0
Monday 10 Aug 2009 12:12

ولی الرحمان منظر عام پر آگیا،طالبان رہنماﺅں کی ہلاکت معما بن گئی

ولی الرحمان منظر عام پر آگیا،طالبان رہنماﺅں کی ہلاکت معما بن گئی
کراچی:کالعدم تحریک طالبان کے رہنماوں کی ہلاکت کے دعوے معما بن گئے، مفتی ولی الرحمان منظر عام پر آگیا۔ حکیم اللہ محسود کی جانب سے آج میڈیا سے رابطہ کیے جانے کا امکان ہے۔تحریک طالبان وانا کے ذمہ دار محمد قاسم نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت من گھڑت باتیں کر رہی ہے۔مجلس شوریٰ میں فائرنگ کے واقعہ کو منظر عام پر لانا حکومت کی بوکھلاہٹ ظاہر کرتا ہے ۔تفصیلات کے مطابق طالبان کمانڈر مفتی ولی الرحمن نے غیر ملکی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طالبان قیادت میں کوئی اختلافات ہیں نہ فائرنگ کا کوئی واقعہ پیش آیا ہے۔ ولی الرحمان نے کہا کہ حکیم اللہ محسود بھی زندہ ہیں۔ دونوں گروپوں کے درمیان کوئی تصادم نہیں ہوا۔انہوں نے طالبان کی مجلس شوریٰ کے اجلاس کی بھی تردید کی اور کہا کہ اس طرح کا کوئی اجلاس نہیں ہوا۔ محمد قاسم نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ حکومت نے طالبان کی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں فائرنگ اور اہم کمانڈرز کے مارے جانے کی من گھڑت باتیں میڈیا کے ذریعے پھیلانے کی کوشش کی ہے،تاہم مولانا ولی الرحمن سمیت ان کمانڈرز کی میڈیا سے بات چیت کے بعد حکومت کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکیم اللہ محسود خیریت سے ہیں اور وائرلیس پر اپنے کمانڈرز سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکیم اللہ محسود کی جانب سے پیر کو میڈیا سے بات چیت کئے جانے کا امکان ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ معمول کے مطابق شوریٰ کا اجلاس تھا جس میں تمام کمانڈرز موجود تھے ۔ شوریٰ کے اجلاس میں جھڑپ کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا،کیونکہ اس میں انتہائی اعلیٰ ذمہ داران موجود ہوتے ہیں ۔دوسری جانب عبداللہ محسود گروپ کے کمانڈر حاجی ترکستان بٹنی نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ بیت اللہ محسود اپنے 40 ساتھیوں سمیت میزائل حملے میں ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ شوریٰ کے اجلاس میں حکیم اللہ محسود اور مفتی ولی الرحمان بھی مارے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیت اللہ محسود کو ان کے گھر ہی میں دفنا دیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ خودکش حملوں کے ماسٹر مائنڈ کمانڈر قاری حسین شدید زخمی ہیں۔حاجی ترکستان کا کہنا ہے کہ بیت اللہ محسود اور ان کے ساتھیوں نے ملک کی تباہی کے لیے کام کیا تاہم اب اس گروپ کی کمر ٹوٹ چکی ہے۔دریں اثناء طالبان  عبداللہ محسود گروپ کے ترجمان مولوی سیف اللہ محسود نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بیت اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد ان کے حامیوں میں جانشینی کے لیے اختلافات سامنے آ گئے ہیں۔ اس لیے بیت اللہ محسود کے گروپ کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہ زندہ ہیں۔مولوی سیف اللہ محسود نے کہا کہ وہ پاکستان میں موجود ملکی و غیر ملکی طالبان کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ خطے میں امن قائم کرنے کیلئے کوششیں کریں تاکہ لوگ مشکلات سے نکل سکیں۔ادھر پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے امریکی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طالبان سمیت متعدد ذرائع سے بیت اﷲ محسود کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے ۔میجر جنرل اطہر عباس نے کہا کہ طالبان کے گروہوں کے مابین جھگڑے کی اطلاعات بیت اﷲ محسود کی ہلاکت کی سب سے بڑی نشانی ہے،یہ جھگڑا کیوں ہوا؟ یہ سب وہ نشانیاں ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ بیت اﷲ محسود ہلاک ہو گیا ہے انہوں نے کہا کہ حکام اس وقت وزیرستان میں ہوئے طالبان کے اجلاس میں ہونے والے واقعات کی تصدیق نہیں کر سکتے یہ اطلاعات مل رہی ہیں کہ وہاں جھگڑا ہوا تاہم اس میں کون ہلاک ہوا اور کون زخمی اس کی تصدیق ہونا باقی ہے ۔ علاوہ ازیں امریکی صدر بارک اوباما کے سیکورٹی ایڈوائزر جیمز جونز نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ امریکا کو یقین ہے کہ ڈرون حملے میں طالبان کمانڈر بیت اﷲ محسود مارا جاچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مختلف شواہد سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ انتہائی مطلوب طالبان کمانڈر مارا جا چکا ہے اب صرف طالبان کے دیگر اہم کمانڈروں کے مابین اندرون خانہ لڑائی جاری ہے۔



خبر کا کوڈ : 9567
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش