0
Thursday 30 Sep 2021 20:35

بلتستان یونیوسٹی کے وی سی اور رجسٹرار کو ہٹانے کیلئے احتجاج کا اعلان، آخر معاملہ کیا ہے؟

بلتستان یونیوسٹی کے وی سی اور رجسٹرار کو ہٹانے کیلئے احتجاج کا اعلان، آخر معاملہ کیا ہے؟
اسلام ٹائمز۔ سول سوسائٹی بلتستان نے بلتستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور رجسٹرار کو ہٹانے کیلئے مرحلہ احتجاج کا اعلان کر دیا۔ وی سی اور رجسٹرار کو ہٹانے تک روزانہ یادگار چوک پر احتجاج کیا جائے گا۔ سول سوسائٹی کے تحت ہونے والے احتجاج میں بلتستان بھر کے نوجوان، بزرگ شرکت کریں گے۔ وی سی اور رجسٹرار کے خلاف احتجاج کا فیصلہ جمعرات کے روز منعقد ہونے والے اہم اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں سول سوسائٹی کے رہنماوں نجف علی، محمد علی دلشاد، عبد اللہ حیدری، شبیر مایار، موسی زین، سید انور کاظمی، سید نذر کاظمی اور دیگر شریک ہوئے۔ اجلاس میں بلتستان یونیورسٹی میں ہونے والی مالی بے ضابطگیوں، غیر قانونی تقرریوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ بلتستان یونیورسٹی سفارشی لوگوں کی آماجگاہ بن گئی ہے، یہاں صرف سفارشی لوگ ہی چور دروازے سے بھرتی ہوتے رہے ہیں۔ وی سی اور رجسٹرار خود غیر قانونی طور پر عہدوں پر براجماں ہیں، تو وہ آگے کیا میرٹ کی بات کریں گے۔ آڈٹ رپورٹ نے یونیورسٹی انتظامیہ کے دعووں کی قلعی کھول دی ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ یونیورسٹی میں چن چن کر نااہل افراد کو بھرتی کیا جا رہا ہے، کہیں کوئی میرٹ نام کی شے نظر نہیں آتی۔

پس منظر
 بلتستان یونیورسٹی کی گزشتہ مالی سال کی آڈٹ رپورٹ میں کروڑوں کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا تھا۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں رجسٹرار سمیت درجنوں تقرریوں کو خلاف ضابطہ قرار دیتے ہوئے سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز کو موصول دستاویز کے مطابق آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ موجود وائس چانسلر کو لاکھوں روپے خلاف ضابطہ ٹی اے ڈی اے کی مد میں ادا کیے گئے۔ آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بلتستان یونیورسٹی انتظامیہ نے ایک کروڑ 91 لاکھ روپے سپیشل الاﺅنس کی مد میں جاری کیے جس کی 25 جولائی 2017ء کو ہونے والے سینیٹ اجلاس میں منظوری دی گئی تھی۔ آڈٹ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ بلتستان یونیورسٹی آرڈر 2016 کے مطابق سینیٹ کی میٹنگ کیلئے دو تہائی کورم پورا ہونا ضروری ہے لیکن 25 جولائی کو ہونے والے سینیٹ اجلاس میں کورم پورا نہیں تھا، اس کے باﺅجود سپیشل الاﺅنس کی منظوری دی گئی، کورم پورا نہ ہونے کے باﺅجود سپیشل الاﺅنس کی منظوری خلاف ضابطہ تھی۔ آڈیٹرز نے اسے خلاف ضابطہ قرار دیتے ہوئے تحقیقات کی سفارش کی ہے۔

آڈٹ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ یونیورسٹی رولز میں جامعہ کے کیمپ آفس کے قیام کی کوئی شق موجود نہیں ہے، اس کے باﺅجود یونیورسٹی انتظامیہ نے اسلام آباد ایف ٹین میں کیمپ آفس قائم کیا جس پر 59 لاکھ روپے سے زائد خرچ کیے گئے۔ آڈٹ کے دوران یونیورسٹی انتظامیہ نے موقف اختیار کیا کہ اسلام آباد کیمپ آفس کو یونیورسٹی حکام کی رہائش کیلئے بھی استعمال کیا گیا ہے تاکہ ہوٹل کے اخراجات سے بچا جا سکے لیکن آڈٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ گزشتہ دو سال کے دوران صرف وائس چانسلر کو ٹی اے ڈے اے کی مد میں 30 لاکھ روپے جاری کیے گئے۔ آڈٹ پیراز کے مطابق یونیورسٹی نے ایک سال کے دوران وائس چانسلر کو 46 لاکھ روپے کے ایسے الاونس دیئے جسکی کی کہیں گنجائش ہی نہیں تھی۔

بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ نے پروجیکٹ کوآرڈینیٹرز اور کنسلٹینٹس بھرتی کئے جن کی تنخوائیں بھی ہوشربا ہیں۔ جس پروجیکٹ ڈائریکٹر کی تنخواہ فنانس ڈویژن کے مطابق 1 لاکھ 75 ہزار تھی اس کو یونیورسٹی 4 لاکھ سے 8 لاکھ تک ماہانہ تنخواہ دے رہی ہے۔ اس طرح یونیورسٹی ماہانہ 29 لاکھ 82 ہزار کا اضافی بوجھ صرف 9 ملازمین کی تنخواہ کے مد میں برداشت کر رہی ہے۔ آڈیٹرز نے اس کی بھی تحقیقات کرنے کی سفارش کی ہے۔ آڈٹ رپورٹ میں مزید کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کے ساتھ خلاف ضابطہ تقرریوں اور بھرتیوں کو بھی بے نقاب کیا گیا ہے۔

وائس چانسلر سے منسوب مبینہ نازیبا چیٹنگ کے سکرین شاٹس
حال ہی میں سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر بلتستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر نعیم کی چیٹنگ کے سکرین شاٹس وائرل ہو گئے جس میں انہوں نے انتہائی نازیبا اور فحش گفتگو کی تھی۔ ان سکرین شاٹس کے اصلی ہونے کی ابھی تصدیق نہیں ہوئی تاہم وائس چانسلر کی جانب سے ابھی تک اس کی واضح تردید بھی نہیں کی گئی۔ اس سکینڈل کے بعد بلتستان بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ وائس چانسلر سے منسوب کئی سکرین شاٹس سوشل میڈیا پر گردش کر رہے ہیں۔ حیران کن طور پر وی سی نے ابھی تک واضح تردید نہیں کی۔ جس کی وجہ سے شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں۔

سید علی رضوی کی وارننگ، تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان
گزشتہ یوم اربعین کو سکردو میں خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل سید علی رضوی نے تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کمیٹی بنا دی ہے جو تحقیقات کر کے جلد حقائق عوام کے سامنے لائے گی جس کے بعد ہم لائحہ عمل کا اعلان کرینگے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بلتستان یونیورسٹی ہمارے لئے شہہ رگ کی حیثیت رکھتی ہے لیکن وائس چانسلر اور رجسٹرار اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے مبینہ طور پر طالبات کا استحصال کرنے میں ملوث ہو رہے ہیں اور انہیں بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے وارننگ دی کہ وی سی اور رجسٹرار کی سرپرستی کرنے والے اپنی حد میں رہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال یونیورسٹی میں میرٹ کی پامالیوں کیخلاف بلتستان بھر میں شٹر ڈائون ہڑتال کی گئی تھی۔ موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر محمد نعیم کی مدت ملازمت ختم ہو چکی ہے لیکن ایچ ای سی رولز کے برخلاف یونیورسٹی سینیٹ نے انہیں قائم مقام وی سی کے طور پر نئے وی سی کی تعیناتی تک برقرار رکھا۔ رولز کے مطابق کسی بھی وائس چانسلر کی ریٹائرمنٹ پر یونیورسٹی کے سینئر ترین پروفیسر کو قائم مقام وی سی کی ذمہ داریاں دی جاتی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 956562
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش