0
Tuesday 5 Oct 2021 08:52

لاہور ہائیکورٹ نے سعد رضوی کی نظربندی کالعدم قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا

لاہور ہائیکورٹ نے سعد رضوی کی نظربندی کالعدم قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا
اسلام ٹائمز۔ کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ حافظ سعد رضوی کی نظربندی کے کیس کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ نے نظر بندی کالعدم قرار دینے کے متعلق تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت نے حافظ سعد رضوی کی نظر بندی کا نوٹیفکیشن غیر قانونی  طور پر جاری کیا۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے سعد رضوی کے چچا امیر حسین کی درخواست پر 23 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ سعد رضوی کو اگر کسی اور مقدمہ میں نظربند نہیں رکھا گیا تو فوری طور پر رہا کیا جائے، وزیراعلیٰ پنجاب نے نظربندی کے معاملہ کو مکمل وزراء کی رائے موصول ہونے سے قبل اسے کابینہ کی منظوری قرار دے دیا۔ کابینہ کے اراکین کی منظوری کی سمری 13 جولائی کو اور نظربندی کا نوٹیفیکیشن 10 جولائی کو تین روز قبل جاری کیا گیا۔

فیصلہ میں مزید کہا گیا کہ وزیراعلیٰ اگر ایک معاملہ کابینہ کو بھجوا دے تو اسے وجوہات کیساتھ ہی واپس لیا جا سکتا ہے، سعد رضوی کی نظربندی کی سمری پر پنجاب کابینہ کے 36 وزراء میں سے 19 وزراء نے غیر سنجیدگی سے جواب دیا۔ عدالت نے فیصلے میں مزید لکھا کہ پنجاب کابینہ کے صرف 3 وزراء نے نظربندی کی سمری پر منظوری کا لفظ لکھا جبکہ باقی 16 وزراء نے محض دستخط کئے، کابینہ کسی معاملے کو سرکولیشن کے ذریعے نہیں نمٹا سکتی، رولز آف بزنس وزراء کو سمری پر رائے دینے کا پابند بناتے ہیں، کابینہ کی منظوری کے بغیر ڈپٹی کمشنرز کو نظربندی کے اختیارات کا اقدام غلط ہے۔

تحریری فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ صوبائی قانون کے تحت نظربندی ختم ہونے کے بعد وفاقی قانون کے تحت نظربندی کی جا سکتی ہے، صوبائی نظرثانی بورڈ نے حکومتی ریفرنس میں سعد رضوی کی نظر بندی کی وجوہات کو مسترد کیا تھا، سعد رضوی کی صوبائی اور وفاقی حکومت کی جانب سے نظربندی کی وجوہات میں کوئی فرق نہیں پایا گیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ سعد رضوی کی دوسری نظربندی کی وجوہات مختلف ہونے پر نظربندی کو جائز قرار دیا جا سکتا تھا، ریاست نے سعد رضوی کا نام فورتھ شیڈول میں ڈال رکھا ہے، فورتھ شیڈول قانون کے تحت ریاست سعد رضوی کی نقل و حرکت کو محدود کر سکتی ہے، تحریک لبیک کے سربراہ کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے میں بھی ریاست پر کوئی قدغن نہیں۔

فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے اور دوسری نظربندی کے آرڈز نے سعد رضوی کے بنیادی آئینی حقوق کو مزید محدود کر دیا۔ کسی کی بھی نظربندی قانون کے محدود اصولوں کے تحت ہی کی جا سکتی ہے، اس کیس میں حالات و واقعات حافظ  سعد رضوی کے حق میں نظر آئے ہیں۔ فیصلے کا آغاز سنگا پور کے سابق سیاستدان کی قانون کی بالا دستی سے متعلق تقریر کے اقبتاس سے کیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 957236
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش