0
Saturday 11 Sep 2021 17:29

کراچی، پولیس افسران بھی منشیات فروشی میں ملوث نکلے

کراچی، پولیس افسران بھی منشیات فروشی میں ملوث نکلے
اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں منشیات فروشوں کو چھوڑنے کیلئے 18 لاکھ رشوت لینے والے پولیس افسران کے خلاف رپورٹ تیار کر لی گئی۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں پولیس افسران بھی منشیات فروشی میں ملوث نکلے، ایک رپورٹ میں ثبوت مل گئے ہیں کہ ڈی ایس پی سچل علی حسن شیخ اور سابق تھانے دار ہارون کورائی منشیات کے دھندے میں ملوث ہیں، اس سلسلے میں ایس ایس پی انویسٹیگیشن ایسٹ ون نے مس کنڈکٹ انکوائری رپورٹ تیار کر لی ہے۔ مس کنڈکٹ رپورٹ ڈی ایس پی سچل، سابق ایس ایچ او سچل اور گلستان جوہر کے اہلکاروں کے خلاف تیار کی گئی ہے، مذکورہ پولیس آفیشلز کے خلاف انکوائری میں ایڈیشنل آئی جی سے کارروائی کی درخواست کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 15 اگست کو سچل میں پولیس نے منشیات فروش فرحان، مصری خان اور شاہد کو 16 کلو چرس کے ساتھ حراست میں لیا تھا، لیکن ڈی ایس پی سچل علی حسن اور سابق ایس ایچ او ہارون کورائی نے 18 لاکھ روپے رشوت کے عوض منشیات فروشوں کو رہا کر دیا۔

رپورٹ کے مطابق 28 اگست کو شارع فیصل پولیس نے 2 پولیس اہلکاروں سمیت 3 ملزمان کو گرفتار کیا تھا، جن میں پولیس اہلکار حق نواز، مختیار اور ڈرگ ڈیلر سلیم شامل تھے، ان سے 8 کلو منشیات برآمد ہوئی تھی، پولیس اہلکار یونیفارم میں منشیات کی ڈیلنگ اور سپلائی کا کام کر رہے تھے۔ پولیس اہل کاروں نے دوران تفتیش اپنے ایک ساتھی پولیس اہلکار یاسین راجپر کا نام بھی لیا، جس کو گرفتار کیا گیا، یاسین راجپر ڈی ایس پی سچل کے پاس ڈیوٹی کرتا تھا، جب کہ ڈرگ ڈیلر سلیم اس سے قبل اے این ایف کے ہاتھوں 100 کلو چرس کے ساتھ گرفتار ہوا تھا پولیس ذرائع کے مطابق سچل میں حراست میں لیے جانے والے منشیات فروشوں سے جو منشیات برآمد ہوئی تھی، یہ لوگ اسے فروخت کر رہے تھے، اس سلسلے میں منشیات کی ڈیلنگ ڈی ایس پی کا فرنٹ مین یاسین راجپر کر رہا تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق ڈی ایس پی اور تھانے دار کے حصے میں 8، 8 کلو چرس آئی تھی، جس کو ڈی ایس پی علی حسن شیخ اپنے فرنٹ مین کے ذریعے فروخت کروا رہا تھا۔
خبر کا کوڈ : 953330
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش