0
Monday 11 Oct 2021 11:23

امریکا، افغانستان کے لیے انسانی امداد فراہم کرنے پر رضامند ہو گیا، طالبان

امریکا، افغانستان کے لیے انسانی امداد فراہم کرنے پر رضامند ہو گیا، طالبان
اسلام ٹائمز۔ طالبان حکمرانوں کو سیاسی طور پر تسلیم کیے بغیر امریکا معاشی تباہی کے دہانے پر موجود انتہائی غریب افغانستان کو انسانی امداد فراہم کرنے پر رضامند ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق یہ بیان اگست کے اختتام پر امریکی افواج کے انخلا کے بعد ماضی کے دشمنوں کے درمیان ہوئے پہلے براہِ راست مذاکرات کے آخر میں سامنے آیا۔ طالبان کا کہنا تھا کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات اچھے رہے جبکہ واشنگٹن، طالبان کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے سے منسلک نہ کرتے ہوئے افغانستان کے لیے انسانی امداد جاری کرنے پر رضامند ہو گیا ہے۔ امریکا نے واضح کیا ہے کہ یہ مذاکرات کسی بھی طرح طالبان کو تسلیم کرنے کی پیشکش نہیں تھے جنہوں نے 15 اگست کو امریکی اتحادی حکومت کے خاتمے کے بعد اقتدار سنبھال لیا تھا۔ طالبان کے سیاسی ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ تحریک کے عبوری وزیر خارجہ نے مذاکرات میں امریکا کو یقین دہانی کروائی ہے کہ طالبان یہ دیکھنے کے لیے پرعزم ہیں کہ شدت پسند، افغان سرزمین دوسرے ممالک کے خلاف حملے شروع کرنے کے لیے استعمال نہ کریں۔

تاہم ہفتہ کے روز طالبان نے افغانستان میں تیزی سے سرگرم عسکریت پسند "داعش" پر قابو پانے کے لیے واشنگٹن کے ساتھ تعاون کو مسترد کر دیا تھا۔ طالبان کی دشمن داعش نے افغانستان میں حالیہ حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے جس میں جمعہ کا خودکش بم دھماکا بھی شامل ہے جس کے نتیجے میں 46 افراد مارے گئے۔ سہیل شاہین سے جب سوال کیا گیا کہ کیا طالبان، داعش سے وابستہ لوگوں پر قابو پانے کے لیے امریکا کے ساتھ مل کر کام کریں گے تو انہوں نے کہا تھا کہ ہم داعش پر اکیلے ہی قابو پاسکتے ہیں۔ عسکریت پسند گروہوں پر نظر رکھنے والی فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز کے سینئر فیلو بل روگیو نے اس بات پر اتفاق کیا کہ طالبان کو داعش کا پیچھا کرنے اور انہیں تباہ کرنے کے لیے واشنگٹن کی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔

بل روگیو نے کہا کہ طالبان نے امریکا کو نکالنے کے لیے 20 سال لڑائی کی، امریکا کی واپسی وہ آخری چیز ہے جس کی انہیں ضرورت ہے، انہیں امریکی مدد کی بھی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ داعش سے وابستہ افراد کو پاکستان اور ایران میں محفوظ پناہ گاہوں کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہے جو طالبان نے امریکا کے خلاف لڑائی میں حاصل کی تھیں، البتہ انہوں نے خبردار کیا کہ القاعدہ کے لیے طالبان کی دیرینہ حمایت نے انہیں امریکا کے لیے انسداد دہشت گردی کے شراکت دار کے طور پر ناقابل بھروسہ بنا دیا ہے۔ خیال رہے کہ طالبان نے 11 ستمبر کے حملوں سے قبل القاعدہ کو پناہ دی تھی جس کے نتیجے میں امریکا نے افغانستان پر حملہ کر کے طالبان کو اقتدار سے باہر کر دیا تھا۔ بل روگیو نے کہا کہ طالبان کی القاعدہ کے لیے حمایت کو دیکھتے ہوئے امریکا کے لیے یہ سوچنا پاگل پن ہوگا کہ وہ انسداد دہشت گردی کے لیے طالبان کے ساتھ اشتراک کر سکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 958130
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش