0
Friday 8 Oct 2021 19:13

نیب آرڈیننس سپر این آر او ہے، یہ ان کیلئے ہے جو نیازی نیب گٹھ جوڑ کا حصہ ہیں، سعید غنی

نیب آرڈیننس سپر این آر او ہے، یہ ان کیلئے ہے جو نیازی نیب گٹھ جوڑ کا حصہ ہیں، سعید غنی
اسلام ٹائمز۔ وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ نیب آرڈننس دراصل این آر او نہیں سپر این آر او ان لوگوں کے لئے ہے، جو نیازی نیب گٹھ جوڑ کا حصہ ہیں اور عمران نیازی کے اے ٹی ایم ہیں، چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے  نیب میں رہ کر بدنامی ہی کمائی ہے اس لئے بہتر یہی ہے کہ وہ خود مستعفی ہوجائیں، نیب آرڈننس صرف چیئرمین نیب کو توسیع دینے کے لئے نہیں بلکہ اس میں تمام باتیں غیر آئینی ہیں، کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے آزاد امیدوار نے کامیابی کے بعد پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے، جس کے بعد اب وہاں کے 10 میں سے 5 وارڈ کے کامیاب امیدوار کا تعلق پیپلز پارٹی سے اور انشاء اللہ کراچی کے 6 میں سے 3 کنٹونمنٹ بورڈز کے وائس چیئرمین اس بار پیپلز پارٹی کے ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے کیمپ آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی و پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری وقار مہدی، کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری جاوید ناگوری، کرم اللہ وقاصی، پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ وارڈ 3 کے آزاد امیدوار محمد جمیل، ان کے ہمراہ آئے اسی وارڈز کے معززین شکیل امین، شعیب، اعجاز، تنویر، محمد علی، ارشد، محمد حفیظ سمیت درجنوں افراد بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

صحافیوں کے سوالات کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ ہم پہلے ہی کہہ چکیں ہیں کہ یہ نیب دراصل نیب نیازی گٹھ جوڑ ہے اور یہ صرف اپوزیشن کے ان ہی رہنماؤں کے خلاف کام کررہا ہے جو موجودہ نالائق، نااہل اور سلیکٹیڈ حکومت اور ان کے وزراء کی کریشن کو بے نقاب کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال میں ایسی کیا خوبی ہے جو اس ملک کے 22 کروڑ عوام میں سے کسی ایک کی بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی آرڈننس کسی ایک شخص کو دیکھ کر بنائے جانے سے ثابت ہوجاتا ہے کہ وہ کیا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ میں جسٹس (ر) جاوید اقبال کو مشورہ دوں گا کہ انہوں نے نیب کے سربراہ رہ کر صرف بدنامی ہی کمائی ہے اس لئے وہ خود ہی اس عہدے سے مستعفیٰ ہوجائیں۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ اس آرڈننس کا اصل مقصد عمران نیازی کا اپنے ان اے ٹی ایم کو شیلٹر دینا ہے، جو چینی، گندم، پیٹرول، ایل جی پی، ادویات سمیت دیگر کی قیمتوں کو بڑھانے کا سبب بنے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جس طرح گذشتہ 3 سال عمران خان نے اپنے اے ٹی ایم کو سایہ فراہم کیا ہے ان پنڈورا پیپرز کے بعد دوبارہ اس میں ملوث اپنے کابینہ کے ارکان اور پارلیمنٹرین کو سایہ فراہم کرنے کے لئے آرڈیننس کا سہارا لے رہے ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان کا پہلے جو مؤقف آف شور کمپنی کا تھا وہی مؤقف ان کو رکھنا ہوگا اور ان کے تمام وزراء اور جن جن کے نام اس پنڈورا پیپرز میں آئے ہیں ان سے استعفیٰ کے کر تحقیقات کرنا چاہیئے لیکن وہ ان اے ٹی ایم کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے خود تحقیقات کرنے کا کہہ رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لیڈر آف اپوزیشن سے مشاورت آئین اور قانون میں ہے اس میں کسی کی مرضی نہیں چل سکتی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ نالائق، نااہل اور سلیکٹیڈ وزیر اعظم اور اس حکومت کا مقصد حیات یہ ہے کہ جاوید اقبال تاحیات چیئرمین بن جائیں اور اس کے لئے حکومت گند کررہی ہے۔ شرجیل میمن کے استعفیٰ کے سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت وزیر نہیں ہیں اور خود انہوں نے اس احتساب کے لئے اپنے آپ کو پیش کرنے کا کہہ دیا ہے، شرجیل میمن اور شوکت ترین میں فرق ہے۔
خبر کا کوڈ : 957786
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش