0
Wednesday 22 Sep 2021 22:50
مڈل مین 300 سے 400 فیصد تک پیسہ بنا رہا ہے

بیالیس فیصد شہریوں کو براہ راست فوڈ سبسڈی دینگے، وزیر خزانہ

پہلے ڈالر افغانستان سے آتا تھا، اب یہاں سے افغانستان جا رہا ہے
بیالیس فیصد شہریوں کو براہ راست فوڈ سبسڈی دینگے، وزیر خزانہ
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ اشیائے صرف کی قیمتیں پوری دنیا میں بڑھی ہیں، پاکستان کوئی انوکھا ملک نہیں۔ اسلام آباد میں وزیر مملکت فرخ حبیب اور معاون خصوصی جمشید چیمہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران شوکت ترین نے کہا کہ پاکستان میں خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پیٹرولیم مصنوعات سستی ہیں، بھارت میں فی لیٹر 250 روپے میں ملتا ہے، پیٹرول کی قیمت ڈیزل کی قیمتوں کے اثرات کم کرنے کیلئے بڑھائیں، پیٹرولیم لیوی کا ہدف اس سال 600 ارب ہے، لیکن حکومت نے اب تک پٹرولیم لیوی پر کچھ نہیں لیا۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی بیشی ہوتی رہی ہے اور ہوتی رہے گی، پہلے افغانستان سے ڈالر یہاں آیا کرتے تھے، اب یہاں سے افغانستان جا رہے ہیں۔ شوکت ترین نے کہا کہ 2018ء کے بعد آئی ایم ایف پروگرام کے معیشت پر اثرات پڑے، لیکن اب مہنگائی کی شرح دو سال میں 9.2 فیصد سے کم ہوکر 8 فیصد سے کچھ زیادہ ہے۔ کورونا سے ہر چیز کی قیمتوں پر اثرات مرتب ہوئے ہیں، اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھیں اور پیداوار کم ہوئی ہے۔ اشیائے صرف کی قیمتیں پوری دنیا میں بڑھی ہیں، پاکستان کوئی انوکھا ملک نہیں ہے، کھانے کی پینے کی اشیا کی قیمتیں دنیا کے مقابلے میں پاکستان میں کم بڑھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں چینی کی قیمتوں میں 80 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، پام آئل بھی 50 فیصد عالمی سطح پر بڑھا، پاکستان میں حکومت نے قیمتوں کو کنٹرول رکھا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک کے 40 سے 42 فیصد لوگوں کو براہ راست فوڈ سبسڈی دیں گے، حکومت نے گھی اور خوردنی تیل کی قیمتوں کا بوجھ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، گھی اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں 40 سے 50 روپے کمی آئے گی، گندم کی قیمت 1950 روپے فی من کر دی ہے، چینی کی قیمت 90 روپے فی کلو فکس کر دی ہے، درآمدی چینی کا اضافی بوجھ حکومت اٹھائے گی۔ ہماری توجہ منافع خوری کے لئے اجارہ داریاں ختم کرنے پر ہے، اگلے چند ہفتوں میں ایڈمینسٹرٹیو اسٹرکچر کھڑا ہو جائے گا جو قیمتوں کو کنٹرول کرے گا، انتظامی اقدامات کے تحت پرائس کنٹرول انسپکٹرز اور حکام نظر آئیں گے، اس کے علاوہ آمدن بڑھانے کیلئے بھی اقدامات کر رہے ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اس وقت مڈل مین 3 سو سے لے کر 4 سو فیصد تک پیسہ بنا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اشیائے خورد و نوش میں کارٹیلائزیشن پر سی سی پی ایکشن لے گا اور فوڈ کنٹرول انسپکٹرز کا نظام بحال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو گھی پر سبسڈی دیں گے اور درآمدی گھی کی اضافی قیمتوں کا بوجھ حکومت اٹھائے گی۔ انہوں ںے کہا کہ غریب عوام کو ہم اشیائے خورد و نوش پر ڈائریکٹ سبسڈی دیں گے اور 4 کروڑ لوگوں کو کیش سبسڈی دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتیں بڑھنے اور گاڑیوں کی درآمد سے ڈالرز مہنگا ہوا ہے۔ انہون ںے کہا کہ ڈالرز افغانستان جا رہا ہے اور تاثر منفی ہونے سے ایکسپورٹرز پیسہ باہر رکھنا شروع کر دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ میڈیم اور لانگ ٹرم پلان بنائیں، تاکہ کرائسز نہ آئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مہینے کے آخر میں کامیاب پاکستان پروگرام لانچ ہو جائے گا۔ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نچلے طبقے سے تعلق رکھنے والی 42 فی صد آبادی کو کھانے پینے کی اشیا پر براہ راست سبسڈی دی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ بحیثیت وزیر خزانہ کام کرتے رہیں گے۔
خبر کا کوڈ : 955242
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش