0
Monday 13 Sep 2021 17:29

جامعہ بلوچستان خواتین ہراسمنٹ میں قاسم سوری ملوث تھے، سابق گورنر کا دعویٰ

جامعہ بلوچستان خواتین ہراسمنٹ میں قاسم سوری ملوث تھے، سابق گورنر کا دعویٰ
اسلام ٹائمز۔ سابق گورنر بلوچستان جسٹس (ر) امان اللہ یاسین زئی نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری پر الزام تراشی کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی میں ہراسانی کے کیس میں ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری برائے راست ملوث ہیں۔ بلوچستان میں ویمن یونیورسٹی میں ہراسمنٹ سکینڈل کیس میں ملوث شخص کو عہدے سے ہٹانے پر مجھے گورنرشپ سے فارغ کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پس پردہ کچھ لوگ نہیں چاہتے تھے کہ میں گورنر رہوں۔ وہ لوگ چاہتے تھے کہ پاکستان تحریک انصاف کا کوئی شخص آجائے، کیونکہ انتخابات نزدیک ہیں، اسی لئے اپنی پارٹی کے لوگوں کو ایڈجیسٹ کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے پتہ چلا کہ بلوچستان کی ویمن یونیورسٹی میں ہراسانی کا کیس آیا ہے اور اس میں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی برائے راست ملوث ہیں اور ان کے خلاف بہت سی ہراسمنٹ کی درخواستیں آئی تھیں۔

جب میں گورنر بنا اس وقت بھی ہراسمنٹ کے حوالے سے بہت سی چیزیں میرے سامنے آئیں اور ہراسمینٹ سکینڈل میں مرکزی کردار ادا کرنے والے شخص کی کنٹریکٹ ملازمت میں اضافہ کرنے کی سفارشیں اور دھمکیاں دی گئی۔ انہوں کہا کہ وہ رپورٹس میرے پاس موجود ہیں، جس پر وائس چانسلر نے انکواری کی بجائے رپورٹس کو ختم کر دیا اور اس وقت مجھے بعض ارکان قومی اسمبلی اور دیگر لوگوں نے اس شخص کی مدت ملازمت میں اضافہ کرنے کی سفارش کی۔ جسٹس (ر) امان اللہ یاسین زئی نے موجودہ گورنر بلوچستان سید ظہور آغا کو ربڑ سٹمپ قرار دیتے ہوئے کہا کہ گورنر بلوچستان کو قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری چلا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ گورنر بلوچستان سید ظہور آغا کو ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی ایماء پر لایا گیا ہے اور وہی وفاق میں بلوچستان کے معاملات کو چلا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج جس وائس چانسلر کو لایا گیا ہے، وہ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے اور جس وائس چانسلر کو ہٹایا گیا تھا، وہ بھی ایکٹ کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔ ڈپٹی اسپیکر کو ان چیزوں سے کیا غرض ہے کہ اس طرح کے غیر قانونی فیصلے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے تو لگتا ہے کہ گورنر بلوچستان سید ظہور آغا ربڑ سٹمپ ہے اور ان کے دستخطوں سے غیر قانونی کام ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں بلوچستان کے تعلیمی اداروں کی تباہی اور بربادی نہیں دیکھ سکتا۔ اس معاملے پر بلوچستان کی سیاسی جماعتوں اور اپوزیشن کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے اور بہت جلد ہم اپنا آئندہ کا لائحہ عمل بنائیں گے۔ بلوچستان کی یونیورسٹیز میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں چھوڑیں گے۔ موجودہ گورنر نے بلوچستان کی تمام یونیورسٹیز سے خالی اسامیوں کا ریکارڈ مانگا ہے، تاکہ اپنے لوگوں کو بھرتی کیا جاسکے۔
خبر کا کوڈ : 953615
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش