0
Wednesday 22 Sep 2021 14:10

58 فیصد اوورسیز ووٹرز پاکستان کے 20 اضلاع سے تعلق رکھتے ہیں

58 فیصد اوورسیز ووٹرز پاکستان کے 20 اضلاع سے تعلق رکھتے ہیں
اسلام ٹائمز۔ دنیا کے 6 ممالک میں 80 فیصد سے زائد اوورسیز ووٹرز ہیں،  جن میں سے 58 فیصد ووٹرز پاکستان کے 20 اضلاع سے تعلق رکھتے ہیں، تاہم بیرون ممالک ووٹ کا زیادہ فائدہ پی ٹی آئی کو ہو گا، نواز لیگ کو بھی اپنا حصہ مل سکتا ہے، جب کہ پیپلزپارٹی کا امکان کم ہے۔ تفصیلات کے مطابق، پاکستان کے تقریباً ایک کروڑ شہری 200 ممالک میں رہائش پذیر ہیں اور ان کے پاس قومی شناختی کارڈ برائے بیرون ملک مقیم پاکستانی (نکوپ) موجود ہے، انہیں عام انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا حق مل سکتا ہے، ان میں سے صرف 6 ممالک ایسے ہیں جہاں 80 فیصد سے زائد (9906175) پاکستانی موجود ہیں ان ممالک میں سعودی عرب، یو اے ای، برطانیہ، اومان، کینیڈا اور امریکا شامل ہیں۔ ممکنہ غیر ملکی ووٹرز میں 58 فیصد سے زائد کا تعلق 20 اضلاع سے ہے۔

موجودہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ممکنہ غیر ملکی ووٹرز میں لاہور، راولپنڈی، گجرات، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، فیصل آباد، کراچی شرقی، کراچی وسطی، کراچی جنوبی، ڈیرہ غازی خان، جہلم، اٹک، ملتان، صوابی،  پشاور،  اسلام آباد،  سرگودھا، منڈی بہاالدین، مردان اور سوات شامل ہیں، نکوپ حاملین کی سب سے بڑی تعداد لاہور سے تعلق رکھتی ہے، ان کی تعداد 709821 ہے۔ اس کے بعد راولپنڈی سے 546507، پھر سیالکوٹ سے 472795، سندھ میں کراچی وسطی سے 346960، کراچی شرقی سے 221312 اور کراچی جنوبی سے 169321 ووٹرز نکوپ کے حاملین ہیں۔ خیبر پختون خوا میں سب سے زیادہ تعداد سوات سے 225764، جب کہ اسلام آباد سے نکوپ حاملین کی تعداد 206600 ہے۔ ان 20 اضلاع میں قومی اسمبلی کی کم از کم 91 سیٹیں ہیں۔ جب کہ ان اضلاع میں پی ٹی آئی کی فی الوقت 52 ایم این ایز، نواز لیگ کے 30 ایم این ایز ، پیپلز پارٹی کا ایک اور ایم کیو ایم کے دو ایم این ایز ہیں۔ غیرملکی ووٹرز کی شمولیت سے پی ٹی آئی کو امید ہے کہ اس کی پوزیشن مستحکم ہو سکتی ہے۔گزشتہ عام انتخابات میں پی ٹی آئی کو 16903702 ووٹ ملے تھے، نواز لیگ کو 12934589 اور پیپلز پارٹی کو مجموعی طور پر 6924356 ووٹ ملے تھے۔ نواز لیگ اگر زیادہ ووٹ بھی لے تو وہ ضروری نہیں کہ زیادہ سیٹوں کے حصول کا سبب بھی بنے۔

تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر 35 سے 50 فیصد ووٹرز اپنے ووٹ کا حق استعمال کرتے ہیں اور نواز لیگ کو ان کا 20 فیصد ووٹ بھی ملتا ہے تو لگ بھگ 6 سے 10 لاکھ ووٹ نواز لیگ کو مل سکتے ہیں، جس کی مدد سے وہ 3 سے 5 سیٹیں جیت سکتے ہیں۔ لیکن اہم بات یہ ہے کہ ن لیگ اگر زیادہ ووٹ بھی لے تو وہ ضروری نہیں کہ زیادہ سیٹوں کے حصول کا سبب بھی بنے۔ 2018ء کے عام انتخابات میں نواز لیگ نے 64 سیٹیں حاصل کی تھیں اور مجموعی ووٹ 12934589 تھے۔ اس طرح فی سیٹ 202102 ووٹ بنتے ہیں۔ یہ تعداد پی ٹی آئی کے مقابلے میں 60 ہزار ووٹ اور پیپلز پارٹی کے مقابلے میں 40 ہزار ووٹ زیادہ تھی۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ نواز لیگ کے مقابلے میں پی ٹی آئی کو زیادہ فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ نواز لیگ کے مقابلے میں پی ٹی آئی کو زیادہ فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کو بھی اس سے زیادہ فائدہ نہیں ہوگا کیوں کہ حالیہ رجحان سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پنجاب میں ان کی زیادہ حمایت نہیں ہے، لہٰذا غیرملکیوں کے ووٹ میں تبدیلی کا بھی کوئی امکان نہیں ہے۔ تاہم، سندھ میں پیپلز پارٹی کی پوزیشن مستحکم ہے۔ ایم کیو ایم کو بھی کراچی میں فائدہ ہوسکتا ہے کیوں کہ اس کے 310979 ممکنہ ووٹ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ہیں۔ تاہم،ذرائع کے مطابق اگر غیرملکی ووٹرز کی بڑی تعداد ووٹ نہیں ڈالتی تو 2023 کے عام انتخابات میں کوئی خاطر خواہ اثر نہیں پڑے گا۔

پاکستان کی تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے پس پردہ ملاقاتوں اور انٹرویوز میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مجموعی طور پر پی ٹی آئی، نواز لیگ اور پیپلز پارٹی کی ممکنہ حمایت 60 لاکھ ووٹرز کے قریب ہے، جس میں پی ٹی آئی کو برتری حاصل ہے۔ تاہم ان جماعتوں کے ریکارڈ کے مطابق متحرک ارکان کی تعداد پی ٹی آئی کے 5 لاکھ، نواز لیگ کے 3 لاکھ اور پیپلز پارٹی کے 120000 ہے، اگر مجوزہ ترامیم ہو جاتی ہیں تو یہی تعداد ممکنہ طور پر انتخابات میں حصہ لینے والی ہو سکتی ہے۔عالمی رجحان دیکھا جائے تو بیرون ملک مقیم افراد کا ووٹنگ ٹرن آؤٹ عموماً 10 فیصد سے کم رہتا ہے۔ پی ٹی آئی، نواز لیگ اور پیپلزپارٹی نے متعدد کوششوں کے باوجود اس نمائندے سے اپنے بیرون ملک مقیم ممبرشپ کی تفصیلات کا تبادلہ نہیں کیا اور نا ہی ان کے پاس کوئی منظم اعدادوشمار ہیں۔

پی ٹی آئی کے ڈاکٹر عبداللہ ریار جو کہ پارٹی کے بیرون ملک امور کی نگرانی کررہے ہیں ان کا دعویٰ ہے کہ پی ٹی آئی کے مختلف ممالک میں ہزار ہا ارکان رجسٹرڈ ہیں، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات کا اشتراک نہیں کیا۔پی ٹی آئی کے ڈاکٹر عبداللہ ریار جو کہ پارٹی کے بیرون ملک امور کی نگرانی کر رہے ہیں ان کا دعویٰ ہے کہ پی ٹی آئی کے مختلف ممالک میں ہزار ہا ارکان رجسٹرڈ ہیں، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات کا اشتراک نہیں کیا۔جب کہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں میں ہماری حمایت کا تخمینہ 60 فیصد سے زائد ہے، جیسا کہ ہماری تقاریب میں دیگر سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں ان کی موجودگی سے ظاہر ہوتا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک مقیم ووٹرز کی ناموں کی فہرست تیار نہیں کی گئی ہے کیوں کہ ایسا عموماً نہیں ہوتا ہے۔ راجا پرویز اشرف جو کہ پیپلز پارٹی کی بیرون ملک ونگ کی نگرانی کررہے ہیں۔ انہوں نے بھی کسی قسم کے اعدادوشمار فراہم نہیں کیے۔ تاہم، ذرائع نے بتایا ہے کہ پیپلزپارٹی کی بیرون ملک مقیم ارکان کی تعداد میں گزشتہ پانچ برس میں کمی واقع ہوئی ہے۔ پیپلزپارٹی کے ایک سینئر رہنما نے اس نمائندے کو بتایا ہے کہ پیپلزپارٹی کے 30 فیصد کے قریب کارکنان پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں۔ جب کہ پیپلزپارٹی رہنما رحمان ملک کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی بیرون ممالک میں اپنا وقار بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 955161
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش