیے جائیں۔ ہمارے خلاف آئی جے آئی بنایا گیا اور حملے کروائے گئے تو کسی کو انتخابی اصلاحات کا خیال نہیں آیا۔ حکومت زبردستی ووٹنگ مشین اور اپنا ایجینڈا ہم پر مسلط کرنا چاہتی ہے جو ہمیں منظور نہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ ملک میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل ہونا چاہیئے، بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ ہمارے جتنا کام تحریک انصاف اور ن لیگ والے نہیں کر سکے، اب ہم نئے جذبے اور انقلابی پالیسیوں کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں، پنجاب کے کونے کونے میں جا کر پیپلزپارٹی کو متحرک کر رہے ہیں۔