0
Saturday 25 Sep 2021 10:10

گلگت بلتستان کو قومی اسمبلی میں 4، سینیٹ میں 5 سیٹیں ملیں گی، خالد خورشید

گلگت بلتستان کو قومی اسمبلی میں 4، سینیٹ میں 5 سیٹیں ملیں گی، خالد خورشید
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے کہا ہے کہ جی بی کو قومی اسمبلی میں 4 اور سینیٹ میں 5 سیٹوں کیلئے وفاق کو آمادہ کر لیا ہے۔ سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات میں بہتری لاکر جی بی کو عبوری صوبہ بنایا جا رہا ہے۔ گلگت میں سینیئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کا کہنا کہ سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات پر پوری اپوزیشن متفق ہے، البتہ ہم سفارشات کو مزید بہتر بنا کر اسمبلی میں پیش کرینگے، سرتاج عزیز کمیٹی نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں تین تین نشستوں کی سفارش کی تھی، مگر ہم نے وفاق کو سیٹوں میں اضافہ کرنے پر آمادہ کر لیا ہے، قومی اسمبلی میں چار اور سینیٹ میں پانچ سیٹوں کیلئے وفاق نے ہاں کر دی ہے۔

سیٹوں میں اضافے کیلئے وزیراعظم، آرمی چیف سے بات کی
خالد خورشید نے کہا کہ قومی اسمبلی و سینیٹ میں سیٹوں میں اضافے کیلئے وزیراعظم سے بات کی، آرمی چیف اور وزارت خارجہ سے بھی بات کی گئی، ہم نے طویل جنگ لڑی اور نشستوں میں اضافے میں کامیاب بھی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ کیا بلوچستان ہم سے زیادہ پسماندہ نہیں ہے، وہاں پر ایک کروڑ بیس لاکھ کی آبادی کیلئے قومی اسمبلی میں 16 نشستیں ہیں، ہم لڑ لڑ کر قومی اسمبلی میں چار سیٹیں مختص کرانے میں کامیاب ہوئے ہیں، فاٹا ہم سے بہت بڑا ہے، وہاں پر ایک کروڑ کی آبادی ہے، وہ الگ صوبہ نہیں بن سکا، ہزارہ الگ صوبہ نہیں بن سکا، جنوبی پنجاب الگ صوبہ نہیں بن سکا، مسئلہ کشمیر اور متنازعہ علاقہ ہونے کی وجہ سے ہم خصوصی رعایت حاصل کر رہے ہیں اور عبوری صوبہ بن رہا ہے۔

عبوری صوبہ کیلئے ہم اقتدار کی قربانی دے رہے ہیں
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کا کہنا تھا کہ عبوری آئینی صوبہ کیلئے ہم اپنے اڑھائی سال دور اقتدار کی قربانی دے رہے ہیں، عبوری صوبہ بنا تو 2023ء میں گلگت بلتستان میں اسمبلی انتخابات کرانے ہونگے اور اس دور میں یہ قربانی کون دیتا ہے۔ خالد خورشید کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار بھی گلگت بلتستان تک بڑھایا جا رہا ہے۔ آئینی ترامیم کا بل آج ہی قومی اسمبلی میں پیش کرسکتے ہیں مگر آئینی ترامیم بار بار نہیں ہوسکتیں، اس لیے ہم تمام جماعتوں، سول سوسائٹی کے افراد اور بار کونسل سے بات چیت کر رہے ہیں، اتفاق رائے حاصل کرنے کے بعد آئینی ترامیم کے بل کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

آئین کے آرٹیکل ون میں ترمیم پر اعتراض
خالد خورشید نے بتایا کہ ہم نے شروع میں جی بی کو عبوری صوبہ بنانے کے لیے جو مسودہ بنایا تھا، وہ آئین پاکستان کے آرٹیکل ون میں ترامیم کا تھا، مگر وزارت خارجہ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل ون میں ترمیم سے مسئلہ کشمیر متاثر ہونے کا خدشہ ہے اور ہم کسی صورت میں مسئلہ کشمیر متاثر کرنا نہیں چاہتے۔ جی بی کو عبوری آئینی صوبہ بنانے کیلئے آئین پاکستان میں ایک لفظ کا اضافہ کرنا ہے، یہ لفظ آرٹیکل ون میں لکھا جائے یا آرٹیکل چار میں، اس لفظ کے معنی وہی رہتے ہیں، اس میں کوئی تبدیلی نہیں آتی۔

ایک آرٹیکل میں طاقت سو فیصد ہے تو دوسرے آرٹیکل میں طاقت کمزور نہیں ہوتی، آرٹیکل 257a بھی فائنل نہیں اور آرٹیکل258B بھی فائنل نہیں ہے، عبوری صوبہ کی جو تشریح ہم نے دی ہے، وہ آئین پاکستان کے کسی بھی آرٹیکل میں دے سکتے ہیں، وہ قومی اسمبلی سے منظور ہوگا اور آئین کا باقاعدہ حصہ بن جائے گا۔ عبوری آئینی صوبہ آئین کے کسی بھی آرٹیکل کے تحت بنے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، وزیراعظم پاکستان ہر صورت میں جی بی کو عبوری آئینی صوبہ بنانا چاہتے ہیں۔

آئینی ترامیم پر حمایت کیلئے اپوزیشن کی ٹیم بنائیں گے
قومی اسمبلی میں آئین میں ترمیم کیلئے ہمارے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ہے، یہ تحریک انصاف کی کوئی ذاتی چیز نہیں، یہ جی بی اور پاکستان کا معاملہ ہے، اس لیے قومی اسمبلی میں تمام پارٹیاں ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر ایک قوم ہونے کا ثبوت دینگی، ہم گلگت بلتستان سے بھی اپوزیشن جماعتوں کی ایک ٹیم بنائیں گے کہ وہ وفاق میں اپوزیشن جماعتوں پر دباﺅ ڈالے، کیونکہ عبوری آئینی صوبہ اپوزیشن جماعتوں کا بھی مطالبہ ہے، اس لیے اپوزیشن جماعتیں بھی اپنا کردار ادا کریں۔

وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کا کہنا تھا کہ ہم قومی اسمبلی میں جائیں گے تو وہ قوانین لاگو ہونگے جو دیگر صوبوں میں لاگو ہیں، آبادی کی بنیاد پر قومی اسمبلی میں نشستیں مختص ہونگی اور یہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے۔ ہم نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نشستوں میں اضافے کیلئے بڑی جنگ لڑی ہے، آخر میں وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ اگر ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرینگے تو ہوسکتا ہے کہ ہماری پوری محنت ضائع ہو جائے۔
خبر کا کوڈ : 955610
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش