0
Sunday 10 Oct 2021 11:00

دہشتگردوں سے مذاکرات کرنا انہیں انشورڈ کرنا ہے، علامہ جواد نقوی

ٹی ٹی پی کیساتھ مذاکرات نامناسب عمل، ملک میں بدامنی پھیلے گی، خطاب
دہشتگردوں سے مذاکرات کرنا انہیں انشورڈ کرنا ہے، علامہ جواد نقوی
اسلام ٹائمز۔ تحریکِ بیداریِ اُمت مُصطفی اور مجمع المدارس تعلیم الکتاب والحکمہ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے تحریک طالبان پاکستان کیلئے عام معافی دینے کی بات کی ہے اور اس حوالے سے مذاکراتی عمل بھی جاری ہے، حکومتی حلقے اس کی تائید جبکہ بعض محققین اس پر تنقید کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی کیساتھ سمجھوتہ نامناسب عمل ہے، اس سے ملک میں بدامنی پھیلے گی، ملک میں ضیاءالحق نے باقاعدہ دہشتگردی کی بنیاد رکھی، اس نے اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے افغان جنگ کا طوق پاکستان کے گلے میں ڈالا، یہاں جنگجو تیار کئے اور یہ سب اسلام کے جھنڈے تلے کیا گیا، روس اور امریکہ کی جنگ کو اسلام کی جنگ قرار دیا گیا اور پاکستان کو اس میں جھونک دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس جنگ میں مذہبی طبقے کو استعمال کیا گیا، مسلح جتھے بنائے گئے، جنہوں نے اس کا آغاز شیعہ کشی سے کیا، میڈیا نے ان جتھوں کا بھرپور ساتھ دیا، عربوں نے ریال دیئے، روس ٹکڑے ہوا تو مجاہدین بے کار ہوگئے جن کیلئے کوئی متبادل انتظام نہیں کیا گیا، انہی مجاہدین نے لشکر بنا کر پاکستان میں دہشتگردی شروع کر دی، کچھ مذہبی جماعتوں میں شامل ہو گئے، کچھ نے سیاسی جماعتوں میں پناہ لے لی۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران کے خوف سے پاکستان میں شیعہ کشی کی گئی، بعد میں آنیوالی حکومتوں نے بھی اپنے مفادات کیلئے اس سلسلے کو جاری رکھا اور اس کی پشت پناہی کرتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ جب پشاور اے پی ایس پر حملہ ہوا اور بچوں کا قتل عام کیا گیا پھر یہاں ایکشن لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی میں نمایاں کردار ایک ہی مسلک کا ہے، مگر وہ صرف اپنا نام تبدیل کر لیتے ہیں کبھی سپاہ صحابہ کبھی طالبان، کبھی داعش اور کبھی القاعدہ بن جاتے ہیں، افراد بھی وہی ہیں، مدرسے بھی وہی ہیں، مولوی بھی وہی ہیں جو اصل رکن ہیں۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں نے بھی کئی دفعہ طالبان کیساتھ سمجھوتے کئے اور طالبان کو اپنا ملی و قومی سرمایہ بھی قرار دیتی تھیں، صوفی محمد کو نفاذ شریعت کی اجازت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست اگر دہشتگردوں کے مذاکرات کرتی ہے تو یہ اس کی ناکامی ہے، دہشتگردوں سے مذاکرات کرنا انہیں انشورڈ کرنا ہے۔ انہیں سیاسی و غیر سیاسی عمل میں شریک کرنا حماقت ہے، اس لئے جو طبقات مخالفت کر رہے ہیں وہ حق بجانب ہیں، یہ عمل حکومت نہ کرے یہ دہشتگرد ناسور ہیں، جن کو ختم کرنا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 958008
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش