0
Saturday 25 Sep 2021 00:36

امریکہ اب تک ایران کے خلاف اپنائی گئی اپنی غلط پالیسیوں کا ازالہ کرے، چین

امریکہ اب تک ایران کے خلاف اپنائی گئی اپنی غلط پالیسیوں کا ازالہ کرے، چین
اسلام ٹائمز۔ فارس نیوز ایجنسی کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لیجیان ژائو نے پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: "چین نے ہمیشہ اس موقف پر زور دیا ہے کہ تمام فریقوں کی جانب سے بورجام معاہدے پر مکمل اور بھرپور عملدرآمد سب کے فائدے میں ہے۔ امریکہ ایسا فریق ہونے کے ناطے جس نے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق نئی کشیدگی کا آغاز کیا ہے، ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباو پر مبنی اپنی غلط پالیسی کا ازالہ کرے۔ امریکہ ایران کے خلاف عائد تمام پابندیاں ختم کر دے اور جلد از جلد مذاکرات آگے بڑھانے کیلئے موثر اقدامات انجام دے۔" لیجیان ژائو نے کہا کہ چین تمام فریقوں سے تعاون جاری رکھے گا اور ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو اپنے اصلی راستے پر واپس لانے کیلئے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کرے گا۔
 
دوسری طرف امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی کابینہ کے دیگر افراد واضح کر چکے ہیں کہ وہ بورجام میں اس غرض سے واپس آنے کا ارادہ رکھتے ہیں کہ اسے ایران کے خلاف محدودیتوں کو زیادہ کرنے اور عرصہ دراز تک قائم رکھنے کیلئے استعمال کر سکیں۔ اگرچہ امریکی حکومت شروع سے ہی اس بات پر زور دیتی آئی ہے کہ بورجام میں واپسی کیلئے کوئی شرط پیش نہیں کرنا چاہتی لیکن اس کیلئے کوئی موثر اقدام انجام نہیں دیا ہے۔ امریکی حکام نے ابھی تک اس بارے میں اپنا موقف واضح نہیں کیا کہ اگر مستقبل میں بھی ایران کے میزائل پروگرام اور دیگر موضوعات کے بارے میں مذاکرات ممکن نہ ہوں تب بھی وہ بورجام میں واپس آئیں گے یا نہیں۔ اب تک سامنے آنے والے شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ نے بورجام میں واپسی کو ایران کی جانب سے مستقبل میں دیگر موضوعات پر مذاکرات انجام دینے کے وعدے سے مشروط کر رکھا ہے۔
 
حال ہی میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے بورجام معاہدے سے متعلق امریکی پالیسیوں اور اقدامات کے بارے میں کہا: "امریکی حکمران پابندیاں ختم کرنے کے زبانی وعدے تو دیتے ہیں لیکن ان پر عمل پیرا نہیں ہوئے اور نہ ہی ہوں گے۔ مزید برآں، وہ یہ شرط بھی لگا رہے ہیں کہ اس معاہدے میں یہ بات بھی شامل کر لی جائے کہ مستقبل میں بعض دیگر ایشوز پر بھی بات چیت کی جائے گی اور اگر ایسا نہ کیا تو ہم معاہدہ نہیں کریں گے۔" اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر نے مزید کہا: "وہ معاہدے میں اس بات کو شامل کر کے بورجام معاہدے، ہمارے میزائل پروگرام اور خطے میں ہماری سرگرمیوں میں مداخلت کا بہانہ فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ اور اگر ایران ان موضوعات پر بات چیت کرنے سے انکار کر دے تو وہ یہ شور مچا سکیں کہ ایران نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔"
خبر کا کوڈ : 955574
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش