0
Wednesday 15 Sep 2021 22:53

دنیا نے افغانستان کی مدد نہ کی تو انتشار پھیلنے کا خدشہ ہے، وزیراعظم

دنیا نے افغانستان کی مدد نہ کی تو انتشار پھیلنے کا خدشہ ہے، وزیراعظم
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ طالبان چاہتے ہیں عالمی برادری انہیں تسلیم کرے اور اگر دنیا نے افغان عوام کی مدد نہ کی تو انتشار پھیلنے کا خدشہ ہے۔ امریکی ٹی وی سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال پریشان کن ہے، وہاں کیا ہونے والا ہے، کوئی پیشگوئی نہیں کرسکتا تاہم افغانستان میں افراتفری، پناہ گزینوں کے مسائل کا خدشہ ہے، افغانستان کو دہشت گردی کا بھی سامنا ہوسکتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان کو غیرملکی فوج کے ذریعے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا، افغانستان میں کٹھ پتلی حکومت کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی، طالبان چاہتے ہیں عالمی برادری انہیں تسلیم کرے، افغان حکومت سمجھتی ہے وہ امداد کے بغیر نہیں چل سکتی جبکہ افغانستان کی خواتین کو باہر سے کوئی حقوق نہیں دلاسکتا، افغان خواتین کووقت کے ساتھ حقوق مل جائیں گے۔
 
وزیراعظم نے کہا کہ افغان عوام نے 20 سالہ جنگ میں بہت قربانیاں دیں، پاکستان سمیت خطے کا امن افغانستان کے عوام سے منسلک ہے اور پاکستان افغانستان میں امن واستحکام کا خواہش مند ہے، دنیا نے افغان عوام کی مدد نہ کی تو انتشار پھیلنے کا خدشہ ہے، افغان مہاجرین پاکستان کیلیے سب سے بڑا مسئلہ ہیں، پاکستان مزید مہاجرین کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ خفیہ ایجنسیوں کا کام سب سے بات کرتے رہنا ہے، سی آئی اے چیف نے بھی طالبان رہنماوں سے ملاقات کی جبکہ امریکا نے جنہیں پہلے مجاہدین کہا بعد میں دہشت گرد قرار دیدیا۔
 
وزیراعظم نے کہا کہ نائن الیون کے بعد پاکستان امریکا کا حلیف بنا، امریکا کو نائن الیون کے بعد افغانستان میں پاکستان کی ضرورت تھی، امریکا نے اتحادی ہونے کے باوجود پاکستان پر ڈرون حملے کیے، امریکا کی وجہ سے پاکستان کو دہشت گردی کا سامنا رہا۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان کے پاس ایک نئی جنگ لڑنے کیلیے سرمایہ نہیں تھا، امریکی حکام افغانستان سے متعلق حقائق سے لاعلم ہیں، امریکیوں کو حقانی نیٹ ورک سے متعلق معلومات نہیں، حقانی خاندان افغانستان میں رہائش پذیر ہے۔ امریکی صدر کی جانب سے ٹیلی فون کال سے متعلق سوال کے جواب پر وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کے آنے کے بعد سے امریکی صدر سے بات نہیں ہوئی، جو بائیڈن مصروف آدمی ہیں تاہم امریکا کے ساتھ ہمارا رشتہ صرف ایک فون کال پر مبنی نہیں۔
خبر کا کوڈ : 954038
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش